اسلام آباد کا واقعہ مذاکرات کا ڈھول پیٹنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے الطاف حسین

دہشت گردی کے واقعات میں طالبان ملوث نہیں تو پھر حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کیوں کئے جارہے ہیں، الطاف حسین


ویب ڈیسک April 09, 2014
اسلام آباد واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان کے بے گناہ شہریوں کو سفاک دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے، قائد ایم کیو ایم الطاف حسین فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اسلام آباد کی فروٹ منڈی میں ہونے والے بم دھماکے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ مذاکرات کا ڈھول پیٹنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس دوران طالبان کی جانب سے بم دھماکوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل کے مسلسل واقعات پیش آئے، حکومت کی جانب سے مسلح افواج، ایف سی، رینجرز اور پولیس کے افسران وجوانوں اور شہریوں کے سفاکانہ قتل میں ملوث 19 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ مزید 13 قیدیوں کو رہا کرنے کا عندیہ بھی دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعے کی تردید کی جارہی ہے جس پر قوم یہ سوال کرنے میں قطعی حق بجانب ہے کہ اگر پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات میں طالبان ملوث نہیں تو پھر حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کیوں کئے جارہے ہیں اور بم دھماکوں، دہشت گردی اور قتل وغارتگری میں ملوث سفاک طالبان قیدیوں کو کیوں اور کن مقاصد کے لئے رہا کیا جارہا ہے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران اسلام آباد میں ہولناک بم دھماکا اور اس کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ شہریوں کے جاں بحق وزخمی ہونے کا واقعہ مذاکرات کا ڈھول پیٹنے والوں کے منہ پر طمانچہ اور اس بات کا ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان کے بے گناہ شہریوں کو سفاک دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے اور حکومت عوام کی جان ومال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں کسی بھی بے گناہ کے قتل کو انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے اور جو عناصر اپنے گھناؤنے مقاصد کے لئے بے گناہ شہریوں کو خون میں نہلا رہے ہیں وہ پاکستان اور انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں