زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے سپریم کورٹ
زلزلہ 2005 میں آیا، متاثرین کی بحالی کیلئے 18 سالوں سے دائرے میں گھوم رہے ہیں، جسٹس اعجاز
سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے، کہاں خرچ ہوئے؟
سپریم کورٹ میں نیو بالاکوٹ سٹی زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے پی کے اور سیکرٹری ریلیف ورک کے پی کے کو طلب کر لیا۔
عدالت نے ارتھ کیوک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن اتھارٹی (ایرا) سے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
عدالت نے پوچھا بتایا جائے زلزلہ زدہ علاقوں میں متاثرین کی بحالی کی کتنی رقم اکھٹی ہوئی، قومی و بین الاقوامی سطح سے حاصل فنڈز سے کتنی رقم خرچ ہوئی، ایرا بتائے کہ زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں باقی کتنی رقم موجود ہے، زلزلہ متاثرین کی باقی ماندہ فنڈز کس ادارے پاس ہیں، چیف سیکرٹری بھی زلزلہ متاثرین کے فنڈز سے متعلق الگ تحریری جواب دیں۔
ایرا ڈائریکٹر نے بتایا کہ ایراء نے بالاکوٹ مانسہرہ میں متاثرین کی آبادی کاری کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر 205 بلین روپے خرچ کیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا 205 ارب کی رقم خرچ کرنے کا آڈٹ ہوا، ایراء اپنی رپورٹ کیساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی جمع کرائے، زلزلہ 2005 میں آیا، متاثرین کی بحالی کیلئے 18 سالوں سے دائرے میں گھوم رہے ہیں، زلزلہ متاثرین کو نیو بالاکوٹ سٹی کا سبز باغ دکھایا گیا، زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، وہ فنڈز کدھر گئے۔کہاں خرچ ہوئے۔
تین رکنی بینچ نے سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں نیو بالاکوٹ سٹی زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے پی کے اور سیکرٹری ریلیف ورک کے پی کے کو طلب کر لیا۔
عدالت نے ارتھ کیوک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن اتھارٹی (ایرا) سے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
عدالت نے پوچھا بتایا جائے زلزلہ زدہ علاقوں میں متاثرین کی بحالی کی کتنی رقم اکھٹی ہوئی، قومی و بین الاقوامی سطح سے حاصل فنڈز سے کتنی رقم خرچ ہوئی، ایرا بتائے کہ زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں باقی کتنی رقم موجود ہے، زلزلہ متاثرین کی باقی ماندہ فنڈز کس ادارے پاس ہیں، چیف سیکرٹری بھی زلزلہ متاثرین کے فنڈز سے متعلق الگ تحریری جواب دیں۔
ایرا ڈائریکٹر نے بتایا کہ ایراء نے بالاکوٹ مانسہرہ میں متاثرین کی آبادی کاری کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر 205 بلین روپے خرچ کیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا 205 ارب کی رقم خرچ کرنے کا آڈٹ ہوا، ایراء اپنی رپورٹ کیساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی جمع کرائے، زلزلہ 2005 میں آیا، متاثرین کی بحالی کیلئے 18 سالوں سے دائرے میں گھوم رہے ہیں، زلزلہ متاثرین کو نیو بالاکوٹ سٹی کا سبز باغ دکھایا گیا، زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، وہ فنڈز کدھر گئے۔کہاں خرچ ہوئے۔
تین رکنی بینچ نے سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