انجیر
لذیذ اور افادیت کا حامل پھل
انجیر کا نباتاتی نام فکس کریکا (Ficus Carica) ہے۔
تاریخی پس منظر: انجیر کی کاشت قدیم زمانے سے جاری ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کی ابتدا روم اور مغربی ایشیا سے ہے۔یہ چھوٹے درخت کی ایک قسم ہے جو دیکھنے میں جھاڑی نما دکھائی دیتا ہے۔
ان پودوں کی لمبائی 7 سے 10 میٹر یا 23 سے 33 فٹ لمبی ہوتی ہے۔ درخت کی چھال سفید ہوتی ہے۔ اس کی 800 سے زائد اقسام ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں کاشت تقریباً بیس اقسام کی ہوتی ہے۔ اس کا پھل لمبا جلد کے ساتھ جامنی یا بھورے رنگ میں پک جاتا ہے۔
پھل اندر سے میٹھا اور نرم جب کہ گودا سرخی مائل ہوتا ہے۔ انجیر کا درخت سال میں دو مرتبہ پھل دیتا ہے۔ انجیر ایک منفرد اور ذائقہ دار پھل ہے۔ اس کا سائز ہاتھ کے انگوٹھے کے برابر ہوتا ہے۔
اس میں سیکڑوں بیچ پائے جاتے ہیں۔ اندرونی حصہ زیادہ تر گلابی جب کہ بیرونی حصہ سبز یا بھورے رنگ پر مشتمل ہوتا ہے۔
شمالی نصف کُرّے میں تازہ انجیر موسم گرما کے آخر سے خزاں کے شروع تک ملتا ہے۔ انجیر اعتدال پسند ٹھنڈ کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ گرم آب وہوا میں بھی نشوونما پاتے ہیں۔ انجیر کو تازہ اور خشک کھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جام، رول، بسکٹ اور دیگر اقسام کے میٹھوں میں پراسیس کیا جاتا ہے۔ یہ پھل زیادہ تر تجارت خشک پیداوار اور پراسیس شدہ شکلوں میں ملتا ہے۔
کچے انجیر میں 80 فی صد جب کہ پکے انجیر میں 20 فی صد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ خشک انجیر میں شوگر اور کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔ اس لیے اسے اعتدال میں کھانا چاہیے۔ انجیر کے پتے اور پھل سبھی کارآمد ہیں۔
اقسام: انجیل کی تقریباً 800 اقسام ہیں۔ تاہم قابل کاشت تقریباً 20 اقسام ہیں۔ ذیل میں چند کی تفصیل پیش خدمت ہے۔
1۔ ایڈریاٹک انجیر: اس قسم کی انجیر کی جلد ہلکی سبز ہوتی ہے۔ اس کا گودا اندر سے ہلکا گلابی ہوتا ہے۔ پھل کی جلد پتلی گودا سرخ اور ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔
2۔ سیلسٹی انجیر:یہ قسم اپنے غیرمعمولی میٹھے ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے۔عموماً اسے میٹھا انجیر کہا جاتا ہے۔ یہ کم درجۂ حرارت میں بھی نشوونما پا لیتا ہے۔
یہ زیادہ سے زیادہ 15 ڈگری فارن ہائیٹ میں اچھی طرح پک سکتا ہے۔ اس کا پھل درمیانے سائز کا ہوتا ہے۔ اسے چبا کر کھایا جاتا ہے۔ اس کے بیج بھی کرچی ہوتے ہیں۔
3۔ بلیک مشن انجیر: یہ انجیر کی سب سے عام قسم ہے۔ اس پھل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گرمی اور سردی دونوں موسم میں پھل دیتا ہے۔
کیلیفورنیا میں وسیع پیمانے پر اس کے درخت لگائے جاتے ہیں۔ یہ تقریباً 30 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ اس قسم کے انجیر درمیانے سے بڑے سائز کے ہوتے ہیں۔ ان کے گودے کا رنگ اسٹرابری جام سے ملتا جلتا ہے۔ اس کا ذائقہ ہلکا ہوتا ہے۔
4۔ براؤن ترکی انجیر: براؤن ترکی انجیر کے 10 سے 20 فٹ لمبے درخت ہو تے ہیں۔ یہ 10 فارن ہائیٹ تک درجہ حرارت برداشت کر لیتے ہیں۔
اس پودے کا سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ جلد بھوری سے جا منی ہوتی ہے۔ گودا ہلکا گلابی جب کہ ذائقہ دوسری اقسام کی نسبت ہلکا ہوتا ہے۔ اسے سلاد اور کوکیز کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
