بلدیاتی انتخابات سندھ حکومت والیکشن کمیشن بدستور خاموش
سپریم کورٹ سے انتخابات کے انعقاد کا حکم نامہ جاری ہوئے 2 ہفتے سے زائد عرصہ ہوگیا
SUKKUR:
سپریم کورٹ کی جانب سے سندھ میں15نومبر کو بلدیاتی انتخابات کے انعقادکی ہدایت کے باوجود ابھی تک صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن نے نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے لیے قانون سازی اور حلقہ بندیوں کے کام کا آغاز نہیں کیاہے۔
حکم نامہ جاری ہوئے2ہفتے سے زائد عرصہ گذر چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے صوبائی حکومت کا ریکارڈ نہایت خراب ہے لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے تحت الیکشن کمیشن کو پہل کرتے ہوئے صوبائی حکومت پر قانون سازی کی تشکیل کے لیے دبائو بڑھانا ہوگا بصورت دیگر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد دوبارہ التوا کا شکار ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں ہے تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی اس معاملے میں کوئی جنبش نہیں ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی حلقوں کی تشکیل الیکشن کمیشن کرے گا تاہم لوکل گورنمنٹ سسٹم کیلیے قانون سازی کا کام صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کی قانون سازی2سے ڈھائی ماہ میں کی جاسکتی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن ماہ میں حلقہ بندیوں کی تشکیل کا کام سرانجام دے سکتا ہے۔
بعدازاں الیکشن شیڈول جاری کرکے45دن میں امیدواروں کی کاغذات نامزدگی کی طلبی، جانچ پڑتال، بیلٹ پیپرزکی چھپائی اوردیگر ضروری کام انجام دے کر 6ماہ میںانتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔ سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے جس کے باعث صوبائی متعلقہ ادارے بھی شش وپنج کا شکار ہیں۔ انتخابی ماہرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بال اب الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے۔ سندھ حکومت پر نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کی تشکیل کے لیے متعلقہ افسران سے میٹنگ کرنی ہوگی اور ان صوبائی اداروں کو لائحہ عمل دیگر قانون سازی کی تشکیل کے لیے مسلسل دبائو ڈالنا ہوگا تب کہیں جاکر سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوگا۔ بصورت دیگرقانون سازی کاکام التواکا شکاررہے گااور ماضی کی طرح اس باربھی بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پرنہ ہو سکیںگے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے سندھ میں15نومبر کو بلدیاتی انتخابات کے انعقادکی ہدایت کے باوجود ابھی تک صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن نے نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کے لیے قانون سازی اور حلقہ بندیوں کے کام کا آغاز نہیں کیاہے۔
حکم نامہ جاری ہوئے2ہفتے سے زائد عرصہ گذر چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے صوبائی حکومت کا ریکارڈ نہایت خراب ہے لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے تحت الیکشن کمیشن کو پہل کرتے ہوئے صوبائی حکومت پر قانون سازی کی تشکیل کے لیے دبائو بڑھانا ہوگا بصورت دیگر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد دوبارہ التوا کا شکار ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں ہے تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی اس معاملے میں کوئی جنبش نہیں ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی حلقوں کی تشکیل الیکشن کمیشن کرے گا تاہم لوکل گورنمنٹ سسٹم کیلیے قانون سازی کا کام صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کی قانون سازی2سے ڈھائی ماہ میں کی جاسکتی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن ماہ میں حلقہ بندیوں کی تشکیل کا کام سرانجام دے سکتا ہے۔
بعدازاں الیکشن شیڈول جاری کرکے45دن میں امیدواروں کی کاغذات نامزدگی کی طلبی، جانچ پڑتال، بیلٹ پیپرزکی چھپائی اوردیگر ضروری کام انجام دے کر 6ماہ میںانتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔ سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے جس کے باعث صوبائی متعلقہ ادارے بھی شش وپنج کا شکار ہیں۔ انتخابی ماہرین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بال اب الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے۔ سندھ حکومت پر نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کی تشکیل کے لیے متعلقہ افسران سے میٹنگ کرنی ہوگی اور ان صوبائی اداروں کو لائحہ عمل دیگر قانون سازی کی تشکیل کے لیے مسلسل دبائو ڈالنا ہوگا تب کہیں جاکر سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوگا۔ بصورت دیگرقانون سازی کاکام التواکا شکاررہے گااور ماضی کی طرح اس باربھی بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پرنہ ہو سکیںگے۔