یورو بانڈ اجرا حصص مارکیٹ پہلی بار28 ہزار 941 پوائنٹس پر پہنچ گئی

انٹرنیشنل بانڈ کی مارکیٹ میں کامیاب انٹری اوربیرونی سرمائے کی آمد کے باعث بڑے پیمانے پرخریداری،انڈیکس287 پوائنٹس بلند

بیشترکمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ مارکیٹ سرمایہ65 ارب روپے بڑھ گیا۔ فوٹو: آن لائن/فائل

انٹرنیشنل یوروبانڈز کے اجرا سے پاکستان کو2 ارب ڈالر ملنے کی امید، اقتصادی اشاریے بہتر ہونے سے عالمی سطح پر پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری اور غیرملکیوں کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری دلچسپی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی نمایاں تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے کے ایس ای 100 انڈیکس ملکی تاریخ میں پہلی بار28941 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔

تیزی کے باعث55 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید65 ارب8 کروڑ23 لاکھ92 ہزار289 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں فی الوقت غیرملکی سرمایہ کار زیادہ متحرک نظر آرہے ہیں جبکہ ریٹیل انویسٹرز ودیگر شعبوں کے پاس سرمائے کی عدم دستیابی ہے جس کی وجہ سے وہ دیکھو اور انتظار کروکی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں۔


ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک کے ایس ای100 انڈیکس30000 کی نفسیاتی حد بھی عبور کر لے گا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر87 لاکھ97 ہزار507 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے ایک موقع پر79.72 پوائنٹس کی کمی بھی واقع ہوئی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے59 لاکھ3 ہزار284 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے11 لاکھ744 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے1 لاکھ 99 ہزار951 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے5 لاکھ41 ہزار747 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے10 لاکھ51 ہزار780 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مندی کے اثرات زائل اور تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 287.64 پوائنٹس کے اضافے سے28941.01 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس198.89 پوائنٹس کے اضافے سے 20382.96 اور کے ایم آئی30 انڈیکس397.20 پوائنٹس کے اضافے سے46949.79 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 7.41 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر30 کروڑ94 لاکھ 75 ہزار310 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار375 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں206 کے بھائو میں اضافے، 150 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story