5۔ ڈیزرٹ کنگ عرف کنگ انجیر: یہ قسم بحرالکاہل کے شمال مغربی علاقے میں پائی جاتی ہے۔ اسے پھلنے اور پھولنے کے لیے سرد موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ قسم وافرمقدار میں پھل پیدا کرتی ہے۔ جلد سبز گودا سُرخی مائل گلابی جب کہ ذائقہ غیرمعمولی طور پر میٹھا ہوتا ہے۔
6۔ کڈوتا انجیر: یہ قسم اٹلی میں پائی جاتی ہے۔ اس کے درخت 15 سے 25 فٹ تک بڑھ سکتے ہیں۔ یہ درمیانے سائز کا پھل دیتے ہیں۔ پھل پر زرد سبز سایہ ہوتا ہے۔ گودے کا رنگ گلابی ہوتا ہے۔ یہ پھل عموماً خزاں کے موسم میں پک جاتا ہے۔
7۔ وائیلٹ ڈی بورڈو انجیر: انجیر کی یہ ایک ایسی قسم ہے جسے پھلنے پھولنے کے لیے 5 فارن ہائیٹ ڈگری درجۂ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ قسم نیم بونے انجیر کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ قسم دس بارہ فٹ کے درمیان لمبی ہوتی ہے۔ پھل کی جلد جامنی سے سیاہ اور ذائقہ بیر کی طرح ہوتا ہے۔ عام طور پر اس قسم کو سب سے زیادہ میٹھی سمجھا جاتا ہے۔
8۔ شکاگو گو ہارڈی انجیر:انجیر کی یہ قسم سرد سمجھی جاتی ہے۔ حالاںکہ اس کے درخت کی شاخیں انتہائی کم درجۂ حرارت کی وجہ سے مر جاتی ہیں۔ اس قسم کے پودے 10 سے 12 فٹ کے درمیان بڑھتے ہیں۔درخت پر پھل درمیانے سائز کا لگتا ہے۔ پھل کا گودا ہلکا گلابی ہوتا ہے جب کہ ذائقہ اسٹرابری کی طرح ہوتا ہے۔
9۔ ایکسل انجیر: ڈیزرٹ کنگ کی طرح ایکسل انجیر بھی مختلف آب و ہوا میں بڑھتا ہے۔ ایکسل انجیر عموماً 12 سے 20 فٹ کے درمیان بڑھتے ہیں۔ اس کا پھل درمیانے سائز کا، جلد سبز جب کہ ذائقہ شہد کی طرح ہوتا ہے۔ یہ پھل پکنے کے بعد پھٹتا نہیں اس لیے اس قسم کو بہترین سمجھا جاتا ہے۔
10۔ کارکیز ہنی ڈی لائٹ انجیر: کار کیز ڈی لائٹ انجیر کے درخت کو نیم بونے درختوں کی قسم سمجھا جاتا ہے۔ یہ 10 سے 12 فٹ کے درمیان بڑھتے ہیں۔ اس قسم کے انجیر کا پھل درمیانے سائز کا ہوتا ہے اور جلد ہلکی پیلی ہوجاتی ہے۔ اس میں عنبریں رنگ کا گودا ہوتا ہے۔
مجموعی پیداوار: سو گرام انجیر میں یو ایس ڈی اے (USDA) کے مطابق اس کی غذائی مقدار مندرجہ ذیل ہے۔
مجموعی پیداوار:اقوام متحدہ فو سٹیٹ (FAOSTAT)کے مطابق خام انجیر کی عالمی پیداوار 1.26 ملین ٹن ہے۔ انجیر پیدا کرنے والے سرفہرست ممالک میں ترکی، مصر، مراکش، الجزائر، ایران، اسپین، شام، یو ایس اے، البانیا، یونان اور برازیل کے نام شامل ہیں۔
ملک کا نام / ملین ٹن : ترکی 320,000 ، مصر 201,212، مراکش 144,246 ، الجزائر 116,143 ، ایران 107,791 ، اسپین 59,900 ، شام 46,502 ، ریاست ہائے متحدہ 27084 ، البانیا 21,889 ، یونان 19,840 ، برازیل 19,601 ، کُل پیداوار 1,264,943
غذائی حقائق: کیلوریز 249 ، پانی 30 گرام ، شکر 47.9 پروگرام ، غذائی ریشہ 9.8 گرام ، فیٹ 0.93 گرام ، کاربوہائیڈریٹس 63.9 گرام ، پروٹین 3.3 گرام
وٹامنز / مقدار/ یومیہ ضرورت : وٹامن اے کے مساوی 0 مائیکرو گرام 0% ، تھایامین بی ون 0.085 ملی گرام 7% ، رائبو فلیون بی ٹو 0.082 ملی گرام 7% ، نیاسین بی تھری 0.62 ملی گرام 4% ، پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو 0.43 ملی گرام 9% ، وٹامن بی سکس 0.11 ملی گرام 8% ، فولیٹ بی نائن 9 مائیکرو گرام 2% ، وٹامن سی 1 ملی گرام 1% ، وٹامن ای 0.35 ملی گرام 2% ، وٹامن کے 15.6 مائیکرو گرام 15%
معدنیات / مقدار/ یومیہ ضرورت: کیلشیم 162 ملی گرام 16% ، آئرن 2ملی گرام 15% ، مگنیشیم 68 گرام 19% ، میگنیز 0.51 ملی گرام 24% ، فاسفورس 67 ملی گرام 10% ، پوٹاشیم 680 ملی گرام 14%، سوڈیم 10 ملی گرام 1%، زنک 0.55 ملی گرام 6%
