سرکاری اسپتالوں میں جدید سہولتیں اور دوائیں فراہم کی جائیں سندھ اسمبلی میں2قراردادیں منظور
سانگھڑ میں گیس کے کم پریشر کا مسئلہ حل کیا جائے، قراردادیں سیف الدین خالد اور نند کمار نے پیش کی تھیں
KARACHI:
سندھ اسمبلی نے منگل کو 2 قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور کرلیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ میں تمام سرکاری اسپتالوں میں جدید سہولتیں اور دوائیں فراہم کی جائیں، سانگھڑ میں گیس کے کم پریشر کا مسئلہ حل کیا جائے۔
پہلی قرار داد ایم کیو ایم کے رکن سیف الدین خالد نے پیش کی تھی، جس میں سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام سرکاری اسپتالوں میں جدید میڈیکل ٹیکنالوجی ، جان بچانے والی تمام ضروری دوائیں اور جدید آلات کے ساتھ لیبارٹریز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صوبے کے عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں مہیا کی جاسکیں، قرارداد پر بحث کرتے ہوئے متعدد ارکان نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے، وہاں دوائیں نہیں ہوتیں، صفائی کے مسائل ہیں، آپریشن تھیٹرز میں آلات نہیں، ڈاکٹرز ضرورت کے مطابق نہیں، مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن امتیاز احمد شیخ نے تجویز دی کہ ضلعی سطح پر اسپتالوں کو چلانے کے لیے بورڈز تشکیل دیے جائیں جن میں منتخب ارکان پارلیمنٹ اور ماہرین شامل ہوں، وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ایسی صورت حال نہیں جیسے بیان کی جا رہی ہے، حکومت لوگوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کیلیے اہم اقدامات کر رہی ہے۔
حکومت نے50 سال کا منصوبہ بنایا ہے،اس منصوبے کے تحت ضلعی اسپتالوں میں تمام جدید سہولتیں میسر ہوں گی، کسی کو کراچی یا دوسرے بڑے شہر میں نہیں جانا پڑے گا، وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محکمہ صحت میں دواؤں کی خریداری کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے، اس کمیٹی میں ممتاز ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوں گے، اس سے نہ صرف کرپشن کا خاتمہ ہوگا بلکہ دواؤں کا معیار بھی بہتر ہوگا،سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن نند کمار کی قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سانگھڑ میں گیس کے کم پریشر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے6 انچ کی بجائے8 انچ قطر کی گیس پائپ لائن بچھائی جائے۔
سندھ اسمبلی نے منگل کو 2 قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور کرلیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ میں تمام سرکاری اسپتالوں میں جدید سہولتیں اور دوائیں فراہم کی جائیں، سانگھڑ میں گیس کے کم پریشر کا مسئلہ حل کیا جائے۔
پہلی قرار داد ایم کیو ایم کے رکن سیف الدین خالد نے پیش کی تھی، جس میں سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام سرکاری اسپتالوں میں جدید میڈیکل ٹیکنالوجی ، جان بچانے والی تمام ضروری دوائیں اور جدید آلات کے ساتھ لیبارٹریز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صوبے کے عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں مہیا کی جاسکیں، قرارداد پر بحث کرتے ہوئے متعدد ارکان نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے، وہاں دوائیں نہیں ہوتیں، صفائی کے مسائل ہیں، آپریشن تھیٹرز میں آلات نہیں، ڈاکٹرز ضرورت کے مطابق نہیں، مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن امتیاز احمد شیخ نے تجویز دی کہ ضلعی سطح پر اسپتالوں کو چلانے کے لیے بورڈز تشکیل دیے جائیں جن میں منتخب ارکان پارلیمنٹ اور ماہرین شامل ہوں، وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ایسی صورت حال نہیں جیسے بیان کی جا رہی ہے، حکومت لوگوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کیلیے اہم اقدامات کر رہی ہے۔
حکومت نے50 سال کا منصوبہ بنایا ہے،اس منصوبے کے تحت ضلعی اسپتالوں میں تمام جدید سہولتیں میسر ہوں گی، کسی کو کراچی یا دوسرے بڑے شہر میں نہیں جانا پڑے گا، وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محکمہ صحت میں دواؤں کی خریداری کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے، اس کمیٹی میں ممتاز ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوں گے، اس سے نہ صرف کرپشن کا خاتمہ ہوگا بلکہ دواؤں کا معیار بھی بہتر ہوگا،سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن نند کمار کی قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سانگھڑ میں گیس کے کم پریشر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے6 انچ کی بجائے8 انچ قطر کی گیس پائپ لائن بچھائی جائے۔