پکسل کی ترتیب بدل کرڈسپلے کی صلاحیت تین گنا بڑھائی جاسکتی ہے
ایم آئی ٹی کے ماہرین نے پکسل کو افقی کی بجائے عمودی ترتیب میں رکھ کر اسکرین کی صلاحیت کو بڑھایا ہے
فون یا ہو یا کمپیوٹر ادارے بہتر سے بہتر ڈسپلے کی کوششوں میں لگے ہیں اور اس ضمن میں ایک اہم پیشرفت امریکہ میں ہوئی ہے۔ ایم آئی ٹی کے ماہرین نے مائیکروایل ای ڈی پکسل بنائے ہیں جو افقی کی بجائے عمودی انداز میں ترتیب دیئے جاسکتے ہیں۔ اس طرح ڈسپلے زیادہ گہرے، واضح اور بھرپور ہوکر سامنے آتے ہیں۔
اپنے گھر میں پرانی تصویر کو غورسے دیکھیں تو اس میں مختلف نقاط مل کر اس تصویر کو بناتے ہیں۔ اب نقطے جتنے باریک اور زیادہ ہوں گے تصویر اتنی ہی خوبصورت ہوگی اور واضح ہوگی۔ اسی طرح کمپیوٹر اسکرین پر لاکھوں کروڑوں نقطے مل کر ایک تصویر بناتے ہیں۔ اب کم جگہ پر جتنے پکسل ہوں گے ڈسپلے اتنا ہی شاندار اور واضح ہوگا۔
او ایل ای ڈی ڈسپلے کا ہر پکسل تین ذیلی (سب) پکسل سے ملکر بنتا ہے جن میں ایک سرخ، ایک سبز اور ایک نیلا ذیلی پکسل شامل ہوتا ہے۔ یہ پکسل افقی قطار میں ایک کے بعد ایک لگےہوتے ہیں۔ پھر مختلف رنگ خارج کرکے یہ کوئی نقطہ یا تصویر بناتے ہیں۔ جدید ڈسپلے میں روایتی او ایل ای ڈی کی بجائے مائیکرو ایل ای ڈی استعمال ہورہی ہیں۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اب اگر ایک مائیکرو ایل ای ڈی پکسل صرف ایک ذیلی پکسل تک بھینچ کر چھوٹا کیا جائے تو اس طرح عین اسی جگہ پر تین گنا زائد پکسل رکھے جاسکتےہیں ۔ اس سے ڈسپلے کا معیار شاندار بلکہ انقلابی ہوجائے گا لیکن ایم آئی ٹی کے ماہرین نے اس کی ترتیب عمودی رکھی ہے جس سے معیار اور بڑھ سکتا ہے۔ یوں چند برسوں میں ہم غیرمعمولی اور حقیقی منظر والے اسمارٹ فون اور ٹی وی دیکھ سکیں گے۔
اس کے لیے ماہرین نے ہارڈویئربنایا ہے جس میں کیک کی تہوں کی طرح تین رنگوں والی ایل ای ڈی شیٹ ایک کے اوپر ایک رکھی گئی ہیں۔ اگلے مرحلے میں اسے گِرڈ پیٹرن کی طرح توڑا جاتا ہے اور اس طرح انتہائی باریک پکسل وجود میں آئے جو صرف چار مائیکرون وسیع تھے۔
تجربہ گاہ میں ماہرین نے دیکھا کہ صرف ایک پکسل سے قوسِ قزح کی طرح رنگ ابھرے اور شاندار پیٹرن سامنے آیا۔ اس طرح لاکھوں کروڑوں پکسل کی صلاحیت بڑھا کر ڈسپلے کو بہترین بنایا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق جریدہ نیچر میں شائع ہوئی ہے۔
اپنے گھر میں پرانی تصویر کو غورسے دیکھیں تو اس میں مختلف نقاط مل کر اس تصویر کو بناتے ہیں۔ اب نقطے جتنے باریک اور زیادہ ہوں گے تصویر اتنی ہی خوبصورت ہوگی اور واضح ہوگی۔ اسی طرح کمپیوٹر اسکرین پر لاکھوں کروڑوں نقطے مل کر ایک تصویر بناتے ہیں۔ اب کم جگہ پر جتنے پکسل ہوں گے ڈسپلے اتنا ہی شاندار اور واضح ہوگا۔
او ایل ای ڈی ڈسپلے کا ہر پکسل تین ذیلی (سب) پکسل سے ملکر بنتا ہے جن میں ایک سرخ، ایک سبز اور ایک نیلا ذیلی پکسل شامل ہوتا ہے۔ یہ پکسل افقی قطار میں ایک کے بعد ایک لگےہوتے ہیں۔ پھر مختلف رنگ خارج کرکے یہ کوئی نقطہ یا تصویر بناتے ہیں۔ جدید ڈسپلے میں روایتی او ایل ای ڈی کی بجائے مائیکرو ایل ای ڈی استعمال ہورہی ہیں۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اب اگر ایک مائیکرو ایل ای ڈی پکسل صرف ایک ذیلی پکسل تک بھینچ کر چھوٹا کیا جائے تو اس طرح عین اسی جگہ پر تین گنا زائد پکسل رکھے جاسکتےہیں ۔ اس سے ڈسپلے کا معیار شاندار بلکہ انقلابی ہوجائے گا لیکن ایم آئی ٹی کے ماہرین نے اس کی ترتیب عمودی رکھی ہے جس سے معیار اور بڑھ سکتا ہے۔ یوں چند برسوں میں ہم غیرمعمولی اور حقیقی منظر والے اسمارٹ فون اور ٹی وی دیکھ سکیں گے۔
اس کے لیے ماہرین نے ہارڈویئربنایا ہے جس میں کیک کی تہوں کی طرح تین رنگوں والی ایل ای ڈی شیٹ ایک کے اوپر ایک رکھی گئی ہیں۔ اگلے مرحلے میں اسے گِرڈ پیٹرن کی طرح توڑا جاتا ہے اور اس طرح انتہائی باریک پکسل وجود میں آئے جو صرف چار مائیکرون وسیع تھے۔
تجربہ گاہ میں ماہرین نے دیکھا کہ صرف ایک پکسل سے قوسِ قزح کی طرح رنگ ابھرے اور شاندار پیٹرن سامنے آیا۔ اس طرح لاکھوں کروڑوں پکسل کی صلاحیت بڑھا کر ڈسپلے کو بہترین بنایا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق جریدہ نیچر میں شائع ہوئی ہے۔