دفاعی مرکبات:Phenolics، flavonoids، flavonols، acid Ascorbic ، lignin، Xanthones ، Stilbenes
طبی خصوصیات:طبی لحاظ سے انجیر کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں:
1۔ نظام ہاضمہ میں بہتری: انجیر کو قدیم زمانے سے نظام ہاضمہ کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے یا قبض جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ اس میں فائبر ہوتا ہے جو قبض ختم کرکے پری بائیوٹک کے طور پر ہاضمہ کی صحت کو فروغ دیتا ہے۔ آٹھ ہفتوں تک روزانہ 10 اونس یعنی تین سو گرام انجیر کے کھانے سے قبض میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
2۔ ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول پر قابو پانے کے لیے:انجیر ہائی بلڈ پریشر اور خون میں بڑھی ہوئی چربی کی سطح کم کردیتا ہے۔ یہ دل کے امراض سے تحفظ دیتا ہے۔تاہم یہ ہائی (ایل ڈی ایل) خراب کولیسٹرول کو ٹھیک کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ ایسے لوگوں کو روزانہ اپنی خوراک میں چودہ خشک انجیر روزانہ استعمال کرنا چاہیے۔انجیر میں پیکٹین ہوتا ہے جو حل پذیر فائبر ہے جس سے کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح کم ہوجاتی ہے۔
انجیر میں موجود فائبر اضافی کولیسٹرول کم کرتا ہے۔انجیر میں وٹامن بی سکس 6 موجود ہوتا ہے جو سیروٹین پیدا کرنے کا ذمے دار ہے۔ اس کے علاوہ انجیر میں اومیگا تھری اور اومیگا سکس فیٹی ایسڈ موجود ہوتے ہیں جو ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی بڑھی ہوئی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں۔ انجیر پوٹاشیم سے بھرپور پھل ہے جو سوڈیم کے اثر کو زائل کرتا ہے۔
3۔ خون کی کمی: جسم میں آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ خشک انجیر میں آئرن ہوتا ہے جو ہیموگلوبن کا اہم جز ہے۔ خشک انجیر خون میں ہیمو گلوبن کی سطح بڑھاتا ہے جس کے باعث بچے اور حاملہ خواتین مختلف پیچیدگیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو انجیر کا استعمال بکثرت کرنا چاہیے جن کی سرجری ہوئی ہو کیوں کہ سرجری کے بعد اکثر جسم میں آئرن کی کمی ہو جاتی ہے جسے پورا کرنے کے لئے انجیر بہترین پھل ہے۔
4۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے:انجیر قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ایک بہترین پھل ہے۔اس کے باقاعدہ استعمال سے بکٹیریا، وائرس اور پیٹ کے کیڑے ختم ہو جاتے ہیں۔ انجیر میں پوٹاشیم اور مینگنیز جیسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو اینٹی اوکسیڈنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت بھی بڑھاتے ہیں۔
5۔ وزن کم کرنے کے لیے:انجیر فائبر سے بھرپور پھل ہے جو وزن کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق انجیر کھانے سے جنک اور تلی ہوئی چیزوں سے نفرت ہوجاتی ہے۔
6۔ دل کے امراض سے تحفظ: انجیر خون میں ٹرائی گلیسرائیڈ کی بڑھی ہوئی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔ ٹرائی گلیسرائیڈ دل کے امراض کو جنم دیتے ہیں۔ یہ چربی کے وہ ذرات ہیں جو خون کی نالی میں ایک ساتھ جمع ہو جاتے ہیں اور دل کے دورے کا باعث بنتے ہیں۔
7۔ ٹائپ ون ذیابیطس کے لیے: انجیر میں موجود کلورو جینک ایسڈ شوگر کے مریضوں میں بلڈ شوگر کی سطح کم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ پوٹاشیم جو انجیر میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں رکھتا ہے۔ 1998ء میں 10 افراد پر ایک تحقیق کی گئی جس کے مطالعے کے بعد یہ نتیجہ نکلا کہ انجیر کے پتوں کی چائے پینے سے انسولین کی ضرورت کم ہو سکتی ہے۔
پتوں کی چائے سے تقریباً 12 فی صد تک کمی دیکھی گئی ہے۔ شوگر کے مریضوں کو خشک انجیر استعمال نہیں کرنا چاہیے کیوںکہ یہ خون میں شکر کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔
8۔ انسدادِسرطان کی خصوصیات: انجیر کے پودوں اور پتوں میں قدرتی طور پر ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کے باعث کینسر کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔ چوںکہ انجیر اینٹی اوکسیڈنٹ پھل ہے جو فری ریڈیکل کے اثرات اور دائمی سوزش کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انجیر بڑی آنت کے کینسر، چھاتی کے کینسر، جگر کے کینسر اور سروائیکل کینسر میں بہت مفید پھل ہے۔
9۔ ہڈیوں کی مضبوطی: انجیر میں کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ یہ سب ہڈیوں کی صحت اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انجیر ہڈیوں کی کثافت کو بہتر بناتے ہیں۔ ان کے استعمال سے ہڈیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔
کیلشیم صحت مند ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ انجیر میں پوٹاشیم کی موجودگی زیادہ نمک والی خوراک کی وجہ سے پیشاب میں کیلشیم کے بڑھتے اخراج کو روکنے کی استدعا رکھتا ہے۔
10۔ میل/ فی میل آرگن:انجیر مردانہ اور نسوانی عوارض میں ایک بہترین پھل ہے۔ یہ معدنیات، جنسی ہارمون، اینڈروجن اور ایسٹروجن ہارمون کی افزائش کے لیے مؤثر ہیں۔ انجیر مختلف قسم کی جنسی کم زوری جیسے بانجھ پن دور کرنے اور تولیدی نظام کی زرخیزی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انجیر میں امینو ایسڈ پایا جاتا ہے جو نائٹرک ایسڈ کی پیداوار بڑھاتا ہے جس کے باعث خون کی نالیاں پھیلتی ہیں۔
11۔ میکولر ڈی جنریشن کی روک تھام: انجیر میکولر ڈی جنریشن کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بوڑھے لوگوں میں بینائی کی کمی کی بڑی ایک وجہ ہے۔
انجیر بینائی کو بڑھاتا ہے۔ میکولر انحطاط کو روکتا ہے،کیوںکہ ان میں وٹامنز اے کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ وٹامن اے آنکھوں کو آزاد ریڈیکل سے بچاتا اور رٹینیا کو پہنچنے والے نقصان سے بچاتا ہے۔
12۔ پُرسکون نیند لانے کے لیے:اچھی نیند کے لیے متوازن خوراک ضروری ہے۔ انجیر کی یومیہ خوراک نیند کے معیار کو بہتر بناتی ہے۔
اس میں امینو ایسڈ اور ٹرپٹوفن ہوتا ہے جو میلا ٹونین بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انجیر میں اومیگا تھری اور فیٹی ایسڈ بھی ہوتے ہیں جو بہتر نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جب کہ جسم میں مگنیشیم کی کمی ذہنی تناؤ اور چڑچڑے پن کا باعث بن سکتی ہے۔
احتیاطی تدابیر: انجیر اپنے طبی فوائد میں لاثانی درجہ رکھتا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کے لیے یہ نقصان دہ بھی ثابت ہوتا ہے:
٭ ایسے لوگ جن کی جلد حساس یا ان کو الرجی کی شکایت ہو وہ اسے کھانے یا جلد پر لگانے سے پرہیز کریں۔
٭ سرجری کے دوران اس کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔
٭ حمل اور دودھ پلانے کے دوران معالج کے مشورے سے انجیر کا استعمال کرنا چاہیے۔
٭ کچے انجیر نہ کھائیں کیوںکہ وہ لیٹیکس تیار کرتے ہیں جو منھ اور ہونٹوں کے گرد الرجی کا باعث بن سکتے ہیں۔
٭ انجیر شوگر کی ادویات کے ساتھ تعامل کرتا ہے۔ لہٰذا شوگر کے مریضوں کو ادویات کے ساتھ اس کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ بعض اوقات یہ شوگر بہت کم کر دیتے ہیں۔
