آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے

700 کلوہرٹز کی صوتی امواج سے سرطانی خلیات کا نقاب اتارا جاسکتا ہے اور امنیاتی نظام مضبوط ہوتا ہے

تصویر میں 700 کلوہرٹزآواز کی لہریں خارج کرنے والے 260 الیکٹروڈ یا ایلیمنٹ نصب ہیں جو سرطان پر دوہرا حملہ کرسکتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ جامعہ مشی گن

سرطان کے مریض چوہوں میں آواز کی لہروں سے حیرت انگیز علاج کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ اہم کام جامعہ مشی گن میں کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ عمل 'ہسٹوٹرپسی' کہلاتا ہے جو دو طرح سے کینسر پر حملہ کرتا ہے۔ سب سے پہلے یہ جسم میں چھپے رہنے والے سرطانی خلیات سے ایک طرح کا خلوی دیوار کا نقاب اتارتا ہے جس کے بعد کینسر کے خلیات ظاہر ہوجاتے ہیں اور علاج میں آسانی ہوجاتی ہے۔ دوم، یہ عمل جسم کے اندرونی دفاعی (امنیاتی) نظام کو بڑھاتا ہے اور اس سے ریڈیو یا کیموتھراپی کی ضرورت کم ہوجاتی ہے۔


اگرچہ ہسٹوٹرپسی کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں تاہم ماہرین نے اس کے امنیاتی نظام پر اثرات پر اب گہری تحقیق کی ہے۔ اس میں چوہے کے جگر میں سرطانی رسولیوں کو تباہ کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر آواز کی لہروں سے سرطانی پھوڑے اور خلیات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 80 فیصد چوہے کینسر سے پاک ہوگئے اور امنیاتی نظام مضبوط ہونے سے ان میں سرطان کا دوبارہ حملہ نہیں ہوا۔

یہ تحقیق'فرنٹیئرز اِن امیونولوجی' میں شائع ہوئی ہے۔ ہسٹوٹرپسی میں آواز کی لہریں سرطانوی خلیات کی دیواروں کو توڑ دیتی ہیں اور اندر موجود سرطان کی وجہ بننے والا اینٹی جِن باہر آجاتا ہے جو جسم کو سرطان کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ یہ عمل کیمواور ریڈیوتھراپی میں نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ ایک چوہے کے اینٹی جن کو انجیکشن میں بھر کر دوسرے چوہے کو لگایا گیا تو اس میں بھی سرطان کے خلاف امنیاتی قوت پیدا ہوگئی اور گویا اس نے کینسر ویکسین کے طور پر کام کیا۔

یہ اہم کام پروفیسر زین شو نے کیا ہے جو گزشتہ 22 برس سے ہسٹوٹرپسی پر تحقیق کررہے ہیں۔ تاہم اس کے دیگر پہلوؤں پر تحقیق ابھی باقی ہے۔
Load Next Story