سانحہ کراچی کی شفاف تحقیقات ناگزیرہیں

لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیکٹری کے مالک ارشد بھایلہ نے کہا کہ فیکٹری میں گیس سلنڈر سے آگ لگی


Editorial September 15, 2012
چار روز گزرنے کے باوجود واقعے کی پراسراریت ابھی تک قائم ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی کی بدنصیب گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں تین سو افراد کو جاں بحق ہوئے۔

چار روز گزرنے کے باوجود واقعے کی پراسراریت ابھی تک قائم ہے۔ مالکان اور حکومت کی تحقیقاتی ٹیموں کے بیانات میں تضاد کا عنصر مزید ابہام اور خدشات کو جنم دے رہا ہے تو دوسری جانب تا حال72 مردوں اور10 خواتین کی لاشو ں کی ابھی تک شناخت نہ ہو سکنے کے باعث لواحقین اور ورثا شدید قرب و اذیت کا شکار ہیں۔

اسی حوالے سیل شدہ فیکٹری کے باہر جمع ہونے والا ہجوم مین گیٹ کی سیل توڑ کر اندر داخل ہو گیا۔ فیکٹری مالکان، جن کے حوالے سے متضاد افواہیں گردش کررہی تھیں، انھوں نے اچانک سندھ ہائی کورٹ کے لاڑکانہ بنچ میں پہنچ کر اپنی حفاظتی ضمانتیں منظور کروا لیں۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی کی قلعی تو صرف اس بات سے ہی کھل گئی کہ اتنے بڑے سانحے کے ذمے داران پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا اور وہ بآسانی کراچی سے لاڑکانہ چلے گئے۔

لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیکٹری کے مالک ارشد بھایلہ نے کہا کہ فیکٹری میں گیس سلنڈر سے آگ لگی، میں رات 12 بجے تک وہیں تھا پھر ایک شخصیت نے چلے جانے کا کہا، فائر بریگیڈ کو اطلاع دی مگر پہلی گاڑی ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔ فیکٹری کے مالک کا بیان قابل غور ہے کہ آخر وہ کونسی شخصیت تھی جس نے فیکٹری مالکان کو جائے وقوعہ سے چلے جانے کو کہا اور فائربریگیڈ کی گاڑیاں کیونکر دیر سے پہنچیں۔

دوسری جانب صوبائی وزیر صنعت عبدالرئوف صدیقی نے آتشزدگی کی شفاف تحقیقات کے لیے اپنا استعفیٰ گورنر سندھ کو ارسال کر دیا ہے۔ آگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو مل گئی ہے' پولیس کے مطابق فوٹیج سے واضح ہوتا ہے کہ فیکٹری میں آگ سب سے پہلے نچلی منزل پر لگی، لکڑی کی چھت کے ذریعے اوپر کی منزل تک پہنچی اور اتنی بڑی تعداد میں اموات کا باعث بنی۔

گو کہ مختلف پہلوؤں پر تفتیش کی جا رہی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے تین تین لاکھ روپے، ان کے بچوں کو مفت تعلیم، گھر اور سرکاری ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن عوام کی توقعات اور ضروریات اس سے کہیں بڑھ کر ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ واقعے کی تحقیقات انتہائی شفاف طریقے سے کی جائیں اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے تا کہ آیندہ ایسا سانحہ رونما نہ ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں