سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے

سابق صدر طویل عرصے سے علیل تھے

فوٹو : سوشل میڈیا

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف طویل علالت کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف امریکن ہاسپٹل دبئی میں زیر علاج تھے، پرویز مشرف کی فیملی ان کی میت کو پاکستان لانے پر سوچ بچار کر رہی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پرویز مشرف کی وفات پر اظہار تعزیت کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔

جنرل پرویز مشرف 1943 کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے اور 1947 میں قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئے۔ 1964 میں 29 ویں پی ایم اے لانگ کورس سے فارغ التحصیل ہوئے، آرٹیلری رجمنٹ کی 61 ویں ایس پی یونٹ میں کمیشنڈ حاصل کیا اور پھر اسی یونٹ کی کمانڈ بھی کی۔ آرمی کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور پھر رائل کالج آف ڈیفنس اسٹیڈیز لندن میں زیر تعلیم رہے۔

پرویز مشرف پاک فوج میں آرٹیلری، انفینٹری اور ایس ایس جی یونٹ کا حصہ رہے اور 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا۔ جنرل پرویز مشرف نے 25 بریگیڈ اور 41 ویں ڈویژن بھی کمانڈ کی اور ڈی جی ملٹری آپریشن بھی رہے۔


اکتوبر 1998 کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا، اس وقت وہ کور کمانڈر منگلا تھے، ان کی سربراہی میں پاک فوج نے کارگل کی جنگ لڑی۔

سابق صدر نے 12 اکتوبر 1999 کو ملک میں مارشل لاء نافذ کیا اور آرمی چیف کیساتھ ملک کے چیف ایگزیکٹیو بھی بن گئے۔ 20 جون 2001 کو ریفرنڈم کے نتیجے میں صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا اور 14 سے 16 جولائی 2001 کو نئی دہلی میں ہونے والی آگرہ کانفرنس میں شرکت کی لیکن مسئلہ کشمیر سمیت پاک بھارت دوطرفہ تنازعات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی اور مذاکرات کا کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہو سکا۔

پرویز مشرف نے 2007 میں آرمی چیف کا عہدہ چھوڑنے کے بعد بطور سویلین صدر کا منصب سنبھالا۔ جنرل مشرف کے متنازعہ سیاسی فیصلوں اور آئینی ترمیم میں لیگل فریم ورک آرڈر سب سے اہم رہا جس کے تحت 58 ٹو بی کے تحت اسمبلیاں توڑنے کا اختیار واپس صدر پاکستان کو دے دیا گیا۔

ان کی جانب سے دیے گئے این آر او کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کی وطن واپسی ہوئی۔ اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری سے استعفیٰ طلب کیا اور انکار پر انہیں معزول کرتے ہوئے عبدالحمید ڈوگر کو نیا چیف جسٹس بنا دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف وکلاء تحریک چلی جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کر دیا تاہم جنرل مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل کر دیا۔

ان کے دور میں 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ میں انتخابی جلسے کے اختتام پر بے نظیر بھٹو دہشت گردوں کے میں حملے میں شہید ہو گئیں۔ 18 فروری 2008 کو ملک میں نئے انتخابات ہوئے اور پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آتے ہی صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تیاری شروع کر دی جس پر پرویز مشرف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ 1999 سے 2008 کے دوران جنرل پرویز مشرف پر چار جان لیوا حملے بھی ہوئے۔

سال 2013 میں مسلم لیگ ن کو اقتدار ملا تو انہوں نے آئین توڑنے کے جرم میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کر وا دیا جس کے بعد خصوصی عدالت میں ان کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا۔

اس دوران، پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوتے رہے اور پھر بیمار ہونے پر علاج کی غرض سے مارچ 2016 میں دبئی چلے گئے جس کے بعد انہیں دسمبر 2019 میں سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی جسے بعد میں ختم کر دیا گیا اور فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔
Load Next Story