تاریخی پس منظر: انجیر کی کاشت قدیم زمانے سے جاری ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کی ابتدا روم اور مغربی ایشیا سے ہے۔یہ چھوٹے درخت کی ایک قسم ہے جو دیکھنے میں جھاڑی نما دکھائی دیتا ہے۔
ان پودوں کی لمبائی 7 سے 10 میٹر یا 23 سے 33 فٹ لمبی ہوتی ہے۔ درخت کی چھال سفید ہوتی ہے۔ اس کی 800 سے زائد اقسام ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں کاشت تقریباً بیس اقسام کی ہوتی ہے۔ اس کا پھل لمبا جلد کے ساتھ جامنی یا بھورے رنگ میں پک جاتا ہے۔
پھل اندر سے میٹھا اور نرم جب کہ گودا سرخی مائل ہوتا ہے۔ انجیر کا درخت سال میں دو مرتبہ پھل دیتا ہے۔ انجیر ایک منفرد اور ذائقہ دار پھل ہے۔ اس کا سائز ہاتھ کے انگوٹھے کے برابر ہوتا ہے۔
اس میں سیکڑوں بیچ پائے جاتے ہیں۔ اندرونی حصہ زیادہ تر گلابی جب کہ بیرونی حصہ سبز یا بھورے رنگ پر مشتمل ہوتا ہے۔
شمالی نصف کُرّے میں تازہ انجیر موسم گرما کے آخر سے خزاں کے شروع تک ملتا ہے۔ انجیر اعتدال پسند ٹھنڈ کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ گرم آب وہوا میں بھی نشوونما پاتے ہیں۔ انجیر کو تازہ اور خشک کھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جام، رول، بسکٹ اور دیگر اقسام کے میٹھوں میں پراسیس کیا جاتا ہے۔ یہ پھل زیادہ تر تجارت خشک پیداوار اور پراسیس شدہ شکلوں میں ملتا ہے۔
کچے انجیر میں 80 فی صد جب کہ پکے انجیر میں 20 فی صد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ خشک انجیر میں شوگر اور کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔ اس لیے اسے اعتدال میں کھانا چاہیے۔ انجیر کے پتے اور پھل سبھی کارآمد ہیں۔
اقسام: انجیل کی تقریباً 800 اقسام ہیں۔ تاہم قابل کاشت تقریباً 20 اقسام ہیں۔ ذیل میں چند کی تفصیل پیش خدمت ہے۔
1۔ ایڈریاٹک انجیر: اس قسم کی انجیر کی جلد ہلکی سبز ہوتی ہے۔ اس کا گودا اندر سے ہلکا گلابی ہوتا ہے۔ پھل کی جلد پتلی گودا سرخ اور ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔
2۔ سیلسٹی انجیر:یہ قسم اپنے غیرمعمولی میٹھے ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے۔عموماً اسے میٹھا انجیر کہا جاتا ہے۔ یہ کم درجۂ حرارت میں بھی نشوونما پا لیتا ہے۔
یہ زیادہ سے زیادہ 15 ڈگری فارن ہائیٹ میں اچھی طرح پک سکتا ہے۔ اس کا پھل درمیانے سائز کا ہوتا ہے۔ اسے چبا کر کھایا جاتا ہے۔ اس کے بیج بھی کرچی ہوتے ہیں۔
3۔ بلیک مشن انجیر: یہ انجیر کی سب سے عام قسم ہے۔ اس پھل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گرمی اور سردی دونوں موسم میں پھل دیتا ہے۔
کیلیفورنیا میں وسیع پیمانے پر اس کے درخت لگائے جاتے ہیں۔ یہ تقریباً 30 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ اس قسم کے انجیر درمیانے سے بڑے سائز کے ہوتے ہیں۔ ان کے گودے کا رنگ اسٹرابری جام سے ملتا جلتا ہے۔ اس کا ذائقہ ہلکا ہوتا ہے۔
4۔ براؤن ترکی انجیر: براؤن ترکی انجیر کے 10 سے 20 فٹ لمبے درخت ہو تے ہیں۔ یہ 10 فارن ہائیٹ تک درجہ حرارت برداشت کر لیتے ہیں۔
اس پودے کا سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ جلد بھوری سے جا منی ہوتی ہے۔ گودا ہلکا گلابی جب کہ ذائقہ دوسری اقسام کی نسبت ہلکا ہوتا ہے۔ اسے سلاد اور کوکیز کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
