کراچی 20 روز میں جنسی زیادتی کے 5 کیسز رپورٹ 3 بچیاں دوران علاج جاں بحق
متاثرہ بچیوں کو 20 روز کے دوران لیاری جنرل اسپتال لایا گیا، عمریں 2 سے 14 سال ہیں، ایم ایس
لیاری جنرل اسپتال میں گزشتہ 20 روز میں جنسی زیادتی کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے 3 بچیوں نے دوران علاج دم توڑ دیا۔
لیاری جنرل اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے محکمہ صحت سندھ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں تین بچیوں کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دو بچیوں کو ابتدائی علاج کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا، 3 بچیاں دوران علاج دم توڑ گئیں، چار بچیوں کو لیاری جبکہ ایک کو بلدیہ سے لایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بچیوں کو اسپتال لایا گیا تو وہ خون سے لت پت تھیں، متاثرہ بچیوں کی عمریں 2 سال سے چودہ سال ہیں، دو سالہ بچی کو 18 جنوری کو لایا گیا، 3 سالہ بچی کو 23 جبکہ 10 سالہ بچی کو 24 جنوری کو لایا گیا، تینوں بچیاں علاج سے قبل ہی دم توڑ گئی تھیں، بارہ سالہ بچی کو 12 جنوری جبکہ 14 سالہ لڑکی کو 24 جنوری کو لایا گیا۔
اسپتال حکام کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ علاج اور جسمانی معائنے کے دوران یہ دیکھا گیا کہ ان کے ساتھ وحشیانہ جنسی زیادتی کی گئی اور اس وجہ سے متعلقہ پولیس اہلکاروں کو ایڈمنسٹریٹر نے خود بلایا اور کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کروائیں اور میڈیکل کا مقدمہ درج کروائیں۔
رپورٹ کے مطابق مریضوں کے والدین یا اہل خانہ نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اور زبردستی لاشیں اور زندہ بچ جانے والے مریضوں کو گھر لے گئے، لواحقین اسپتال کے عملے اور پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں تھے۔
لیاری جنرل اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے محکمہ صحت سندھ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں تین بچیوں کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دو بچیوں کو ابتدائی علاج کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا، 3 بچیاں دوران علاج دم توڑ گئیں، چار بچیوں کو لیاری جبکہ ایک کو بلدیہ سے لایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بچیوں کو اسپتال لایا گیا تو وہ خون سے لت پت تھیں، متاثرہ بچیوں کی عمریں 2 سال سے چودہ سال ہیں، دو سالہ بچی کو 18 جنوری کو لایا گیا، 3 سالہ بچی کو 23 جبکہ 10 سالہ بچی کو 24 جنوری کو لایا گیا، تینوں بچیاں علاج سے قبل ہی دم توڑ گئی تھیں، بارہ سالہ بچی کو 12 جنوری جبکہ 14 سالہ لڑکی کو 24 جنوری کو لایا گیا۔
اسپتال حکام کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ علاج اور جسمانی معائنے کے دوران یہ دیکھا گیا کہ ان کے ساتھ وحشیانہ جنسی زیادتی کی گئی اور اس وجہ سے متعلقہ پولیس اہلکاروں کو ایڈمنسٹریٹر نے خود بلایا اور کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کروائیں اور میڈیکل کا مقدمہ درج کروائیں۔
رپورٹ کے مطابق مریضوں کے والدین یا اہل خانہ نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اور زبردستی لاشیں اور زندہ بچ جانے والے مریضوں کو گھر لے گئے، لواحقین اسپتال کے عملے اور پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں تھے۔