بینک لاکرز لوٹنے میں ملوث4 ملزمان کے خاکے جاری
خاکے گرفتار گارڈ کی مدد سے تیار کیے گئے، ملنے والے کچھ شواہد کا جائزہ لیا جا رہا ہے
سولجر بازارمیں مسلم کمرشل ایمپلائز فاؤنڈیشن کے 60 سے زائد لاکرز لوٹے جانے کے واقعے میں ملوث 4 ملزمان کے خاکے جاری کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں مسلم کمرشل ایمپلائز فاؤنڈیشن کے 60 سے زائد لاکرز لوٹے جانے کے واقعے میں ملوث 4 ملزمان کے خاکے جاری کر دیے گئے، پولیس حکام کے مطابق خاکے گرفتار سیکیورٹی گارڈ برکت کی مدد سے تیار کیے گیے ہیں پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث گروپ کے حوالے سے کچھ شواہد ملے ہیں جن کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، شواہد کی روشنی میں آئندہ چند روز میں اہم پیش رفت ممکن ہو سکتی ہے، انھوں نے بتایا کہ دوران تفتیش بینک انتظامیہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئی ہے، بینک انتظامیہ کو ایس او پی کے تحت رات کے اوقات میں کم از کم 2 سیکیورٹی گارڈز کو تعینات کرنا چاہیے تھا جوکہ بینک انتظامیہ کی جانب سے نہیں کیا گیا جبکہ بینک انتظامیہ کی جانب سے لاکرز کی سیکیورٹی پر مامور سیکیورٹی گارڈ کو بنکر کے اندر رہنے کے بجائے بنکر سے باہر رہ کر بینک کے احاطے سے گزرنے والی بجلی اور دیگر تاروں کی دیکھ بھال کر نے ہدایات کی گئی تھیں،انھوں نے بتایا کہ بینک کا سیکیورٹی گارڈ 24گھنٹے ڈیوٹی سر انجام دیتا تھا اور رات کے اوقات میں سیکیورٹی گارڈ صرف اپنی نیند پوری کرتا تھا۔
انھوں نے سیکیورٹی گارڈ کی جانب سے بتایا کہ بینک میں نصب سیکیورٹی الارم بھی نہیں بجایا گیا اور ایک بڑی غلطی ہے ، انھوں نے بتایا کہ پولیس نے تقریباً8ماہ قبل بینک ڈکیتیوں میں ملوث گینگ کے چند ملزمان کو کو گرفتار کر کیا تھا اور گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ ان کے گروپ میں دیگر شامل ساتھیوں نے مذکورہ بینک کے لاکرز لوٹنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور وہ کسی بھی وقت بینک کے لاکرز کو لوٹ لیں گے اور اس انکشاف کے بعد پولیس نے8 ماہ قبل ہی مذکورہ بینک کو آگاہ کرتے ہوئے سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایات کی تھیں، انھوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے بینک انتظامیہ کو متنبہ کیے جانے کے باوجود سیکیورٹی کے حوالے سے کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، انھوں نے بتایا کہ بینک کے بنکرز میں لگے سی سی ٹی کیمرے بھی کئی عرصے سے خراب تھے جس کی وجہ سے ملزمان کی فوٹیج نہیں بن سکی، انھوں نے بتایا کہ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بینک انتظامیہ لاکرز کی سیکیورٹی کے حوالے سے کتنی سنجیدہ تھی، انھوں نے بتا کہ بینک انتطامیہ کی جانب سے ڈیڑھ ماہ قبل ایک سیکیورٹی گارڈ کو لاکرز کی سیکیورٹی سے ہٹا کر دوسری برانچ میں تعینات کردیا تھا تاہم ڈیڑھ ماہ بعد ہی مذکورہ سیکیورٹی گارڈ واپس اسی برانچ میں دوبارہ تعینات کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں مسلم کمرشل ایمپلائز فاؤنڈیشن کے 60 سے زائد لاکرز لوٹے جانے کے واقعے میں ملوث 4 ملزمان کے خاکے جاری کر دیے گئے، پولیس حکام کے مطابق خاکے گرفتار سیکیورٹی گارڈ برکت کی مدد سے تیار کیے گیے ہیں پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث گروپ کے حوالے سے کچھ شواہد ملے ہیں جن کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، شواہد کی روشنی میں آئندہ چند روز میں اہم پیش رفت ممکن ہو سکتی ہے، انھوں نے بتایا کہ دوران تفتیش بینک انتظامیہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئی ہے، بینک انتظامیہ کو ایس او پی کے تحت رات کے اوقات میں کم از کم 2 سیکیورٹی گارڈز کو تعینات کرنا چاہیے تھا جوکہ بینک انتظامیہ کی جانب سے نہیں کیا گیا جبکہ بینک انتظامیہ کی جانب سے لاکرز کی سیکیورٹی پر مامور سیکیورٹی گارڈ کو بنکر کے اندر رہنے کے بجائے بنکر سے باہر رہ کر بینک کے احاطے سے گزرنے والی بجلی اور دیگر تاروں کی دیکھ بھال کر نے ہدایات کی گئی تھیں،انھوں نے بتایا کہ بینک کا سیکیورٹی گارڈ 24گھنٹے ڈیوٹی سر انجام دیتا تھا اور رات کے اوقات میں سیکیورٹی گارڈ صرف اپنی نیند پوری کرتا تھا۔
انھوں نے سیکیورٹی گارڈ کی جانب سے بتایا کہ بینک میں نصب سیکیورٹی الارم بھی نہیں بجایا گیا اور ایک بڑی غلطی ہے ، انھوں نے بتایا کہ پولیس نے تقریباً8ماہ قبل بینک ڈکیتیوں میں ملوث گینگ کے چند ملزمان کو کو گرفتار کر کیا تھا اور گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ ان کے گروپ میں دیگر شامل ساتھیوں نے مذکورہ بینک کے لاکرز لوٹنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور وہ کسی بھی وقت بینک کے لاکرز کو لوٹ لیں گے اور اس انکشاف کے بعد پولیس نے8 ماہ قبل ہی مذکورہ بینک کو آگاہ کرتے ہوئے سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایات کی تھیں، انھوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے بینک انتظامیہ کو متنبہ کیے جانے کے باوجود سیکیورٹی کے حوالے سے کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، انھوں نے بتایا کہ بینک کے بنکرز میں لگے سی سی ٹی کیمرے بھی کئی عرصے سے خراب تھے جس کی وجہ سے ملزمان کی فوٹیج نہیں بن سکی، انھوں نے بتایا کہ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بینک انتظامیہ لاکرز کی سیکیورٹی کے حوالے سے کتنی سنجیدہ تھی، انھوں نے بتا کہ بینک انتطامیہ کی جانب سے ڈیڑھ ماہ قبل ایک سیکیورٹی گارڈ کو لاکرز کی سیکیورٹی سے ہٹا کر دوسری برانچ میں تعینات کردیا تھا تاہم ڈیڑھ ماہ بعد ہی مذکورہ سیکیورٹی گارڈ واپس اسی برانچ میں دوبارہ تعینات کردیا گیا۔