عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن پاکستان بزنس کونسل

ہول سیل،ریٹیل، پراپرٹی سے وفاق1230ارب،صوبے زراعت اور پراپرٹی ٹیکس سے 288 ارب کے محصولات اکٹھے کرسکتے ہیں

195ارب کی گنجائش کے باوجود زراعت سے صرف 3 ارب وصولی، انڈر انوائسنگ سے ملکی معیشت کو سالانہ 488 ارب کا نقصان۔ فوٹو: فائل

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس وصولی میں 1500 ارب روپے کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان بزنس کونسل نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی توجہ اربوں روپے کی ٹیکس گنجائش کی جانب دلواتے ہوئے پوٹینشل کے باوجود کم ٹیکس دینے والے شعبوں سے وصولیاں بڑھانے کے اقدامات اور انڈر انوائسنگ کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پاکستان بزنس کونسل کے مطابق زراعت، پراپرٹی ، ہول سیل اور ریٹیل سیکٹرز سے وصولیاں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وفاق کے علاوہ صوبے بھی ٹیکس وصولیاں بڑھا سکتے ہیں۔ زراعت اور پراپرٹی ٹیکس سے صوبے 288 ارب روپے کے مزید محصولات جمع کرسکتے ہیں۔


ہول سیل، ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس کی موثر نگرانی میں لاکر وفاق 1230ارب روپے جمع کرسکتا ہے، 195ارب روپے کے پوٹینشل کے باوجود صوبے زراعت سے 3 ارب روپے وصول کررہے ہیں۔

پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 116 ارب روپے کی گنجائش کے باوجود 20 ارب روپے کی وصولیاں کی جارہی ہیں۔ ہول سیل، ریٹیل، رئیل اسٹیٹ سے کم وصولی اور انڈر انوائسنگ سے وفاق 1385ارب روپے کے ٹیکسوں سے محروم ہے۔

وفاق ہول سیل، ریٹیل، رئیل اسٹیٹ سے صرف 150ارب روپے وصول کررہا ہے۔ ہول سیل، ریٹیل ٹریڈ سے ٹیکس وصولیاں 43 ارب روپے تک محدود ہیں جبکہ گنجائش 277 ارب روپے تک کی ہے۔

رئیل اسٹیٹ سے ٹیکس وصولیاں 107ارب روپے تک محدود ہیں جبکہ 234 ارب روپے کی گنجائش ہے۔ انڈر انوائسنگ سے ملکی معیشت کو سالانہ 488 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔
Load Next Story