میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کیا تھا، بھرپور جوابی فائرنگ سے دہشت گرد فرار
پنجاب کے علاقے میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کیا تاہم پنجاب پولیس کے بہادر جوانوں کی جوابی کارروائی سے دہشت گرد بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس حکام کے مطابق 20 سے 25 جدید اسلحے سے لیس حملہ آور اور دہشت گرد نے میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر حملہ کیا، جس پر پولیس ، سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز نے جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔
ڈی پی او میانوالی محمد نوید حملے کے فوری بعد مزید نفری کے ہمراہ تھانہ مکڑوال پہنچے جبکہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا ایس ایچ او مکڑ وال سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بہادری و فرض شناسی پر ایس ایچ او اور محرر کو شاباش دیتے ہوئے حوصلہ افزائی کی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کا تعاقب جاری رکھتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے، سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس اور سپیشل برانچ آپریشن میں میانوالی پولیس کو بھرپور معاونت فراہم کریں۔
ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) میانوالی محمد نوید نے بتایا کہ حملے میں تمام پولیس اہلکار محفوظ رہے، پندرہ سے بیس دہشتگردوں نے تھانہ مکڑوال پر حملہ کیا اور جدید آتشیں اسلحہ استعمال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے چند دہشتگرد زخمی بھی ہوئے تاہم اُن کے ساتھی زخمیوں کو ساتھ لے کر پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے۔
پولیس نے حملے کے بعد دہشت گردوں کی گرفتاری کیلیے علاقے کو گھیرے میں لے سرچ آپریشن شروع کردیا۔
اُدھر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے میانوالی حملے کے پیش نظر چار رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی، جس میں ایڈیشنل آئی جیز ٹریننگ ، سپیشل برانچ ، آپریشنز اور ڈی آئی جی آئی ٹی شامل ہیں۔
مذکورہ کمیٹی آر پی او سرگودھا کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے تعاقب کےلیے سرچ اور کومبنگ آپریشنز پلان کرے گی۔ آئی جی پنجاب کی میانوالی بلخصوص تھانہ مکڑوال اور اس سے ملحقہ علاقوں میں سرچ اور کومبنگ آپریشنز میں تیزی کی ہدایت بھی کی ہے۔
ڈاکٹر عثمان انوار نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور ایجنسیوں کے ساتھ مل کر میانوالی میں بھرپور سرچ آپریشن کئے جائیں، دہشت گرد عناصر اور انکے سہولت کاروں کو زیرو ٹالرینس کے تحت کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ عیسیٰ خیل کا علاقہ صوبہ خیبرپختونخوا کی سرحد سے متصل ہے اور تھانہ مکڑوال سے 10 سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر کے پی کے شروع ہوجاتا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق تھانہ مکڑوال پر 10 بجے کے قریب دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس پر تھانے میں موجود اہلکاروں نے بہادری اور دلیری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور دہشتگردوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی ضلع بھر کے اسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کردیا گیا جبکہ تمام اسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسرز اور دیگر اسٹاف بھی پہنچ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس حکام کے مطابق 20 سے 25 جدید اسلحے سے لیس حملہ آور اور دہشت گرد نے میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر حملہ کیا، جس پر پولیس ، سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز نے جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔
ڈی پی او میانوالی محمد نوید حملے کے فوری بعد مزید نفری کے ہمراہ تھانہ مکڑوال پہنچے جبکہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا ایس ایچ او مکڑ وال سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بہادری و فرض شناسی پر ایس ایچ او اور محرر کو شاباش دیتے ہوئے حوصلہ افزائی کی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کا تعاقب جاری رکھتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے، سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس اور سپیشل برانچ آپریشن میں میانوالی پولیس کو بھرپور معاونت فراہم کریں۔
ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) میانوالی محمد نوید نے بتایا کہ حملے میں تمام پولیس اہلکار محفوظ رہے، پندرہ سے بیس دہشتگردوں نے تھانہ مکڑوال پر حملہ کیا اور جدید آتشیں اسلحہ استعمال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے چند دہشتگرد زخمی بھی ہوئے تاہم اُن کے ساتھی زخمیوں کو ساتھ لے کر پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے۔
پولیس نے حملے کے بعد دہشت گردوں کی گرفتاری کیلیے علاقے کو گھیرے میں لے سرچ آپریشن شروع کردیا۔
اُدھر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے میانوالی حملے کے پیش نظر چار رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی، جس میں ایڈیشنل آئی جیز ٹریننگ ، سپیشل برانچ ، آپریشنز اور ڈی آئی جی آئی ٹی شامل ہیں۔
مذکورہ کمیٹی آر پی او سرگودھا کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے تعاقب کےلیے سرچ اور کومبنگ آپریشنز پلان کرے گی۔ آئی جی پنجاب کی میانوالی بلخصوص تھانہ مکڑوال اور اس سے ملحقہ علاقوں میں سرچ اور کومبنگ آپریشنز میں تیزی کی ہدایت بھی کی ہے۔
ڈاکٹر عثمان انوار نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور ایجنسیوں کے ساتھ مل کر میانوالی میں بھرپور سرچ آپریشن کئے جائیں، دہشت گرد عناصر اور انکے سہولت کاروں کو زیرو ٹالرینس کے تحت کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ عیسیٰ خیل کا علاقہ صوبہ خیبرپختونخوا کی سرحد سے متصل ہے اور تھانہ مکڑوال سے 10 سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر کے پی کے شروع ہوجاتا ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق تھانہ مکڑوال پر 10 بجے کے قریب دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس پر تھانے میں موجود اہلکاروں نے بہادری اور دلیری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور دہشتگردوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی ضلع بھر کے اسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کردیا گیا جبکہ تمام اسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسرز اور دیگر اسٹاف بھی پہنچ گیا۔