5۔ ڈیزرٹ کنگ عرف کنگ انجیر: یہ قسم بحرالکاہل کے شمال مغربی علاقے میں پائی جاتی ہے۔ اسے پھلنے اور پھولنے کے لیے سرد موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ قسم وافرمقدار میں پھل پیدا کرتی ہے۔ جلد سبز گودا سُرخی مائل گلابی جب کہ ذائقہ غیرمعمولی طور پر میٹھا ہوتا ہے۔
6۔ کڈوتا انجیر: یہ قسم اٹلی میں پائی جاتی ہے۔ اس کے درخت 15 سے 25 فٹ تک بڑھ سکتے ہیں۔ یہ درمیانے سائز کا پھل دیتے ہیں۔ پھل پر زرد سبز سایہ ہوتا ہے۔ گودے کا رنگ گلابی ہوتا ہے۔ یہ پھل عموماً خزاں کے موسم میں پک جاتا ہے۔
7۔ وائیلٹ ڈی بورڈو انجیر: انجیر کی یہ ایک ایسی قسم ہے جسے پھلنے پھولنے کے لیے 5 فارن ہائیٹ ڈگری درجۂ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ قسم نیم بونے انجیر کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ قسم دس بارہ فٹ کے درمیان لمبی ہوتی ہے۔ پھل کی جلد جامنی سے سیاہ اور ذائقہ بیر کی طرح ہوتا ہے۔ عام طور پر اس قسم کو سب سے زیادہ میٹھی سمجھا جاتا ہے۔
8۔ شکاگو گو ہارڈی انجیر:انجیر کی یہ قسم سرد سمجھی جاتی ہے۔ حالاںکہ اس کے درخت کی شاخیں انتہائی کم درجۂ حرارت کی وجہ سے مر جاتی ہیں۔ اس قسم کے پودے 10 سے 12 فٹ کے درمیان بڑھتے ہیں۔درخت پر پھل درمیانے سائز کا لگتا ہے۔ پھل کا گودا ہلکا گلابی ہوتا ہے جب کہ ذائقہ اسٹرابری کی طرح ہوتا ہے۔
9۔ ایکسل انجیر: ڈیزرٹ کنگ کی طرح ایکسل انجیر بھی مختلف آب و ہوا میں بڑھتا ہے۔ ایکسل انجیر عموماً 12 سے 20 فٹ کے درمیان بڑھتے ہیں۔ اس کا پھل درمیانے سائز کا، جلد سبز جب کہ ذائقہ شہد کی طرح ہوتا ہے۔ یہ پھل پکنے کے بعد پھٹتا نہیں اس لیے اس قسم کو بہترین سمجھا جاتا ہے۔
10۔ کارکیز ہنی ڈی لائٹ انجیر: کار کیز ڈی لائٹ انجیر کے درخت کو نیم بونے درختوں کی قسم سمجھا جاتا ہے۔ یہ 10 سے 12 فٹ کے درمیان بڑھتے ہیں۔ اس قسم کے انجیر کا پھل درمیانے سائز کا ہوتا ہے اور جلد ہلکی پیلی ہوجاتی ہے۔ اس میں عنبریں رنگ کا گودا ہوتا ہے۔
مجموعی پیداوار: سو گرام انجیر میں یو ایس ڈی اے (USDA) کے مطابق اس کی غذائی مقدار مندرجہ ذیل ہے۔
مجموعی پیداوار:اقوام متحدہ فو سٹیٹ (FAOSTAT)کے مطابق خام انجیر کی عالمی پیداوار 1.26 ملین ٹن ہے۔ انجیر پیدا کرنے والے سرفہرست ممالک میں ترکی، مصر، مراکش، الجزائر، ایران، اسپین، شام، یو ایس اے، البانیا، یونان اور برازیل کے نام شامل ہیں۔
ملک کا نام / ملین ٹن : ترکی 320,000 ، مصر 201,212، مراکش 144,246 ، الجزائر 116,143 ، ایران 107,791 ، اسپین 59,900 ، شام 46,502 ، ریاست ہائے متحدہ 27084 ، البانیا 21,889 ، یونان 19,840 ، برازیل 19,601 ، کُل پیداوار 1,264,943
غذائی حقائق: کیلوریز 249 ، پانی 30 گرام ، شکر 47.9 پروگرام ، غذائی ریشہ 9.8 گرام ، فیٹ 0.93 گرام ، کاربوہائیڈریٹس 63.9 گرام ، پروٹین 3.3 گرام
وٹامنز / مقدار/ یومیہ ضرورت : وٹامن اے کے مساوی 0 مائیکرو گرام 0% ، تھایامین بی ون 0.085 ملی گرام 7% ، رائبو فلیون بی ٹو 0.082 ملی گرام 7% ، نیاسین بی تھری 0.62 ملی گرام 4% ، پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو 0.43 ملی گرام 9% ، وٹامن بی سکس 0.11 ملی گرام 8% ، فولیٹ بی نائن 9 مائیکرو گرام 2% ، وٹامن سی 1 ملی گرام 1% ، وٹامن ای 0.35 ملی گرام 2% ، وٹامن کے 15.6 مائیکرو گرام 15%
معدنیات / مقدار/ یومیہ ضرورت: کیلشیم 162 ملی گرام 16% ، آئرن 2ملی گرام 15% ، مگنیشیم 68 گرام 19% ، میگنیز 0.51 ملی گرام 24% ، فاسفورس 67 ملی گرام 10% ، پوٹاشیم 680 ملی گرام 14%، سوڈیم 10 ملی گرام 1%، زنک 0.55 ملی گرام 6%
دفاعی مرکبات:Phenolics، flavonoids، flavonols، acid Ascorbic ، lignin، Xanthones ، Stilbenes
