سندھ میں گھریلو صارفین گیس سے کیوں محروم ہیں حکام نے وضاحت پیش کردی
جنوری اور فروری میں ایس ایس جی سی نے 278 غیر قانونی کنکشن کاٹے، حکام
سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے کراچی سمیت سندھ میں گیس کی عدم فراہمی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر عبدالقادر کی صدارت میں قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا، جس میں ایس ایس جی سی حکام نے بتایا کہ صعنتوں کی جانب سے بڑے کمپریسر لگائے جانے کی وجہ سے سندھ میں گھریلو صارفین کو گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔
سوئی سدرن حکام نے سندھ میں گیس کی کمی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو گیس میں کمی کا سامنا ہوا تو کارخانوں کو بھی گیس نہیں مل رہی تھی جس کے باعث انہوں نے کمپریسر استعمال کیے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 278 کمپنیز میں کمپریسر استعمال ہونے کا علم ہوا تو فوری کارروائی کرتے ہوئے کنکشن کاٹ دیئے، جنوری 2022 میں 179 غیر قانونی بوسٹر تھے جبکہ فروری میں یہ تعداد کم ہوکر 99 پر آگئی۔
ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ سردیوں میں سوئی سدرن کو 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد کا شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہے، گزشتہ سال جنوری میں کراچی میں 278 کیپٹو پاور نے بڑے کمپریسرز لگائے جس کے باعث تقریبا 304 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پریشر کم ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر عبدالقادر کی صدارت میں قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا، جس میں ایس ایس جی سی حکام نے بتایا کہ صعنتوں کی جانب سے بڑے کمپریسر لگائے جانے کی وجہ سے سندھ میں گھریلو صارفین کو گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔
سوئی سدرن حکام نے سندھ میں گیس کی کمی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو گیس میں کمی کا سامنا ہوا تو کارخانوں کو بھی گیس نہیں مل رہی تھی جس کے باعث انہوں نے کمپریسر استعمال کیے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 278 کمپنیز میں کمپریسر استعمال ہونے کا علم ہوا تو فوری کارروائی کرتے ہوئے کنکشن کاٹ دیئے، جنوری 2022 میں 179 غیر قانونی بوسٹر تھے جبکہ فروری میں یہ تعداد کم ہوکر 99 پر آگئی۔
ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ سردیوں میں سوئی سدرن کو 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد کا شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہے، گزشتہ سال جنوری میں کراچی میں 278 کیپٹو پاور نے بڑے کمپریسرز لگائے جس کے باعث تقریبا 304 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پریشر کم ہوا۔