بنگلادیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار مانگ لیا

ملک میں مہنگائی کی شرح 8.7، کرنسی کی قدر میں 25 فیصد کمی اور زرمبادلہ ذخائر 32 ارب ڈالر رہ گئے


February 03, 2023
بنگلادیش کو ڈالرز کی ادائیگیوں میں عدم توازن کا سامنا ہے، فوٹو: فائل

ڈالرز کی ادائیگیوں میں عدم توازن کے شکار بنگلا دیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمتوں کی ادائیگی کے لیے مؤخر اقساط کی سہولت فراہم کی جائے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف نے بنگلادیش کے لیے 4.7 ارب ڈالر قرضے کی منظوری دیدی ہے جس کے لیے پہلی قسط کے طور پر فوری 67 کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔

تاہم بنگلادیش کو پٹرول اور خوراک کی خریداری کے لیے ڈالرز کی کمی کا تاحال سامنا ہے۔ وہ اپنی ضروریات کا نصف پٹرول سعودی عرب سے خریدتا ہے لیکن ڈالرز کی کمی کے باعث ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : آئی ایم ایف کی بنگلادیش کیلیے 4.7 ارب ڈالر قرضے کی منظوری

جس پر بنگلادیش نے سعودی عرب سے مؤخر اقساط میں پٹرول فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ادائیگی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ بنگلا دیش کی معیشت اس وقت بھی ایشیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں شمار ہوتی ہے تاہم روس یوکرین جنگ سے خوراک اور پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ملک کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اس کے ساتھ ہی بنگلادیش کی کرنسی ''ٹکا'' کی قدر میں بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد کمی ہوئی ہے، جس سے پیٹرول کے تقسیم کاروں اور بجلی کی افادیت کے اخراجات بڑھ گئے ہیں جس کا باقی ماندہ معیشت پر بھی اثر پڑا ہے۔

ملک بھر میں ڈیزل سے چلنے والے کئی پاور پلانٹ بند کردیے گئے جس سے یومیہ 13 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور ٹیکسوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات پر اپوزیشن نے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔

معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے نکلنے کے لیے بنگلادیش کی حکومت نے گزشتہ برس جولائی میں آئی ایم ایف سے قرض کی درخواست کی جو تین روز قبل منظور ہوگئی اور اب سعودی عرب سے بھی پٹرول ادھار دینے کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ بنگلادیش کے گزشتہ برس جنوری میں زرمبادلہ کے ذخائر 46 ارب ڈالر تھے جو سال کے آخر میں 32 ارب ڈالر رہ گئے جب کہ مہنگائی کی سرکاری شرح 8.7 فیصدہے۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں