سری نواسن نے آئی سی سی کی ساکھ بھی داؤ پر لگادی
بھارت میں رسوا ہونے والے آفیشل اپنے بورڈ میں داخلہ ممنوع ہونے کے باوجود آج ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ میں شریک ہونگے.
این سری نواسن نے آئی سی سی کی ساکھ بھی دائو پر لگا دی، بھارت میں رسوا ہونے والے آفیشل اپنے بورڈ میں داخلہ ممنوع ہونے کے باوجود وہ بدھ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ میں شریک ہونگے۔
فکسنگ الزامات سے آلودہ دامن کیساتھ عالمی گورننگ باڈی پر حکمرانی کے خواب دیکھنے میں مصروف ہیں، سپریم کورٹ کے مبہم فیصلے کی وجہ سے بی سی سی آئی نے انھیں کونسل میں اپنی نمائندگی کا اختیار دیدیا ہے، بدنام لوگوں سے متعلق واضح قوانین کی موجودگی کے باوجود آئی سی سی نے اس معاملے پر اپنے ہونٹ سختی سے سی رکھے ہیں، فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کی جانب سے سری نواسن کو ایگزیکٹیو بورڈ سے نکالنے کے مطالبے پر بھی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹیو بورڈ کا2روزہ اجلاس بدھ سے دبئی میں شروع ہورہا ہے، اس میں بی سی سی آئی کی نمائندگی این سری نواسن کرنے والے ہیں، انھیں خود بھارتی سپریم کورٹ بورڈ سے بیدخل کرچکی اس کے باوجود وہ پوری ڈھٹائی کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ پر حکمرانی کے خواب دیکھنے میں مصروف ہیں۔ اس بارے میں جب بی سی سی آئی کے قائم مقام صدر شیولال یادیو سے استفسار کیا گیا تو انھوں نے کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کردیا جبکہ سیکریٹری سنجے پٹیل نے بھی جواب نہیں دیا، یہ دونوں ہی سری نواسن کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں۔ بھارتی بورڈ ذرائع اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ معطل صدر ہی دراصل آئی سی سی میٹنگ میں ملک کی نمائندگی کرینگے۔
جب سپریم کورٹ نے سری نواسن کو آئی پی ایل کرپشن کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کرنے کا حکم دیا تھا تو اس وقت آئی سی سی میں نمائندگی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا تھا جس پر عدالت نے اسے بی سی سی آئی کا اندورنی معاملہ قرار دیا تھا ،اس وقت سنجے پٹیل نے کہا تھا کہ سری نواسن ہی کونسل میں بی سی سی آئی کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔ بھارتی بورڈ نے تو انھیں اپنی نمائندگی کا اختیار دیا ہوا ہے مگر آئی سی سی کے اپنے قوانین کے تحت انکی بطور ڈائریکٹر ایگزیکٹیو بورڈ میں موجودگی سوالات اٹھا سکتی ہے،ایتھک کوڈ کی شق 2.1 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر کو کسی بھی ایسے فعل میں ملوث نہیں ہونا چاہیے جو آئی سی سی کی بدنامی کا باعث بنے۔
اسی طرح آئین کی شق 4.11 ایف میں کہا گیاکہ اگر کوئی ڈائریکٹر بدیانتی کرے، کسی غلط کام میں ملوث ہو،اپنی ذمہ داری سے غفلت برتے یا پھر آئی سی سی کو کسی تنازع کا شکار کرے تو اسے نوٹس کے ذریعے ایگزیکٹیو بورڈ سے بیدخل کیا جاسکتا ہے،البتہ اس کیلیے2تہائی ممبران کی منظوری ضروری ہو گی۔ آئی سی سی بگ تھری فارمولے کے تحت اس بات کا اعلان کرچکی ہے کہ جولائی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے نامزد کیے جانے والا شخص اس کا پہلا چیئرمین ہوگا،اس طرح سری نواسن اپنے ملک میں رسوا ہونے کے باوجود انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی حکمرانی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ آئی سی سی نے اس معاملے پر اپنے ہونٹ سختی سے بند کیے ہوئے ہیں، فیکاکی جانب سے کونسل سے مطالبہ کیاگیا تھا کہ وہ سری نواسن کو سنگین الزامات کی وجہ سے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے باہرکرے مگر اس پر بھی کوئی ردعمل نہیں ظاہر کیا گیا۔