طبی خصوصیات:طبی لحاظ سے انجیر کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں:
1۔ نظام ہاضمہ میں بہتری: انجیر کو قدیم زمانے سے نظام ہاضمہ کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے یا قبض جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ اس میں فائبر ہوتا ہے جو قبض ختم کرکے پری بائیوٹک کے طور پر ہاضمہ کی صحت کو فروغ دیتا ہے۔ آٹھ ہفتوں تک روزانہ 10 اونس یعنی تین سو گرام انجیر کے کھانے سے قبض میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
2۔ ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول پر قابو پانے کے لیے:انجیر ہائی بلڈ پریشر اور خون میں بڑھی ہوئی چربی کی سطح کم کردیتا ہے۔ یہ دل کے امراض سے تحفظ دیتا ہے۔تاہم یہ ہائی (ایل ڈی ایل) خراب کولیسٹرول کو ٹھیک کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ ایسے لوگوں کو روزانہ اپنی خوراک میں چودہ خشک انجیر روزانہ استعمال کرنا چاہیے۔انجیر میں پیکٹین ہوتا ہے جو حل پذیر فائبر ہے جس سے کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح کم ہوجاتی ہے۔
انجیر میں موجود فائبر اضافی کولیسٹرول کم کرتا ہے۔انجیر میں وٹامن بی سکس 6 موجود ہوتا ہے جو سیروٹین پیدا کرنے کا ذمے دار ہے۔ اس کے علاوہ انجیر میں اومیگا تھری اور اومیگا سکس فیٹی ایسڈ موجود ہوتے ہیں جو ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی بڑھی ہوئی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں۔ انجیر پوٹاشیم سے بھرپور پھل ہے جو سوڈیم کے اثر کو زائل کرتا ہے۔
3۔ خون کی کمی: جسم میں آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ خشک انجیر میں آئرن ہوتا ہے جو ہیموگلوبن کا اہم جز ہے۔ خشک انجیر خون میں ہیمو گلوبن کی سطح بڑھاتا ہے جس کے باعث بچے اور حاملہ خواتین مختلف پیچیدگیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو انجیر کا استعمال بکثرت کرنا چاہیے جن کی سرجری ہوئی ہو کیوں کہ سرجری کے بعد اکثر جسم میں آئرن کی کمی ہو جاتی ہے جسے پورا کرنے کے لئے انجیر بہترین پھل ہے۔
4۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے:انجیر قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ایک بہترین پھل ہے۔اس کے باقاعدہ استعمال سے بکٹیریا، وائرس اور پیٹ کے کیڑے ختم ہو جاتے ہیں۔ انجیر میں پوٹاشیم اور مینگنیز جیسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو اینٹی اوکسیڈنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت بھی بڑھاتے ہیں۔
5۔ وزن کم کرنے کے لیے:انجیر فائبر سے بھرپور پھل ہے جو وزن کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق انجیر کھانے سے جنک اور تلی ہوئی چیزوں سے نفرت ہوجاتی ہے۔
6۔ دل کے امراض سے تحفظ: انجیر خون میں ٹرائی گلیسرائیڈ کی بڑھی ہوئی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔ ٹرائی گلیسرائیڈ دل کے امراض کو جنم دیتے ہیں۔ یہ چربی کے وہ ذرات ہیں جو خون کی نالی میں ایک ساتھ جمع ہو جاتے ہیں اور دل کے دورے کا باعث بنتے ہیں۔
7۔ ٹائپ ون ذیابیطس کے لیے: انجیر میں موجود کلورو جینک ایسڈ شوگر کے مریضوں میں بلڈ شوگر کی سطح کم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ پوٹاشیم جو انجیر میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں رکھتا ہے۔ 1998ء میں 10 افراد پر ایک تحقیق کی گئی جس کے مطالعے کے بعد یہ نتیجہ نکلا کہ انجیر کے پتوں کی چائے پینے سے انسولین کی ضرورت کم ہو سکتی ہے۔
