سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ و رسولؐ سے جنگ نہیں لڑسکتے وزیر خزانہ
اسلامک بینکنگ معیشت بحال ہوگی، سب کو مل کر سودی نظام کے خاتمے کی کوشش کرنی چاہیے، کانفرنس سے خطاب
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ نہیں لڑ سکتے۔
سیلانی ویلفیئر کے تحت نیشنل اسلامک اکنامک کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی نظامِ معیشت کا کام میرے دل کے قریب ہے۔ خواہش ہے کہ ملک سے جلد سودی نظام کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سمیت سب کو اس نیک عمل کے حصول کے لیے کاوشیں کرنا ہوں گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں اللہ سے توبہ کرنی چاہیے، ہم بہت کمزور ہیں۔ سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ نہیں لڑ سکتے۔ ہم سرنڈر کریں اور کوشش کریں۔ اللہ برکت دے گا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 5 سال سے قبل ہی سود سے پاک اسلامی بینکاری نافذ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں بینکوں سے درخواست واپس لی۔ ملک میں اسلامک بینکنگ کے نظام ہی سے معیشت کی بحالی ہوگی۔ مِس مینجمنٹ کی وجہ سے آج معاشی حالات بدترین ہوچکے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2017 تک جب میں وزیر خزانہ تھا تو اسلامک بینکنگ نظام پر کام کیا تھا، اس دوران اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی نے مفتی تقی عثمانی کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس کے مسئلے کو حل کیا ہے۔ اسلامک بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے لسٹڈ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو 2 فیصد ٹیکس کی رعایت دی گئی تھی۔ اس وقت صرف میزان بینک اسلامک بینکنگ کا نظام چلا رہا تھا، جس کی صرف 100 برانچیں تھیں اور آج ان کی محنت سے ایک ہزار سے زائد برانچیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکنگ میں ڈپازٹس لینے کی گنجائش کم پڑگئی تھی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ لوگوں کا رجحان اسلامک بینکنگ کی طرف ہے، جب بینکوں نے اسلامک بینکنگ کے خلاف اپیل دائر کی تومیں نے فیصلہ کیا کہ یہ نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارے دور میں اسٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچویں بہترین مارکیٹ تھی۔ عالمی ادارے رپورٹ کررہے تھے کہ پاکستان جی20 میں شامل ہوگا۔ ہمارے دور پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت تھا ۔
انہوں نے کہا کہ بدانتظامی کی وجہ سے آج ملک کے معاشی حالات انتہائی بدتر ہو چکے ہیں۔کسی کو پسند نہیں تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت بنے۔ 1998 کے ایٹمی دھماکوں کے بعد ہم نے مشکل وقت دیکھا۔ پاکستان کو بدترین پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے مشکل حالات سے ملک کو نکالا ہے۔ 2013 میں بھی ملک ڈیفالٹ کی طرف تھا ، ہم نے آکر حالات بہتر کیے اور 2016 تک مضبوط ترین ملکوں میں شامل تھے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامک بینکنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوچکا ہے، ہماری نیت ہے کہ ملک میں سود سے پاک نظام قائم کریں گے، اس کے لیے کوشاں ہیں۔