انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن

جنوب مشرقی برازیل کے مچھروں کا مقامی ڈولفنز کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری 140 سال کے وسیع عرصے پر مشتمل ہے


ویب ڈیسک February 05, 2023

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جنوب مشرقی برازیل میں ڈولفنز مچھیروں کے ساتھ ارادی طور پر مل کر مچھلیوں کا شکار کرتی ہیں۔

جنوب مشرقی برازیل کے مچھروں کا مقامی ڈولفنز کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری 140 سال کے وسیع عرصے پر مشتمل ہے۔ لگونا نامی چھوٹے ساحلی شہر میں مچھیرے ان سمندری مملیوں کے ساحل پر آنے کا انتظار کرتے ہیں۔ یہ ڈولفنز بحرِ اوقیانوس سے سِلور میولیٹ مچھلیوں کو گھیر کر اتھلے پانیوں تک لاتی ہیں۔

یونیورسٹی آف پلیمتھ کے ماہرِ سمندری حیاتیات سائمن انگرام (جو ماضی میں برازیل میں انسانوں اور ڈولفنز کے درمیان تعلق پر مطالعہ کر چکے ہیں لیکن حالیہ تحقیق میں شامل نہیں تھے) کے مطابق یہ ڈولفنز انسانوں اور ان کی حرکات پر بھرپور توجہ دیتی ہیں تاکہ جال میں زیادہ سے زیادہ مچھلیاں پھنس سکیں۔ممکنہ طور پر یہ مچھیروں کی رہنمائی بھی کرتی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سالوں سے یہ ڈولفنز مچھیروں کو یہ بتا رہی ہیں کہ جال پھینکنے کے لیے کہاں کھڑا ہونا ہے اور کب جال پھینکنا ہے۔یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے یہ ڈولفنز انسانوں کی تربیت کر رہی ہوں۔

تحقیق کے لیے اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک سائنس دان موریسیو کینٹور اور ان کے ساتھیوں نے لگونا میں 177 مچھیروں کا انٹرویو کیا۔

محققین نے بتایا کہ مچھیرے مچھلیاں پکڑنے کے لیے قابلِ بھروسہ ڈولفن ساتھیوں کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے ساتھ تعاون کرتی ہیں اور میولیٹ کی نشان دہی کرتی ہیں۔

محققین نے دیکھا کہ 2018 سے 2019 تک تقریباً 5000 میولیٹ مچھلیاں پکڑی گئیں تھیں۔

موریسیو کینٹور کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ تو علم تھا کہ مچھیرے ڈولفنز پر نظر رکھ کر یہ طے کرتے ہیں کہ جال کب پھینکنا ہے لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ آیا ڈولفن بھی اپنے رویوں سے مچھیروں سے رابطے میں رہتی ہیں۔

پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھیروں کے ہاتھ 86 فی صد شکار ڈولفنز کے ساتھ بیک وقت تعامل کے سبب لگا۔ ڈولفنز کی موجودگی میں مچھیروں کے میولیٹ پکڑنے کے امکانات 17 فی صد زیادہ پائے گئے۔

محققین کی ٹیم کے مطابق جہاں مچھیرا ڈولفن کو دیکھ رہا ہوتا ہے وہیں ڈولفن بھی مچھیرے کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ دونوں کو اپنے اپنے عمل بیک وقت کرنے ہوتے ہیں تاکہ مچھلی پکڑی جاسکے۔ جب ڈولفن دیکھتی ہے کہ مچھیرا جال پھینکنے کے لیے تیار ہے تب وہ گہرا غوطہ لگا کر اشارہ دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہاں میولٹ موجود ہیں، جال پھینک دیا جائے۔ بعض اوقات ڈولفن یا مچھیرے صحیح اشارہ نہیں پکڑ پاتے تو کسی کے ہاتھ بھی مچھلی نہیں تٓتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں