اپیکس کمیٹی اجلاس دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں کیے گئے فیصلے 7 فروری کی آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کیے جائیں گے
وزیراعظم کی زیر صدارت گورنرہاؤس پشاورمیں منعقدہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکا نے دہشت گردی کا یکجا ہوکر مقابلہ کرنے پراتفاق کا اظہار کیا جبکہ اجلاس میں کیے گئے فیصلے 7 فروری کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں پیش کیے جائیں گے۔
7 گھنٹے جاری رہنے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے متعلق بتایا گیا کہ حتمی فیصلے اے پی سی میں ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان ودیگر پڑوسی ممالک سے بات کی جائے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکا نے خیبرپختونخوا میں امن بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد پراتفاق کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں اجلاس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اجلاس میں وزرا، اتحادی سیاسی رہنما، حکومتی عہدیداروں اورسیدکیورٹی حکام شریک تھے۔
اپیکس کمیٹی کا اعلامیہ
بعدازاں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی سے متعلق تفصیلی اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیہ کے مندرجات ذیل ہیں:
دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی
٭ اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی جبکہ خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش حملے کی اب تک کی تحقیقات اور ہونے والی پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کیا کہ حملہ آور کی آمدکے طریقہ کار اور جس راستے سے وہ آیا ،وڈیوز کے ذریعے اِس کی نشان دہی کرلی گئی ہے۔
پشاور پولیس لائنز کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا
٭ اجلاس میں پشاور پولیس لائنز کے شہداءکے درجات کی بلندی، اہل خانہ کے لئے صبرجمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ اجلاس نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اُن کے پیاروں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا ، حکومت اور قوم شہداءکے لواحقین کے ساتھ ہیں۔
دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنانے کا عزم
*اجلاس نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔ اجلاس پختہ عزم ظاہر کرتا ہے کہ ہر قیمت پر قوم کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ اس کی امیدوں اور اعتماد پر پورا اتریں گے۔
تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام
*اجلاس نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کیا اور اس دوران جام شہادت نوش کرنے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس عزم کو دوہرایا گیا کہ شہدا کی قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
میڈیا سے اپیل
٭ اجلاس نے تمام طبقات خاص طور پر میڈیا سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے واقعات سے متعلق جس طرح پہلے قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا اسی ذمے داری کے ساتھ ر بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طورپر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنیں۔ یہ طرزعمل قومی سلامتی کے تقاضوں، قومی یک جہتی، اتحاد کے لئے نقصان دہ ہے۔
نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ
اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا اور درپیش موجودہ حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا۔ اجلاس نے ، نیکٹا، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری سازوسامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی اصولی منظوری دی۔ فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں فوری طور پر 'سی-ٹی-ڈی' ہیڈ کوارٹر تعمیر اور صوبہ پنجاب کی طرز پر صوبہ خیبر پختونخوا میں جدید فارنزک لیبارٹری قائم کی جائے۔ خیبرپختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہوگا جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا، جدید اور آلات فراہم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں بارڈر مینجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جاعژہ لیا گیا دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیاگیا۔ اس امر سے اتفاق کیاگیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔
اجلاس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا اور اس ضمن میں موثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی۔ اجلاس نے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اس ضمن میں سکریننگ کی موثر کارروائی کی ہدایت کی۔ اجلاس نے یہ بھی طے کیا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے لئے زیروٹالرنس کا رویہ قومی نصب العین ہوگا۔ قومی اتفاق رائے سے ان فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے'اے۔پی۔سی' بلانے کے فیصلے کی تحسین کی اور توقع ظاہر کی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام قومی سیاسی قیادت ایک میز پر بیٹھے گی اور قومی اتفاق رائے کے ذریعے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
اجلاس نے علماءکرام، مشائخ عظام اور دینی ومذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ممبرومحراب کا فورم استعمال کریں۔ پیغام پاکستان اور دین میں رہنمائی کرنے والے دیگر معتبر اداروں کے واضح اعلانات سے عوام کو آگاہ کریں کہ ایسے حملے قطعا حرام اور خلاف قرآن وسنت ہیں۔ بے گناہوں کا خون بہانے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراءسینیٹر اسحاق ڈار، رانا ثناءاللہ خاں، سینیٹر اعظم نزیر تارڑ،مولانا اسعد محمود، امین الحق ، مفتی عبدالشکور ، مریم اورنگزیب، مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام، گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی، نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا اعظم خان،نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، گلگت بلتستان کے وزیراعلی خالد خورشید، وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس ، سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں، عمائدین ِ علاقہ ، دینی زعما، حساس اداروں کے نمائندوں، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سیدعاصم منیر، حساس سول وعسکری اداروں کے سربراہان، وفاقی سیکریٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکریٹریز ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جی پولیس، ، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹربھی اجلاس میں موجود تھے۔