جاسوسی غباروں کی پرواز امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا
پینٹاگون کی امریکی فضائی حدود میں جاسوسی غبارے کی موجودگی پر ایئرفورس کے طیاروں کی دوڑیں لگ گئی تھیں
امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جاسوسی غباروں کو واشنگٹن کی فضاؤں میں بھیجنے پر احتجاجاً چین کا دورہ ملتوی کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار سے شروع ہونے والا چین کا دورہ احتجاجاً ملتوی کر رہے ہیں۔ انٹونی بلنکن کو مشرق وسطیٰ کے اہم دورے کے بعد چین جانا تھا۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ چین کی جانب سے جاسوسی غبارے امریکی فضائی حدود میں بھیجنے پر دورہ ملتوی کر رہا ہوں۔ چین نے ہماری قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
خیال رہے کہ دو روز قبل پینٹاگون نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کا امریکی فضائی حدود میں سراغ لگایا تھا اور ریڈ الرٹ جاری کیا تھا جس پر امریکی فضائیہ کے طیاروں نے غبارے کو گھیر لیا تھا۔
جاسوسی غبارے کے معاملے پر چین نے امریکا سے معذرت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ ایک پرائیوٹ کمپنی کی ملکیت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تحقیقاتی کام پر مامور تھا۔
چین کے اس مؤقف کو امریکا نے ناکافی قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ آئندہ ایسی کسی حرکت پر سخت سے سخت جواب دیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار سے شروع ہونے والا چین کا دورہ احتجاجاً ملتوی کر رہے ہیں۔ انٹونی بلنکن کو مشرق وسطیٰ کے اہم دورے کے بعد چین جانا تھا۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ چین کی جانب سے جاسوسی غبارے امریکی فضائی حدود میں بھیجنے پر دورہ ملتوی کر رہا ہوں۔ چین نے ہماری قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
خیال رہے کہ دو روز قبل پینٹاگون نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کا امریکی فضائی حدود میں سراغ لگایا تھا اور ریڈ الرٹ جاری کیا تھا جس پر امریکی فضائیہ کے طیاروں نے غبارے کو گھیر لیا تھا۔
جاسوسی غبارے کے معاملے پر چین نے امریکا سے معذرت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ ایک پرائیوٹ کمپنی کی ملکیت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تحقیقاتی کام پر مامور تھا۔
چین کے اس مؤقف کو امریکا نے ناکافی قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ آئندہ ایسی کسی حرکت پر سخت سے سخت جواب دیا جائے گا۔