کراچی 5 اوباش نوجوانوں کی نوعمر لڑکی سے اجتماعی زیادتی
پولیس نے متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا، دیگر 4 ساتھیوں کی تلاش میں چھاپے
بلدیہ ٹاؤن میں 5 اوباش نوجوانوں نے نوعمر لڑکی کو خالی مکان میں لیجاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
بلدیہ تھانے میں درج مقدمے کے متن کے مطابق مدعیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ بلدیہ سرحدی کالونی میں حقانی مسجد کے قریب کی رہائشی ہے۔ تین جنوری کو شام ساڑھے پانچ بجے وہ اپنی والدہ کو بتاکر دادی کے گھر (جو دو تین گلیوں کے فاصلے پر ہے) جارہی تھی کہ راستے میں ایک تنگ گلی میں ایک لڑکا جس کا نام ساجد عرف جوجو ہے اور اسی محلے میں رہتا ہے موجود تھا جس نے مجھے روکا اور زبردستی گلی کے کونے تک کھینچتا ہوا لے گیا۔
لڑکی نے بتایا کہ گلی کونے پر ایک رکشا پہلے سے کھڑا تھا جس میں 4 لڑکے موجود تھے جنہوں نے مجھے زبردستی رکشے میں بٹھایا اور مواچھ موڑ سپارکو روڈ کی جانب ایک خالی مکان میں لے گئے جہاں انہوں نے مجھے پانی پلایا جس میں کوئی چیز ملی ہوئی تھی، بعد ازاں چاروں لڑکوں نے میرے ہاتھ پاؤں پکڑے اور ساجد عرف جو جو نے مجھے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد چاروں لڑکوں نے بھی باری باری زیادتی کی۔
لڑکی کے مطابق وہ شور شرابہ کرتی رہی لیکن انہوں نے مجھے نہیں چھوڑا اور رات دیر ہونے پر وہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے جس کے بعد میں اپنے گھر پہنچی، پولیس نے نوعمر لڑکی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کے بعد نامزد ساجد عرف جو جو کو گرفتار کرلیا ہے اور اس کے دیگر ساتھیوں کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
بلدیہ تھانے میں درج مقدمے کے متن کے مطابق مدعیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ بلدیہ سرحدی کالونی میں حقانی مسجد کے قریب کی رہائشی ہے۔ تین جنوری کو شام ساڑھے پانچ بجے وہ اپنی والدہ کو بتاکر دادی کے گھر (جو دو تین گلیوں کے فاصلے پر ہے) جارہی تھی کہ راستے میں ایک تنگ گلی میں ایک لڑکا جس کا نام ساجد عرف جوجو ہے اور اسی محلے میں رہتا ہے موجود تھا جس نے مجھے روکا اور زبردستی گلی کے کونے تک کھینچتا ہوا لے گیا۔
لڑکی نے بتایا کہ گلی کونے پر ایک رکشا پہلے سے کھڑا تھا جس میں 4 لڑکے موجود تھے جنہوں نے مجھے زبردستی رکشے میں بٹھایا اور مواچھ موڑ سپارکو روڈ کی جانب ایک خالی مکان میں لے گئے جہاں انہوں نے مجھے پانی پلایا جس میں کوئی چیز ملی ہوئی تھی، بعد ازاں چاروں لڑکوں نے میرے ہاتھ پاؤں پکڑے اور ساجد عرف جو جو نے مجھے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد چاروں لڑکوں نے بھی باری باری زیادتی کی۔
لڑکی کے مطابق وہ شور شرابہ کرتی رہی لیکن انہوں نے مجھے نہیں چھوڑا اور رات دیر ہونے پر وہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے جس کے بعد میں اپنے گھر پہنچی، پولیس نے نوعمر لڑکی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کے بعد نامزد ساجد عرف جو جو کو گرفتار کرلیا ہے اور اس کے دیگر ساتھیوں کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