یوایس اوپن ٹینس اینڈی مرے کے کیریئرمیں اہم سنگ میل

ڈھلتی عمر کی سرینا ولیمز کا جواں عزم ایک اور ٹرافی جیت گیا

اینڈی مرے کی والدہ جوڈی کا کہنا ہے کہ قوم کی بھرپور حوصلہ افزائی نے ہی بیٹے میں آگے بڑھنے کی امنگ زندہ رکھی. فوٹو : ایکسپریس

امریکی قومی ٹینس چیمپئن شپ کے طورپر 1881ء میں متعارف کرائے جانے والے مقابلے آج کے دور میں یو ایس اوپن گرینڈ سلام ایونٹ کے نام سے دنیا بھر کے شائقین کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

نیویارک کے فلشنگ میڈوز ہارڈ کورٹس نے کئی عظمتوں کے مینار تعمیر ہوتے دیکھے' کئی ریکارڈز قائم ہونے اور پھر چکناچور ہونے کا سلسلہ بھی جاری رہا' اپ سیٹ شکستوں نے کئی ہیروز' زیرو بنا دیئے تو فتوحات پانے والے راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھونے کے قابل ہو گئے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے یو ایس اوپن ٹورنامنٹ میں بھی کئی اپ سیٹ دیکھنے میں آئے۔

ومبلڈن چیمپئن راجر فیڈر کو کوارٹر فائنل میں ٹامس برڈیچ کے ہاتھوں شکست نے ٹائٹل کی جانب پیش قدمی سے روک دیا۔ نمبر ون سیڈڈ کے باہر ہو جانے پر اینڈی مرے اور نووک ڈیجووک کا راستہ آسان ہوگیا۔ برطانوی سٹار نے ٹامس برڈیچ جب سرب پاور پلیئر نے ڈیوڈ فیرر کو روند کر فائنل میں جگہ بنائی۔ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن معرکے میں 3 سیڈ اینڈی مرے کو 2 سیڈ نووک ڈیجووک کے مقابلے میں نسبتاً کمزور حریف خیال کیا جا رہا تھا۔

مگر انگلش امیدوں کے مرکز کھلاڑی نے سب اندازے غلط ثابت کر دیئے۔ ہوم ایونٹ ومبلڈن فائنل میں منزل سے چند قدم دور رہ جانے والے اینڈی مرے نے غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے لندن اولمپکس میں سنگلز اور ڈبلز گولڈ میڈل اپنے نام کئے تھے' اس بار ٹرافی پر بھی قبضہ جما لیا۔ ان کی 5 سیٹ میں فتح سے برطانیہ کا گرینڈ سلام ٹائٹل کیلئے 76 سالہ انتظار ختم ہوا۔

فریڈ پیری نے 1936ء میں 10 ستمبر کو ہی یو ایس اوپن کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ ومبلڈن میں اینڈی مرے کو راجر فیڈرر کے ہاتھوں ہی مات ہوئی تھی' جس کے بعد وہ پھوٹ پھوٹ کر روتے نظر آئے۔ اپنے ہوم کرائوڈ کے سامنے بڑے جذباتی انداز میں چند جملے ہی ادا کر کے کورٹ سے باہر گئے تو مقامی پرستاروں کی بڑی تعداد کھڑے ہو کر دیر تک تالیاں بجاتی رہی۔

اینڈی مرے کی والدہ جوڈی کا کہنا ہے کہ قوم کی بھرپور حوصلہ افزائی نے ہی بیٹے میں آگے بڑھنے کی امنگ زندہ رکھی' جس کے نتیجے میں وہ برطانیہ کے پہلے اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ٹینس سٹار کا اعزاز پانے کے بعد یو ایس اوپن بھی جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

انگلش نوجوانوں کیلئے آئیڈیل شخصیت بن جانے والے اینڈی مرے 1968ء سے شروع ہونے والے اوپن ایرا میں 4 گرینڈ سلام فائنلز ہارنے کے بعد بالآخر ٹائٹل حاصل کرنے والے 2 ٹینس سٹارز میں سے ایک ہیں۔ آسٹریلین اوپن 2011ء کے فیصلہ کن معرکے میں انہیں نووک ڈیجووک نے مات دے دی تھی۔ یو ایس اوپن 2008ء آسٹریلین اوپن 2010ء اور رواں سال کے ومبلڈن میں وہ رنرز اپ ٹرافی تک محدود رہے تھے۔

ان کی پہلی گرینڈ سلام فتح میں جمہوریہ چیک میں پیدا ہونے والے کوچ ایوان لینڈل نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2 فرنچ' 3 یو ایس اور 2 آسٹریلین اوپن ٹائٹلز کے فاتح لینڈل نے ورلڈ رینکنگ میں چوتھے نمبر پر موجود اینڈی مرے کو تکنیکی اور ذہنی طور پر اتنا مضبوط بنایا کہ وہ عالمی نمبر ون کے مقابل کھیلتے ہوئے بھی کسی گھبراہٹ کا شکار نظر نہیں آئے۔


