ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ

جامعہ کنیکٹکٹ کے ماہرین نے گرمیوں کا خیمہ بنا ہے جو اندر سے20 درجے فیرن ہائٹ تک ٹھنڈا رہ سکتا ہے

جامعہ کنیکٹکٹ کے سائنسدانوں نے درختوں کے اصول کے تحت کام کرنے والا ایک خیمہ بنایا ہے جو شمسی توانائی اور صرف ایک گیلن پانی سے اندرونی درجہ حرارت کو 20 درجے فیرن ہائٹ تک سرد رکھ سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

گرمیوں میں ساحل پر وقت گزارنے یا ٹریکنگ کے دوران خیمے استعمال کئے جاتے ہیں تاہم اندرونی تپش ان میں ایک اہم مسئلہ بنی ہوتی ہے۔ اب جامعہ کنیکٹکٹ کے ماہرین نے ایک خیمہ بنایا ہے جو صرف ایک گیلن پانی سے ایئرکنڈینشر خیمہ بن جاتا ہے۔

اس میں ایک جانب تو خاص کپڑا استعمال کیا گیا ہے جو باہر کی حرارت خیمےکے اندر نہیں آنے دیتا اور دوسری جانب پانی کے بخارات سے سے اندرونی ماحول کو سرد رکھتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے لیے بجلی کی کوئی ضرورت نہیں رہتی۔ اسے بنانے کے لیے فطرت سے رہنمائی لی گئی ہے اور پودوں میں پانی جذب کرکے خود کو ٹھنڈا رکھنے کے عمل کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔


یونیورسٹی میں ٓاف توانائی کے شعبے کے انجینیئر ال کسانی نے اس کے لیے بطورِ خاص کپڑا ڈیزائن کیا ہے۔ اس کپڑے میں ٹائٹانیئم کے نینوذرات ملائے گئے ہیں جو خیمے کی تہہ میں موجود پانی کو اوپر کی جانب کھینچتے ہیں اور پانی کپڑے سے بخارات بن کر اطراف کو سرد کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اندر کا درجہ حرارت 20 درجے فیرن ہائٹ تک ہوسکتا ہے جو منفی 6 درجے سینٹی گریڈ تک ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ بجلی یا گیس کی بجائے شمسی توانائی سے کام کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خیمے کو24 گھنٹے سرد رکھنے کے لیے صرف ایک گیلن یا پونے چار لیٹر پانی درکار ہوتا ہے۔ بالخصوص اسے دور افتادہ اور گرم علاقوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں بجلی نہیں ہوتی اور گرمی قیامت ڈھاتی ہے۔ اس کے علاوہ آفت، موسمیاتی تبدیلیوں اور فوجی مقاصد کے لیے بھی یہ ایک بہت موزوں ایجاد ہے۔
Load Next Story