کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
آٹومیٹک اسٹریٹ لائٹس اور الیکٹریکل بائی سائیکل بھی متعارف
بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے مستقبل کے معمار میدان میں آگئے۔
جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شہر میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز، غلط پارکنگ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی روکنے کیلئے عثمان انسٹیٹیوٹ کے طلبہ نے حل پیش کیا ہے جس کے ذریعے شہریوں کی گاڑیوں کا تمام ڈیٹا ریکارڈ ہوتا جائے گا۔
سیکیورٹی کیمرہ کے ذریعے گاڑیوں کے نمبر پلیٹ کی تصویر بنے گی اس کو ڈجیٹل امیج پروسیسنگ کے ذریعے ٹیکسٹ فارم میں تبدیل کرکے ڈیٹا محفوظ کیا جائے گا جسے ضرورت کے تحت استعمال کیا جاسکتا ہے، اس ڈیٹا کو سیکیورٹی ادارے بھی تفتیش کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
پارکنگ اسپیس، ٹول پلازہ، بارڈر سیکیورٹی میں بھی یہ ڈیٹا استعمال کیا جاسکے گا، اس کی مدد سے صرف نمبر پلیٹ ہی نہیں بلکہ گاڑیوں کے پارٹس کی پہچان بھی ہو سکتی ہے، کس وقت پر گاڑی آئی اور گئی کیمرہ کے ذریعے تصویر بنے گی جو بروقت ٹیکسٹ میں تبدیل ہو کر ڈیٹا بنتا جائے گا۔
الیکٹرکل انجینئرنگ کے طالب علم انس زاہد نے ایکسپریس کو اپنا پروجیکٹ کے بارے میں بتایا کہ ڈجیٹل امیج پروسیسنگ پروجیکٹ کے ذریعے کار کا نمبر ریکارڈ کر سکتے ہیں جس سے گاڑی چوری نہیں ہوگی، ٹریفک کے قوانین کی پاسداری کی جائے گی اور ٹریفک کی روانی بھی برقرار رہے گی۔
انجینئرنگ کے طلبہ نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے بجلی بچانے کیلئے آٹومیٹک اسٹریٹ لائٹس بھی متعارف کروائی ہیں جو دن کی روشنی میں بند جبکہ رات میں صرف گاڑیوں کے گزرنے کے وقت آن ہوں گی۔
پول پر نصب ان لائٹس کا وقت اپنی مرضی سے 20 سے 1 منٹ تک سیٹ کیا جاسکتا ہے، اگر 20 منٹ تک کوئی سرگرمی نہیں ہوئی تو پول آٹومیٹک آف ہوجائے گا۔
الیکٹرکل انجینئر کے طالب علم محمد رضوان نے کہا کہ کنٹرول ہاؤس پروجیکٹ یعنی آٹومیٹک اسٹریٹ لائٹس کا مقصد بجلی کی بچت کرنا ہے، یہ انتہائی سستا پروجیکٹ ہے جس میں صرف تار کی لاگت ہے جبکہ ڈائریکٹ کرنٹ سرکٹ کا استعمال ہوا ہے۔
ایک طالب علم نے پیٹرول کی ستائی عوام کیلئے الیکٹریکل بائی سائیکل متعارف کروائی جس کی بیٹری 2 سے 3 گھنٹے 25 کلومیٹر چل سکتی ہے، اس میں لیتھیئم آئین کی بیٹری استعمال کی گئی ہے، سائیکل گاڑی کی رفتار سے چلتی ہے جس میں دو موٹرز نصب ہیں، سائیکل کا اپنا سکیورٹی لاک بھی ہے۔
عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی اس نمائش میں شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے طالب علموں کی جانب سے ستر سے زائد پروجیکٹ پیش کیے گئے تھے۔
جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شہر میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز، غلط پارکنگ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی روکنے کیلئے عثمان انسٹیٹیوٹ کے طلبہ نے حل پیش کیا ہے جس کے ذریعے شہریوں کی گاڑیوں کا تمام ڈیٹا ریکارڈ ہوتا جائے گا۔
سیکیورٹی کیمرہ کے ذریعے گاڑیوں کے نمبر پلیٹ کی تصویر بنے گی اس کو ڈجیٹل امیج پروسیسنگ کے ذریعے ٹیکسٹ فارم میں تبدیل کرکے ڈیٹا محفوظ کیا جائے گا جسے ضرورت کے تحت استعمال کیا جاسکتا ہے، اس ڈیٹا کو سیکیورٹی ادارے بھی تفتیش کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
پارکنگ اسپیس، ٹول پلازہ، بارڈر سیکیورٹی میں بھی یہ ڈیٹا استعمال کیا جاسکے گا، اس کی مدد سے صرف نمبر پلیٹ ہی نہیں بلکہ گاڑیوں کے پارٹس کی پہچان بھی ہو سکتی ہے، کس وقت پر گاڑی آئی اور گئی کیمرہ کے ذریعے تصویر بنے گی جو بروقت ٹیکسٹ میں تبدیل ہو کر ڈیٹا بنتا جائے گا۔
الیکٹرکل انجینئرنگ کے طالب علم انس زاہد نے ایکسپریس کو اپنا پروجیکٹ کے بارے میں بتایا کہ ڈجیٹل امیج پروسیسنگ پروجیکٹ کے ذریعے کار کا نمبر ریکارڈ کر سکتے ہیں جس سے گاڑی چوری نہیں ہوگی، ٹریفک کے قوانین کی پاسداری کی جائے گی اور ٹریفک کی روانی بھی برقرار رہے گی۔
انجینئرنگ کے طلبہ نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے بجلی بچانے کیلئے آٹومیٹک اسٹریٹ لائٹس بھی متعارف کروائی ہیں جو دن کی روشنی میں بند جبکہ رات میں صرف گاڑیوں کے گزرنے کے وقت آن ہوں گی۔
پول پر نصب ان لائٹس کا وقت اپنی مرضی سے 20 سے 1 منٹ تک سیٹ کیا جاسکتا ہے، اگر 20 منٹ تک کوئی سرگرمی نہیں ہوئی تو پول آٹومیٹک آف ہوجائے گا۔
الیکٹرکل انجینئر کے طالب علم محمد رضوان نے کہا کہ کنٹرول ہاؤس پروجیکٹ یعنی آٹومیٹک اسٹریٹ لائٹس کا مقصد بجلی کی بچت کرنا ہے، یہ انتہائی سستا پروجیکٹ ہے جس میں صرف تار کی لاگت ہے جبکہ ڈائریکٹ کرنٹ سرکٹ کا استعمال ہوا ہے۔
ایک طالب علم نے پیٹرول کی ستائی عوام کیلئے الیکٹریکل بائی سائیکل متعارف کروائی جس کی بیٹری 2 سے 3 گھنٹے 25 کلومیٹر چل سکتی ہے، اس میں لیتھیئم آئین کی بیٹری استعمال کی گئی ہے، سائیکل گاڑی کی رفتار سے چلتی ہے جس میں دو موٹرز نصب ہیں، سائیکل کا اپنا سکیورٹی لاک بھی ہے۔
عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی اس نمائش میں شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے طالب علموں کی جانب سے ستر سے زائد پروجیکٹ پیش کیے گئے تھے۔