فکسنگ الزامات سے آلودہ دامن کیساتھ عالمی گورننگ باڈی پر حکمرانی کے خواب دیکھنے میں مصروف ہیں، سپریم کورٹ کے مبہم فیصلے کی وجہ سے بی سی سی آئی نے انھیں کونسل میں اپنی نمائندگی کا اختیار دیدیا ہے، بدنام لوگوں سے متعلق واضح قوانین کی موجودگی کے باوجود آئی سی سی نے اس معاملے پر اپنے ہونٹ سختی سے سی رکھے ہیں، فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کی جانب سے سری نواسن کو ایگزیکٹیو بورڈ سے نکالنے کے مطالبے پر بھی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹیو بورڈ کا2روزہ اجلاس بدھ سے دبئی میں شروع ہورہا ہے، اس میں بی سی سی آئی کی نمائندگی این سری نواسن کرنے والے ہیں، انھیں خود بھارتی سپریم کورٹ بورڈ سے بیدخل کرچکی اس کے باوجود وہ پوری ڈھٹائی کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ پر حکمرانی کے خواب دیکھنے میں مصروف ہیں۔ اس بارے میں جب بی سی سی آئی کے قائم مقام صدر شیولال یادیو سے استفسار کیا گیا تو انھوں نے کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کردیا جبکہ سیکریٹری سنجے پٹیل نے بھی جواب نہیں دیا، یہ دونوں ہی سری نواسن کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں۔ بھارتی بورڈ ذرائع اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ معطل صدر ہی دراصل آئی سی سی میٹنگ میں ملک کی نمائندگی کرینگے۔
جب سپریم کورٹ نے سری نواسن کو آئی پی ایل کرپشن کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کرنے کا حکم دیا تھا تو اس وقت آئی سی سی میں نمائندگی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا تھا جس پر عدالت نے اسے بی سی سی آئی کا اندورنی معاملہ قرار دیا تھا ،اس وقت سنجے پٹیل نے کہا تھا کہ سری نواسن ہی کونسل میں بی سی سی آئی کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔ بھارتی بورڈ نے تو انھیں اپنی نمائندگی کا اختیار دیا ہوا ہے مگر آئی سی سی کے اپنے قوانین کے تحت انکی بطور ڈائریکٹر ایگزیکٹیو بورڈ میں موجودگی سوالات اٹھا سکتی ہے،ایتھک کوڈ کی شق 2.1 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر کو کسی بھی ایسے فعل میں ملوث نہیں ہونا چاہیے جو آئی سی سی کی بدنامی کا باعث بنے۔
اسی طرح آئین کی شق 4.11 ایف میں کہا گیاکہ اگر کوئی ڈائریکٹر بدیانتی کرے، کسی غلط کام میں ملوث ہو،اپنی ذمہ داری سے غفلت برتے یا پھر آئی سی سی کو کسی تنازع کا شکار کرے تو اسے نوٹس کے ذریعے ایگزیکٹیو بورڈ سے بیدخل کیا جاسکتا ہے،البتہ اس کیلیے2تہائی ممبران کی منظوری ضروری ہو گی۔ آئی سی سی بگ تھری فارمولے کے تحت اس بات کا اعلان کرچکی ہے کہ جولائی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے نامزد کیے جانے والا شخص اس کا پہلا چیئرمین ہوگا،اس طرح سری نواسن اپنے ملک میں رسوا ہونے کے باوجود انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی حکمرانی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ آئی سی سی نے اس معاملے پر اپنے ہونٹ سختی سے بند کیے ہوئے ہیں، فیکاکی جانب سے کونسل سے مطالبہ کیاگیا تھا کہ وہ سری نواسن کو سنگین الزامات کی وجہ سے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے باہرکرے مگر اس پر بھی کوئی ردعمل نہیں ظاہر کیا گیا۔