ویمنز میں 4 سیڈ سرینا ولیمز نے اولمپکس کی فارم برقرار رکھتے ہوئے تہلکہ مچایا تو ابھرتی ہوئی سٹار لورارابسن نے بھی کئی اپ سیٹ کرتے ہوئے اپنے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔ 18 سالہ برطانوی کھلاڑی نے سابق عالمی نمبر ون کم کلسٹر کو اپ سیٹ شکست دے کر کیریئر کا اختتام گرینڈ سلام فتح کے ساتھ کرنے کا خواب پورا نہ ہونے دیا۔

برطانوی سٹار نے اگلے رائونڈ میں فرنچ اوپن 2011ء کی چیمپئن اور 9 سیڈ چینی کھلاڑی لی نا کو بھی گھر کا راستہ دکھایا۔ نورارابسن نے ومبلڈن 1998ء میں سام سمتھ کے بعد کسی گرینڈ سلام کے چوتھے رائونڈ تک رسائی حاصل کرنے والی پہلی برطانوی خاتون کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ جہاں سمانتھا سٹوسر نے ان کی پیش قدمی روک دی۔

3 سیڈ روسی ساحرہ ماریا شراپووا نے باآسانی سیمی فائنل میں جگہ بنائی' مگر ٹاپ سیڈ وکٹوریا آذرنیکا کی دیوار گرانے میں ناکام رہیں۔ سرینا ولیمز نے خلاف توقع کامیابیوں کے ساتھ فائنل فور مرحلے تک آنے والی سارا ایرانی کو آئوٹ کلاس کر کے ایک اور اعزاز اپنے نام کرنے کی راہ ہموار کی۔

فولادی عزم رکھنے والی امریکی سٹار کو کبھی کسی فائنل میں اتنی سخت محنت نہیں کرنا پڑی' جتنی انہیں 15ویں گرینڈ سلام ٹائٹل کے حصول کیلئے وکٹوریا آذرنیکا کیخلاف میچ میں کی۔ پہلا سیٹ 2-6 سے ہارنے کے بعد دوسرا اسی مارجن سے جیتا تو شائقین توقع کر رہے تھے کہ ماضی جیسا روایتی کھیل پیش کرتے ہوئے سرینا ولیمز باآسانی منزل تک پہنچ جائیں گی' مگر وکٹوریا آذرنیکا نے ڈٹ کر مقابلہ کیا' سنسنی خیز لمحات کے بعد 7-5 سے فتح شاید امریکی سٹار خود بھی فراموش نہ کر سکیں۔

31 سالہ سرینا ولیمز نے عمر میں 7 سال چھوٹی وکٹوریا آذرنیکا کیخلاف اپنا 18واں گرینڈ سلام فائنلز کھیلنے کا تجربہ ذہنی مضبوطی کے ساتھ اس خوبصورتی سے آزمایا کہ ایک مرحلے پر 3-5 سے خسارے میں جانے کے باوجود ٹرافی پر قبضہ جمانے میں کامیاب رہیں۔ 19 میگا ایونٹس کے فیصلہ کن معرکوں میں 15 فتوحات ثابت کرتی ہیں کہ سخت دبائو میں سرینا ولیمز کا کھیل مزید نکھر کر سامنے آتا ہے' لیکن اس بار تو انہوں نے کمال ہی کر دیا۔ اس سے قبل ان کا 3 سیٹ فائنل مقابلہ 2003ء کے آسٹریلین اوپن میں بڑی بہن وینس ولیمز کے ساتھ ہوا تھا' جس میں فیصلہ کن گیم میں 6-4 سے سرخرو ہوئیں۔

آسٹریلین اوپن 2010ء کے فائنل میں امریکی سٹار تیسرا سیٹ سابق نمبر ون جسٹن ہینن سے ہار گئی تھیں۔ یو ایس اوپن کی حالیہ فتح کے ساتھ سرینا ولیمز 15 گرینڈ سلام ٹائٹلز کے ساتھ ہم وطن سابق سٹارز کرس ایورٹ اور مارٹینا نیوراٹیلووا سے 3 قدم پیچھے رہ گئی ہیں۔

اس لحاظ سے ورلڈ ٹاپ پلیئرز میں آسٹریلوی مارگریٹ کورٹ 24 فتوحات کے ساتھ پہلے اور جرمن سٹیفی گراف 22 کے ہمراہ دوسرے نمبر پر ہیں۔ شاندار ریکارڈ کی حامل سرینا ولیمز کی یو ایس اوپن میں مجموعی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو انہوں نے فلشنگ میڈوز پر پہلا ٹائٹل 1999ء میں جیتا تھا۔

سوئس مارٹینا ہنگز نے سیمی فائنل میں بہن وینس کو ہرایا تو فائنل میں سرینا ولیمز نے بدلہ چکاتے ہوئے ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 2001ء میں وہ بہن کو زیر کرنے میں ناکام رہیں' مگر اگلے سال ایک بار پھر ولیمز فائنل میں سرخرو ہوئیں۔

2008ء میں سرب جیلینا جینکووک کو شکست دے کرا عزاز حاصل کیا' مگر گزشتہ سال سمانتھا سٹوسر نے اپ سیٹ کر کے فارم پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ سرینا نے ہار نہ مانتے ہوئے ایک بار پھر فتوحات کا سفر شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔ کوچ کے مطابق امریکی سٹار ایک ایسی مشین ہے' جو سخت سے سخت حالات میں بھی نتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ n
Load Next Story