پتوں کی چائے سے تقریباً 12 فی صد تک کمی دیکھی گئی ہے۔ شوگر کے مریضوں کو خشک انجیر استعمال نہیں کرنا چاہیے کیوںکہ یہ خون میں شکر کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔
8۔ انسدادِسرطان کی خصوصیات: انجیر کے پودوں اور پتوں میں قدرتی طور پر ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کے باعث کینسر کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔ چوںکہ انجیر اینٹی اوکسیڈنٹ پھل ہے جو فری ریڈیکل کے اثرات اور دائمی سوزش کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انجیر بڑی آنت کے کینسر، چھاتی کے کینسر، جگر کے کینسر اور سروائیکل کینسر میں بہت مفید پھل ہے۔
9۔ ہڈیوں کی مضبوطی: انجیر میں کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ یہ سب ہڈیوں کی صحت اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انجیر ہڈیوں کی کثافت کو بہتر بناتے ہیں۔ ان کے استعمال سے ہڈیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔
کیلشیم صحت مند ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ انجیر میں پوٹاشیم کی موجودگی زیادہ نمک والی خوراک کی وجہ سے پیشاب میں کیلشیم کے بڑھتے اخراج کو روکنے کی استدعا رکھتا ہے۔
10۔ میل/ فی میل آرگن:انجیر مردانہ اور نسوانی عوارض میں ایک بہترین پھل ہے۔ یہ معدنیات، جنسی ہارمون، اینڈروجن اور ایسٹروجن ہارمون کی افزائش کے لیے مؤثر ہیں۔ انجیر مختلف قسم کی جنسی کم زوری جیسے بانجھ پن دور کرنے اور تولیدی نظام کی زرخیزی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انجیر میں امینو ایسڈ پایا جاتا ہے جو نائٹرک ایسڈ کی پیداوار بڑھاتا ہے جس کے باعث خون کی نالیاں پھیلتی ہیں۔
11۔ میکولر ڈی جنریشن کی روک تھام: انجیر میکولر ڈی جنریشن کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بوڑھے لوگوں میں بینائی کی کمی کی بڑی ایک وجہ ہے۔
انجیر بینائی کو بڑھاتا ہے۔ میکولر انحطاط کو روکتا ہے،کیوںکہ ان میں وٹامنز اے کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ وٹامن اے آنکھوں کو آزاد ریڈیکل سے بچاتا اور رٹینیا کو پہنچنے والے نقصان سے بچاتا ہے۔
12۔ پُرسکون نیند لانے کے لیے:اچھی نیند کے لیے متوازن خوراک ضروری ہے۔ انجیر کی یومیہ خوراک نیند کے معیار کو بہتر بناتی ہے۔
اس میں امینو ایسڈ اور ٹرپٹوفن ہوتا ہے جو میلا ٹونین بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انجیر میں اومیگا تھری اور فیٹی ایسڈ بھی ہوتے ہیں جو بہتر نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جب کہ جسم میں مگنیشیم کی کمی ذہنی تناؤ اور چڑچڑے پن کا باعث بن سکتی ہے۔
احتیاطی تدابیر: انجیر اپنے طبی فوائد میں لاثانی درجہ رکھتا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کے لیے یہ نقصان دہ بھی ثابت ہوتا ہے:
٭ ایسے لوگ جن کی جلد حساس یا ان کو الرجی کی شکایت ہو وہ اسے کھانے یا جلد پر لگانے سے پرہیز کریں۔
٭ سرجری کے دوران اس کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔
٭ حمل اور دودھ پلانے کے دوران معالج کے مشورے سے انجیر کا استعمال کرنا چاہیے۔
٭ کچے انجیر نہ کھائیں کیوںکہ وہ لیٹیکس تیار کرتے ہیں جو منھ اور ہونٹوں کے گرد الرجی کا باعث بن سکتے ہیں۔
٭ انجیر شوگر کی ادویات کے ساتھ تعامل کرتا ہے۔ لہٰذا شوگر کے مریضوں کو ادویات کے ساتھ اس کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ بعض اوقات یہ شوگر بہت کم کر دیتے ہیں۔