موبائل فون کی شعاعیں مردوں کی تولیدی صحت کو متاثر کرنے لگیں نئی تحقیق

17سال سے کم عمر بچوں کے لیے موبائل فون کا استعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے، تحقیق


Staff Reporter April 09, 2014
موبائل فونز اور موبائل سروسز ٹاورز سے نکلنے والی شعاعیں بھی انسانی صحت کو متاثر کررہی ہیں، تحقیقی فوٹو:فائل

MISANO: موبائل فون سے جہاں رابطوں میں آسانیاں پیدا ہورہی ہیں وہیں اس فون سے نکلنے والی شعاعیں (ریڈی ایشن) انسانی صحت کو متاثرکرنے لگی ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق موبائل فون سے نکلنے والی شعاعوں سے مردوں کی تولیدی صحت متاثر ہورہی ہے،17سال سے کم عمر بچوں کے لیے موبائل فون کا استعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے، تفصیلات کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ اناٹومی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثروت جبین نے کہا ہے کہ موبائل فونز اور موبائل سروسز ٹاورز سے نکلنے والی شعاعیں بھی انسانی صحت کو متاثر کررہی ہیں، اس موقع پریونیورسٹی کے پروفیسر آف اناٹومی ڈاکٹر غلام سرورقریشی بھی موجود تھے جن کی نگرانی میں یہ تحقیق مکمل کی گئی، تحقیق کا عنوان ''موبائل فون سے نکلنے والی شعاعوں کے مردوں پر اثرات'' تھا، ڈاکٹر ثروت جبیں نے اس حوالے سے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ فون سے خارج ہونے والی شعاعیں مردوں کے تولیدی عمل کو متاثرکررہی ہیں، موبائل فون کال سنتے ہی شدید شعاعیں فون سے خارج ہوتی ہیں اور دوران گفتگو شعاعوں کی رفتارکم ہوتی رہتی ہے یہ شعاعیں مردوں کے تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب کررہی ہوتی ہیں بچوں کے موبائل فون سننے سے ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔

شہر میں لگے ہزاروں موبائل سروسز ٹاور سے نکلنے والی شعاعیں بھی اسی طرح انسانوں کو متاثر کررہی ہیں ، تحقیق ڈاکٹر ثروت جبین نے 3 سال میں مکمل کی جس میں سفید چوہوں کے مختلف گروپ تشکیل دیے گئے اوران کے پنجروں میں موبائل فونزکی آوازکو (خاموش) سائلینٹ کرکے مخصوص جگہوں پرنصب کیا گیا جنھیں روزانہ 2 گھنٹے موبائل فونز کی شعاعیں (ریڈی ایشن ریز) دی جاتی تھیں جن چوہوں کو 110دن تک موبائل فون کی ریڈی ایشن ریز دی گئیں ان چوہوں کے تولیدی مادے شدید متاثر ہوئے سفید چوہوں کے اعضا انسانوں کے جنیاتی نظام سے ہم آہنگ ہوتے ہیں، چوہوں کے مختلف گروپوں کو مختلف دنوں تک فون کی شعاعیں دی گئیں جس سے انکشاف ہوا کہ جن چوہوں کوزیادہ دن تک شعاعیں دی گئیں ان چوہوں کے تولیدی صحت کے عمل شدید متاثر پائے گئے جس سے ثابت ہوا کہ موبائل فون سے نکلنے والی شعاعیں مردوں کے تولیدی عمل کو متاثر کررہی ہیں، خدشہ ہے کہ مردوں کی طرح عورتوں کی تولیدی صحت پر بھی موبائل فون کی شعاعیں منفی اثرات مرتب کررہی ہیں لیکن اس حوالے سے ابھی تحقیق نہیں ہوئی مستقبل میں اس پر تحقیق کی جائیگی۔

ڈاکٹر ثروت جبین نے کہا کہ موبائل فون کی شعاعوں کے منفی اثرات کا تعلق اس بات سے ہوتا ہے کہ موبائل فون کتنے عرصے سے استعمال کیا جارہا ہے اور یومیہ موبائل فون سننے اور کرنے کا دورانیہ کتنا ہے موبائل فون پر مسلسل بات کرنے والے افراد میں ذہنی اعتبار سے چڑچڑا پن دیکھنے میں آیا ہے، موبائل فون کو جیب یا شرٹ کے دائیں جانب (الٹے ہاتھ) کی جگہ پر نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ فون سے نکلنے والی شعاعیں اور دل کی دھڑکنوں کی روانی (ردھم) آپس میں ٹکراتی ہیں جس سے نقصان کا خدشہ ہے، اسی طرح دماغ کی برقی شعاعیں موبائل فون کی (الیکٹرو میگنیٹک ویوز) شعاعوں سے ٹکراتی ہیں جس سے انسان کی نیورولوجی متاثر ہوتی ہے جس سے چڑچڑا پن پیدا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ موبائل فون پر زیادہ دیرتک باتیںکرنے والے افراد چڑ چڑے پن کا شکار رہتے ہیں انھوں نے بتایا کہ سوتے وقت موبائل فون اپنے پاس نہیں رکھنا چاہیے جبکہ 17سال کے بچوں کو موبائل فون استعمال کرنا مناسب نہیں، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع نے ڈاکٹر ثروت جبین کی نئی تحقیق کو قابل ستائش قرار دیا انھوں نے بتایا کہ ان کی تحقیق لاہور میں ہونے والی اناٹومی کی عالمی کانفرنس کے پوسٹر میں پیش کی گئی تھی جس میں انھوں نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