دہشت گردوں سے رومانس ملک بچانے کا نہیں پاکستان توڑنے کا فارمولا ہے فاروق ستار
فوجی جوانوں کے گلے کاٹنے اور عبات گاہوں پر حملے کرنے والوں سے رومانس کیا جارہا ہے ،رہنما ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کا کہنا ہےکہ آج دہشت گردوں سے مذاكرات ہورہے ہيں فوجی جوانوں کے گلے کاٹنے اور عبات گاہوں پر حملے کرنے والوں سے رومانس کیا جارہا ہے جو ملک بچانے کا نہیں بلکہ ملک توڑنے کا فارمولا ہے ۔
پنجاب ہاؤس لاہور میں سینٹرل پنجاب کی رکنیت سازی مہم کے سلسلے میں منعقدہ قریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج علامہ اقبال كے خوبواں كو شرمندہ تعبير كرنے کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کی تعليم اور سياسی نظام ميں شموليت كے بغير ملک ميں تعميری سفر شروع نہيں ہوسكتا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے ،ہم سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے اور پھر سے پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال كا پاكستان بنانا ہے جہاں انسانوں كو مذاہب كے نام پر بھينٹ نہ چڑھايا جائے اور عوام کو تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں۔
ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا تھا پاكستان ميں مراعات اور مفادات كی سياست ہورہی ہے، ماورائے آئين دہشت گرد اور طالبان رہا كيے جارہے ہيں آج دہشت گردوں سے مذاكرات ہورہے ہيں اور فوجی جوانوں کے گلے کاٹنے اور عبات گاہوں پر حملے کرنے والے دہشت گردوں سے رومانس کیا جارہا ہے جو ملک بچانے کا نہیں بلکہ ملک توڑنے کا فارمولا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چيف كے حاليہ بيان كو سنجيدگی سے لينا چاہيے اور ديكھنا چاہيے كہ كون سے عناصراداروں كو مجروح كررہے ہيں ۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ ایک کالا قانون ہے اس آرڈیننس کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے اگر ریفرنڈم کرایا جاتا تو پاکستان کےعوام اسے مسترد کردیتے۔
پنجاب ہاؤس لاہور میں سینٹرل پنجاب کی رکنیت سازی مہم کے سلسلے میں منعقدہ قریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج علامہ اقبال كے خوبواں كو شرمندہ تعبير كرنے کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کی تعليم اور سياسی نظام ميں شموليت كے بغير ملک ميں تعميری سفر شروع نہيں ہوسكتا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے ،ہم سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے اور پھر سے پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال كا پاكستان بنانا ہے جہاں انسانوں كو مذاہب كے نام پر بھينٹ نہ چڑھايا جائے اور عوام کو تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں۔
ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا تھا پاكستان ميں مراعات اور مفادات كی سياست ہورہی ہے، ماورائے آئين دہشت گرد اور طالبان رہا كيے جارہے ہيں آج دہشت گردوں سے مذاكرات ہورہے ہيں اور فوجی جوانوں کے گلے کاٹنے اور عبات گاہوں پر حملے کرنے والے دہشت گردوں سے رومانس کیا جارہا ہے جو ملک بچانے کا نہیں بلکہ ملک توڑنے کا فارمولا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چيف كے حاليہ بيان كو سنجيدگی سے لينا چاہيے اور ديكھنا چاہيے كہ كون سے عناصراداروں كو مجروح كررہے ہيں ۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ ایک کالا قانون ہے اس آرڈیننس کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے اگر ریفرنڈم کرایا جاتا تو پاکستان کےعوام اسے مسترد کردیتے۔