جس طرح مجھے رکھا ہے اس سے بہتر ہے موت کی سزا سنا دیں شیخ رشید
نواز شریف، محسن نقوی، شہباز شریف، آصف زرداری اور رانا ثنا میرے قتل میں ملوث ہوں گے، پیشی کے موقع پر بیان
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پولیس نے جس طرح مجھے رکھا ہے، اس سے بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں۔
پولیس نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو اسلام آباد کچہری میں پیش کرکے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ اس موقع پر اپنے بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ 5 نام دیے ہیں، میرے قاتل وہی ہوں گے۔ پانچ افراد کے نام بتاتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف، محسن نقوی، شہباز شریف، آصف زرداری اور رانا ثنا اللہ میرے قتل میں ملوث ہوں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ مجھے رات کو کہیں لے کر گئے، مجھ سے پوچھا کہ عمران خان کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں وہ نااہل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اسپتال بھیجا جائے، میری پٹی کی جائے ، میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر رکھے گئے۔ مجھے رینجرز کی سکیورٹی دی جائے، اسپتال بھیجا جائے، پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا، بس میری پٹیاں کروا دی جائیں۔ مجھے کرسیوں سے باندھے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہو ں۔ 3 سے 6 بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھی رکھی گئیں۔اس موقع پر عدالت کے حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ جس طرح پولیس نے مجھے رکھا ہے، اس سے بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں۔ عدالت میں شیخ رشید کی جانب سے پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی گئی جب کہ تفتیشی افسر نے کہا کہ شیخ رشید کے 2 ٹیسٹ کروائے ہیں۔ وائس میچنگ بھی ہوئی ہے اور ابھی فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروانا باقی ہے۔
دوران سماعت جج نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مجھے خون دکھا دیں گے؟ آپ کے ہاتھ پر تو خون ہی نہیں ہے، جس پر شیخ رشید نے کہا کہ وہ خون میں نے صاف کردیا ہے۔ اس موقع پر شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کیس ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔
پولیس نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو اسلام آباد کچہری میں پیش کرکے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ اس موقع پر اپنے بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ 5 نام دیے ہیں، میرے قاتل وہی ہوں گے۔ پانچ افراد کے نام بتاتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف، محسن نقوی، شہباز شریف، آصف زرداری اور رانا ثنا اللہ میرے قتل میں ملوث ہوں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ مجھے رات کو کہیں لے کر گئے، مجھ سے پوچھا کہ عمران خان کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں وہ نااہل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اسپتال بھیجا جائے، میری پٹی کی جائے ، میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر رکھے گئے۔ مجھے رینجرز کی سکیورٹی دی جائے، اسپتال بھیجا جائے، پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا، بس میری پٹیاں کروا دی جائیں۔ مجھے کرسیوں سے باندھے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہو ں۔ 3 سے 6 بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھی رکھی گئیں۔اس موقع پر عدالت کے حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ جس طرح پولیس نے مجھے رکھا ہے، اس سے بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں۔ عدالت میں شیخ رشید کی جانب سے پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی گئی جب کہ تفتیشی افسر نے کہا کہ شیخ رشید کے 2 ٹیسٹ کروائے ہیں۔ وائس میچنگ بھی ہوئی ہے اور ابھی فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروانا باقی ہے۔
دوران سماعت جج نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مجھے خون دکھا دیں گے؟ آپ کے ہاتھ پر تو خون ہی نہیں ہے، جس پر شیخ رشید نے کہا کہ وہ خون میں نے صاف کردیا ہے۔ اس موقع پر شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کیس ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