انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی
ایکسپورٹرز کی جانب سے برآمدی آمدنی کو تیزی سے مارکیٹ میں کیش کرانے سے پاکستانی روپیہ تگڑا ہونے لگا
انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی، انٹربینک ریٹ 273.32 روپے اور اوپن ریٹ 279 روپے کی سطح پر آگئے۔
بدھ کو رسد کی نسبت طلب میں کمی سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک موقع پر 4.03 روپے کی کمی سے 272.25 روپے کی سطح پر بھی آگیا تھا تاہم درآمدی ادائیگیوں کی ضروریات بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 2.96 روپے کی کمی سے 273.32 روپے پر بند ہوئے۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 279 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ منگل کو کاروباری دن کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 276.28 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 280 روپے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کی صورت میں پاکستان کے لیے عالمی برادری اور مالیاتی اداروں کی جانب سے اعلان کردہ 10 ارب ڈالر کے فنڈز کا بتدریج اجراء بھی شروع ہوجائے گا جس سے معیشت میں ڈالر کی رسد بڑھ سکے گی اور ڈالر بحران میں قدرے کمی واقع ہوگی۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بینکاری چینل سے ترسیلات زر بھیجنے کے رحجان میں اضافے اور برآمد کنندگان کی جانب سے جاری صورت حال کو بھانپتے ہوئے اپنی ذرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی آمدنی کو تیز رفتاری سے مارکیٹ میں کیش کرائے جانے سے پاکستانی روپیہ تگڑا ہورہا ہے۔
اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ ادارے ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کیلئے سخت مانیٹرنگ کررہے ہیں کیونکہ یہ خبریں زیرگردش ہیں کہ اسمگلروں کا منظم گروہ نت نئے طریقوں کے ذریعے ڈالر افغانستان اسمگل کررہا ہے۔
بدھ کو رسد کی نسبت طلب میں کمی سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک موقع پر 4.03 روپے کی کمی سے 272.25 روپے کی سطح پر بھی آگیا تھا تاہم درآمدی ادائیگیوں کی ضروریات بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 2.96 روپے کی کمی سے 273.32 روپے پر بند ہوئے۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 279 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ منگل کو کاروباری دن کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 276.28 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 280 روپے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کی صورت میں پاکستان کے لیے عالمی برادری اور مالیاتی اداروں کی جانب سے اعلان کردہ 10 ارب ڈالر کے فنڈز کا بتدریج اجراء بھی شروع ہوجائے گا جس سے معیشت میں ڈالر کی رسد بڑھ سکے گی اور ڈالر بحران میں قدرے کمی واقع ہوگی۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بینکاری چینل سے ترسیلات زر بھیجنے کے رحجان میں اضافے اور برآمد کنندگان کی جانب سے جاری صورت حال کو بھانپتے ہوئے اپنی ذرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی آمدنی کو تیز رفتاری سے مارکیٹ میں کیش کرائے جانے سے پاکستانی روپیہ تگڑا ہورہا ہے۔
اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ ادارے ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کیلئے سخت مانیٹرنگ کررہے ہیں کیونکہ یہ خبریں زیرگردش ہیں کہ اسمگلروں کا منظم گروہ نت نئے طریقوں کے ذریعے ڈالر افغانستان اسمگل کررہا ہے۔