ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا خواب

پی سی بی پنجاب اسکواش ایسوسی ایشن سے ہی سبق سیکھ لے


Mian Asghar Saleemi September 15, 2012
ورلڈ چیمپئن کو پاکستان لانے کے لئے امجد علی نون نے سکواش کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان کی بھی خدمات حاصل کیں۔ فوٹو : ایکسپریس

قیصر ولیم دوم فرائیڈ رچ ولیم ٹو1888ء سے1918ء تک جرمنی کا بادشاہ تھا۔

پہلی جنگ عظیم سے کچھ عرصہ پہلے کا واقعہ ہے ، قیصر ولیم ایک سرکاری دورے پر سوئٹزر لینڈ گیا، وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ سوئٹزر لینڈ اگرچہ چھوٹا سا ملک ہے مگر اس کی فوج بہت منظم ہے۔

اس نے ملاقات کے دوران سوئٹزر لینڈ کے ایک فوجی سے مزاحیہ انداز میں کہا کہ جرمنی کی عظیم فوج جس کی تعداد تمہاری فوج سے دوگنی ہو، اگر وہ تمہارے ملک پر حملہ کر دے تو تم کیا کرو گے۔ فوجی نے بڑی سنجیدگی سے جواب دیا، ''سر'' ہمیں بس ایک کی بجائے دو فائر کرنا پڑیں گے۔

سوئس فوجی کا یہ چھوٹا سا جملہ ایک بہت بڑی حقیقت کا اعلان ہے کہ حالات آپ کے موافق نہ بھی ہوں تو سخت محنت اور بھر پور حکمت عملی سے اسے اپنے حق میں کیا جا سکتا ہے۔

ملک امجد علی نون پنجاب سکواش ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر ہیں۔ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے مشیر بھی رہ چکے ہیں نے چند روز قبل ایسے وقت میں ایشین سکواش ماسٹرز کی شکل میںلاہور میں کامیاب انٹرنیشنل ایونٹ کا انعقاد کیا ہے جبکہ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے ڈرتی اور کھیلنے سے گھبراتی ہیں۔

میگا ایونٹ میں ہمسایہ ملک بھارت سمیت سری لنکا، سنگاپور، ہانگ کانگ اور ملائشیا کے کھلاڑیوں نے بھر پور انداز میں شرکت کر کے چیمپئن شپ کو چار چاند لگا دیئے۔ اس ایونٹ میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور مصر سے تعلق رکھنے والے سکواش کے سابق عالمی چیمپئنز بھی شریک ہوئے۔ ان کھلاڑیوں میں جوناتھن پاور ، روس ولیم نارمن ، ڈیوڈ پالمر ، رامے محمد عاشور اور جیفری برائن قابل ذکر ہیں۔

ورلڈ چیمپئن کو پاکستان لانے کے لئے امجد علی نون نے سکواش کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان کی بھی خدمات حاصل کیں۔ جہانگیر خان نہ صرف عالمی سکواش کے عالمی چیمپئن رہ چکے ہیں بلکہ انہوں نے ورلڈ سکواش فیڈریشن کے بطور صدر بھی خدمات انجام دیں۔ ملک امجد نون نے سکواش کے شہنشاہ سے بھر پور استفادہ حاصل کیا اور ان کی وساطت سے سکواش کے سابق عالمی چیمپئنز کو پاکستان میں لانے میں کامیاب رہے۔

پاکستان میں ان عظیم کھلاڑیوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ملک امجد نون نے انہیں وہ تمام سہولیات فراہم کیں جس کا انہوں نے تقاضا کیا تھا، مثال کے طور پر ہر کھلاڑی کو 5 ہزار امریکی ڈالر، ہوائی جہاز کا فرسٹ کلاس ٹکٹ کے ساتھ انہیں فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرانے کا بندوبست بھی کیا گیا۔ پاکستان آمد کے موقع پر نہ صرف کھلاڑیوں کے میڈیا کے ساتھ سیشن کروائے بلکہ انہیں عوام میں گھلنے ملنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا تاکہ یہ تاثر ختم کیا جا سکے کہ پاکستان دہشت گرد ملک ہے۔

صدر پنجاب سکواش ایسوسی ایشن کی یہ حکمت عملی کامیاب رہی ہے، کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی طرف سے ملنے والا پیار ہماری زندگی کا اثاثہ ہے، واپس جا کر اپنے شہریوں کو بتائیں گے کہ پاکستانی نہ صرف مہمان نواز ہیں بلکہ یہ ملک کھیلوں کے لئے بھی محفوظ ہے۔

ملک امجد نون کی طرز کی حکمت عملی اپنا کر پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔ غیر ملکی ٹیموں کو بلانے کی بجائے ابتدائی مرحلے میں سابق انٹرنیشنل کرکٹرز کو پاکستان میں مدعو کیا جانا چاہیے۔

اس کام کے لئے غیر ملکی کوچ ڈیو واٹمور، جاوید میانداد، رمیز راجہ، عامر سہیل، وسیم اکرم، معین خان اور راشد لطیف کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرزکے اعزاز میں تقاریب کا اہتمام ہو جس میں عوام کو گھلنے ملنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ دوسرے مرحلے میں غیر ملکی کھلاڑیوں پر مشتمل آئی سی سی الیون کرکٹ ٹیم بنا کر اس کا مقابلہ پی سی بی الیون کے ساتھ کروایا جائے۔ان اقدام سے نہ صرف پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کو بحال کرنے میں مدد ملے گی بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کے تاثر کو بھی ختم کیا جا سکے گا۔

بلا شبہ ذکاء اشرف نے جب سے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا ہے، اس وقت سے انہوں نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے سنجیدہ کوششوں کا آغاز کر رکھا ہے۔ بنگلہ دیش ٹیم پاکستان آتے آتے رہ گئی، ممبئی حملوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا گیا جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات نہایت کشیدہ ہو گئے تاہم ذکاء اشرف نے امید کا دامن نہ چھوڑا اور اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا جس کی وجہ سے بی سی سی آئی پی سی بی سے نہ صرف مذاکرات کے لئے راضی ہوئی بلکہ اس نے دسمبر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو اپنے ملک میں کھیلنے کی دعوت بھی دی ہے۔

شیڈول کے مطابق پاکستان ٹیم بھارت کے خلاف تین ایک روزہ اور دو ٹوئنٹی 20 میچوں کی سیریز میں حصہ لے گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان نفرتوں اور کدورتوں کی برف پگھلناشروع ہو گئی ہے اورہمسایہ ممالک کے درمیان پیار، محبت اور امن کے گن گائے جا رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ کی طرف سے ویزہ پالیسی کے معاہدہ پر دستخط سے دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب آنے پر بھر پور موقع ملے گا۔

انڈیا ہاکی نے بھارتی لیگ کے لئے پاکستان کے 14 کھلاڑیوں کے ساتھ معاہدے کئے گئے ہیں،جواب میں پاکستان ہاکی فیڈریشن نے بھی اسی طرز کی لیگ کروانے اور پاک، بھارت سیریز کرانے کا پروگرام تشکیل دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی پیار محبت کی اس فضاکا بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اور قومی کرکٹ ٹیم کے بھارتی دورے کے دوران بی سی سی آئی کو قائل کرنا چاہیے کہ وہ بھی اپنی ٹیم پاکستان میں کھیلنے کے لئے بھیجے۔

[email protected]

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں