چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
عدالت کا جواب جمع نہ کرانے پر سخت اظہار برہمی، حکم عدولی پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے کا عندیہ
لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ تحائف وصول کرنے والی شخصیات کا ریکارڈ پیش کرنے کے لیے چیف ایگزیکٹو توشہ خانہ کو بیان حلفی کے ساتھ رپورٹ جمع کروانے کے لیے 21 فروری تک مہلت دیدی۔
ایکپسیریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں 1947 سے اب تک غیرملکی تحائف وصول کرنے والے سربراہان مملکت کے حوالے سے تفصیلات پیش کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جس میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر بیان حلفی جمع نہ کروایا گیا تو توہین عدالت کی کاروائی ہوگی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنیوالی شخصیات کی تفصیلات پیش کی، وصولی کیلئے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی توشہ خانہ کےسربراہ کی جانب سے بیان حلفی جمع نہ کرانے پر عدالت کا سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم عدولی پر کیوں نہ توہین عدالت کا شوکازنوٹس جاری کیاجائے۔
عدالت نےتوشہ خانہ کے سیکشن افسر کا مبہم جواب مسترد کردیا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے استفسار کیا کہ وہ افسر کہاں ہے جسے بیان حلفی کےساتھ طلب کیاگیا تھا۔
سیکشن آفیسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم توشہ خانہ کی معلومات عوام الناس کےسامنے ظاہرکرنے پر غور کررہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں، عدالت نے توشہ خانہ کی تفصیلات بیان حلفی کےساتھ طلب کیں تھیں وہ معلومات کہاں ہیں۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر توشہ خانہ سے تحائف حاصل کرنیوالی شخصیات کا ریکارڈ طلب کیا تھا جبکہ عدالت نے سرکاری وکیل کو رپورٹ کے ساتھ بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی تھی. عدالت نے سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات شائع کیں۔ کابینہ ڈویژن نے نواز شریف، آصف زرداری سمیت دیگر تحائف کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، متعلقہ حکام کو خطوط لکھنے کے باوجود کابینہ ڈویژن نے تحائف کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ توشہ خانہ سے کس نے کتنے تحائف خریدےتفصیل فراہم کی جائے۔
ایکپسیریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں 1947 سے اب تک غیرملکی تحائف وصول کرنے والے سربراہان مملکت کے حوالے سے تفصیلات پیش کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جس میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر بیان حلفی جمع نہ کروایا گیا تو توہین عدالت کی کاروائی ہوگی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنیوالی شخصیات کی تفصیلات پیش کی، وصولی کیلئے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی توشہ خانہ کےسربراہ کی جانب سے بیان حلفی جمع نہ کرانے پر عدالت کا سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم عدولی پر کیوں نہ توہین عدالت کا شوکازنوٹس جاری کیاجائے۔
عدالت نےتوشہ خانہ کے سیکشن افسر کا مبہم جواب مسترد کردیا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے استفسار کیا کہ وہ افسر کہاں ہے جسے بیان حلفی کےساتھ طلب کیاگیا تھا۔
سیکشن آفیسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم توشہ خانہ کی معلومات عوام الناس کےسامنے ظاہرکرنے پر غور کررہے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں، عدالت نے توشہ خانہ کی تفصیلات بیان حلفی کےساتھ طلب کیں تھیں وہ معلومات کہاں ہیں۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر توشہ خانہ سے تحائف حاصل کرنیوالی شخصیات کا ریکارڈ طلب کیا تھا جبکہ عدالت نے سرکاری وکیل کو رپورٹ کے ساتھ بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی تھی. عدالت نے سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات شائع کیں۔ کابینہ ڈویژن نے نواز شریف، آصف زرداری سمیت دیگر تحائف کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، متعلقہ حکام کو خطوط لکھنے کے باوجود کابینہ ڈویژن نے تحائف کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ توشہ خانہ سے کس نے کتنے تحائف خریدےتفصیل فراہم کی جائے۔