مراکش کی حکومت کا مساجد کو60 فیصد کم بجلی استعمال کرنے کا حکم

اسلام ہمیں اسراف کی اجازت نہیں دیتا لیکن وسائل کے غیر ضروری استعمال میں مسلمان بھی کسی سے پیچھے نہیں، مراکشی حکام


ویب ڈیسک April 09, 2014
مساجد میں زیادہ بجلی خرچ کرنے والے بلب ہٹا کر ان کی جگہ انرجی سیور ٹیوب لائٹس لگائی جائیں گی،حکام فوٹو: فائل

مراکش کی حکومت نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ملک بھر کی مساجد کو بجلی کا استعمال 60 فیصد کم کرنے کا حکم دیا ہے۔

عرب ویب سائٹ کے مطابق مراکش میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے سرکاری حکام نے بجلی کے استعمال کو مدنظر رکھنے کے لئے نئی پالیسی تیار کی ہے، جس کے تحت مساجد اور دیگر عوامی اداروں میں بجلی کا استعمال نصف سے بھی زیادہ کم کیا جائے گا، اس حوالے سے وزارت برائے مذہبی امور اور پانی و بجلی کے حکام کے درمیان باقاعدہ معاہدہ طے پاگیا ہے جس کا باضابطہ اعلان انہوں نے ایک مشترکہ میڈیا بریفنگ میں کیا۔

معاہدے کے تحت عوامی اداروں میں بجلی کا استعمال 30 جبکہ مساجد میں یہ استعمال 40 فیصد پر لایا جائے گا۔ جس کے لئے مساجد میں زیادہ بجلی خرچ کرنے والے بلب ہٹا کر ان کی جگہ انرجی سیور ٹیوب لائٹس لگائی جائیں گی اور مساجد کو شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی فراہم کی جائے گی۔ حکومت کے مطابق شہروں اور دیہاتوں میں بجلی کے عام اور کمرشل استعمال کا مساجد سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔

اس موقع پر مراکش کے وزیر برائے مذہبی امور احمد التوفیق کا کہنا تھا کہ اسلام ہمیں اسراف کی اجازت نہیں دیتا لیکن ہمیں یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ وسائل کے غیر ضروری استعمال میں مسلمان بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر سال ملک بھر میں قائم 15 ہزار مساجد ے بجلی کے واجبات کی مد میں 48 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی رقم ادا کر رہی ہے۔ اگر ہم مساجد میں توانائی کی بچت کریں گے تو اس سے دوسرے شعبوں میں بھی بچت کی راہ ہموار ہو گی۔

واضح رہے کہ مراکش میں گیس اور تیل جیسے قدرتی وسائل کی عدم موجودگی کے باعث توانائی کی ضرورت دوسرے ممالک سے حاصل کردہ گیس اور تیل کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں