الیکشن کمیشن 15 نومبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند ہے سپریم کورٹ
وفاق وصوبے حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کیلیے قانون بنائیں، تفصیلی فیصلہ
سپریم کورٹ نے بلدیاتی الیکشن کیلیے حلقہ بندیوںکا اختیار الیکشن کمیشن کو تفویض کرنے کے بارے میں تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
فیصلے میں بلوچستان میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کوتحفظ دیا گیاہے، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے تحریرکردہ فیصلے میں حلقہ بندیوں کااختیارالیکشن کمیشن کو دینے کیلیے وفاقی حکومت کوضروری قانون سازی کی ہدایت کی گئی ہے،سندھ حکومت کو بھی سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013میں فوری طورپرضروری ترامیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقادمیں پہلے ہی9سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے، وفاقی اورصوبائی حکومتیں انتخابی قوانین میں حدبندیوں سے متعلق5ماہ میں ضروری ترامیم کریں، قانون آنے کے بعدالیکشن کمیشن45دن میں نئی حلقہ بندیوںکاپابندہوگا،فیصلے میںکہا گیاکہ بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے،الیکشن کمیشن بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں15نومبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند ہے۔
سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 202 شکار پور سے منتخب ابراہیم جتوئی کی رکنیت خاتمے کافیصلہ معطل کرکے حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست خارج کردی۔عدالت نے حلقہ این اے 108منڈی بہائوالدین سے کامیاب رکن چوہدری اعجاز احمدکی بحالی کے احکامات میں مقدمے کے حتمی فیصلے تک توسیع کر دی ہے۔چیف جسٹس نے ابراہیم جتوئی کیس میں ریمارکس دیے کہ انگوٹھے کے نشان کی تکنیک نادرا نے متعارف کرائی، اس کا فائدہ بھی اٹھانا چاہیے۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں فل بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے کہا اگر دھاندلی کو ثابت کرنے کیلیے انگوٹھے کے نشان کا تجزیہ نہ ہو تو پھرکائونٹر ووٹر لسٹ پر رائے دہندہ کا انگوٹھا لگانے کا مقصدہی ختم ہو جاتا ہے، جمہوریت تب مستحکم ہوگی جب انتخابات شفاف ہوں گے۔
درخواست گزار ابراہیم جتوئی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا نادرا کی رپورٹ عوامی نمائندگی قانون کی شق46 سے متصادم ہے۔ووٹ تصدیق سے متعلق چیف جسٹس نے کہاانگوٹھے کے نشان کی تکنیک نادرا نے متعارف کرائی، اس کا فائدہ بھی اٹھانا چاہیے،اکرم شیخ نے سابق چیئرمین نادرا طارق ملک پر الزامات عائدکیے اورکہا کہ ان کا پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی تعلق تھا تاہم عدالت نے الزامات مستردکر دیے،آفتاب شعبان میرانی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہااگر ایک شخص نے32 ووٹ ڈالے ہوں تو یہ شفافیت تونہ ہوئی۔عدالت نے کیس مزیدسماعت کیلئے اگلے مہینے کے پہلے ہفتے لگانے کاحکم دیاہے۔
فیصلے میں بلوچستان میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کوتحفظ دیا گیاہے، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے تحریرکردہ فیصلے میں حلقہ بندیوں کااختیارالیکشن کمیشن کو دینے کیلیے وفاقی حکومت کوضروری قانون سازی کی ہدایت کی گئی ہے،سندھ حکومت کو بھی سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013میں فوری طورپرضروری ترامیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقادمیں پہلے ہی9سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے، وفاقی اورصوبائی حکومتیں انتخابی قوانین میں حدبندیوں سے متعلق5ماہ میں ضروری ترامیم کریں، قانون آنے کے بعدالیکشن کمیشن45دن میں نئی حلقہ بندیوںکاپابندہوگا،فیصلے میںکہا گیاکہ بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے،الیکشن کمیشن بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں15نومبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند ہے۔
سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 202 شکار پور سے منتخب ابراہیم جتوئی کی رکنیت خاتمے کافیصلہ معطل کرکے حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست خارج کردی۔عدالت نے حلقہ این اے 108منڈی بہائوالدین سے کامیاب رکن چوہدری اعجاز احمدکی بحالی کے احکامات میں مقدمے کے حتمی فیصلے تک توسیع کر دی ہے۔چیف جسٹس نے ابراہیم جتوئی کیس میں ریمارکس دیے کہ انگوٹھے کے نشان کی تکنیک نادرا نے متعارف کرائی، اس کا فائدہ بھی اٹھانا چاہیے۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں فل بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے کہا اگر دھاندلی کو ثابت کرنے کیلیے انگوٹھے کے نشان کا تجزیہ نہ ہو تو پھرکائونٹر ووٹر لسٹ پر رائے دہندہ کا انگوٹھا لگانے کا مقصدہی ختم ہو جاتا ہے، جمہوریت تب مستحکم ہوگی جب انتخابات شفاف ہوں گے۔
درخواست گزار ابراہیم جتوئی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا نادرا کی رپورٹ عوامی نمائندگی قانون کی شق46 سے متصادم ہے۔ووٹ تصدیق سے متعلق چیف جسٹس نے کہاانگوٹھے کے نشان کی تکنیک نادرا نے متعارف کرائی، اس کا فائدہ بھی اٹھانا چاہیے،اکرم شیخ نے سابق چیئرمین نادرا طارق ملک پر الزامات عائدکیے اورکہا کہ ان کا پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی تعلق تھا تاہم عدالت نے الزامات مستردکر دیے،آفتاب شعبان میرانی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہااگر ایک شخص نے32 ووٹ ڈالے ہوں تو یہ شفافیت تونہ ہوئی۔عدالت نے کیس مزیدسماعت کیلئے اگلے مہینے کے پہلے ہفتے لگانے کاحکم دیاہے۔