15 15 منٹ کے کیسز 8 8 سال سال چلتے ہیں سندھ ہائیکورٹ
مردہ جانوروں کو ٹھکانے نا لگانے سے متعلق درخواست پر ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ملیر طلب
سندھ ہائیکورٹ نے بھینس کالونی میں مردہ جانوروں کو ٹھکانے نا لگانے سے متعلق درخواست پر ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ملیر کو طلب کرتے ہوئے جامع جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بھینس کالونی میں مردہ جانوروں کو ٹھکانے نا لگانے سے متعلق ڈیری فارمز ایسوسی ایشن بھینس کالونی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل صلاح الدین گنڈاپور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ بھینس کالونی میں مختلف وجوہات سے روزانہ بھینسوں سمیت جانور مرتے ہیں۔ لیکن مردہ جانوروں کو ٹھکانے نہیں لگایا جاتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی گائے یا بھینس مر جائے تو کیا کرتے ہیں۔
صلاح الدین گنڈاپور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ہم ڈی ایم سی ملیر کو اطلاع دے دیتے ہیں، رقم کی ادائیگی بھی کرتے ہیں۔متعلقہ محکمے ڈمپنگ ایریا لے جانے کے بجائے قریب ہی پھینک دیتے ہیں۔ مردہ جانور جگہ جگہ پڑے رہنے سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ہر باڑے میں کئی کئی سو بھینسیں ہیں جو بیمار ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنا کام کر رہے ہیں مگر ضلعی انتظامیہ ذمہ داری ادا نہیں کررہی۔ ضلعی حکام پیسے بھی لیتے ہیں اور جانوروں کی آلائشیں بھی فروخت کرتے ہیں۔ مردہ جانوروں کی چربی سے تیل نکال کر ہوٹلوں پر ہمیں ہی کھلایا جاتا ہے۔ چربی سے گھی بنانے کیلیے جلایا جاتا ہے جس سے بدبو کا طوفان آجاتا ہے۔ مضر صحت ہوا اور بدبو مزید بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 15، 15 منٹ کے کیسز ہیں جو 8, 8 سال سال چلتے ہیں۔ لوگ ہاتھ اٹھا کر آپ لوگوں کو ٹھیک دعائیں دیتے ہیں۔
عدالت نے ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ملیر کو طلب کرتے ہوئے جامع جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بھینس کالونی میں مردہ جانوروں کو ٹھکانے نا لگانے سے متعلق ڈیری فارمز ایسوسی ایشن بھینس کالونی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل صلاح الدین گنڈاپور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ بھینس کالونی میں مختلف وجوہات سے روزانہ بھینسوں سمیت جانور مرتے ہیں۔ لیکن مردہ جانوروں کو ٹھکانے نہیں لگایا جاتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی گائے یا بھینس مر جائے تو کیا کرتے ہیں۔
صلاح الدین گنڈاپور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ہم ڈی ایم سی ملیر کو اطلاع دے دیتے ہیں، رقم کی ادائیگی بھی کرتے ہیں۔متعلقہ محکمے ڈمپنگ ایریا لے جانے کے بجائے قریب ہی پھینک دیتے ہیں۔ مردہ جانور جگہ جگہ پڑے رہنے سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ہر باڑے میں کئی کئی سو بھینسیں ہیں جو بیمار ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنا کام کر رہے ہیں مگر ضلعی انتظامیہ ذمہ داری ادا نہیں کررہی۔ ضلعی حکام پیسے بھی لیتے ہیں اور جانوروں کی آلائشیں بھی فروخت کرتے ہیں۔ مردہ جانوروں کی چربی سے تیل نکال کر ہوٹلوں پر ہمیں ہی کھلایا جاتا ہے۔ چربی سے گھی بنانے کیلیے جلایا جاتا ہے جس سے بدبو کا طوفان آجاتا ہے۔ مضر صحت ہوا اور بدبو مزید بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 15، 15 منٹ کے کیسز ہیں جو 8, 8 سال سال چلتے ہیں۔ لوگ ہاتھ اٹھا کر آپ لوگوں کو ٹھیک دعائیں دیتے ہیں۔
عدالت نے ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ملیر کو طلب کرتے ہوئے جامع جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