ویئر ہاؤس لائسنس کیلئے انشورنس پالیسی کی شرط ختم

ایس آر او جاری، پہلے لائسنس کیلیے رجسٹرڈ کمپنی سے ویئرہاؤس و اشیا کا بیمہ کرانا ضروری تھا۔


Irshad Ansari April 10, 2014
ایس آراوجاری،پہلے لائسنس کیلیے رجسٹرڈکمپنی سے ویئرہاؤس و اشیا کا بیمہ کرانا ضروری تھا۔ فوٹو: فائل

لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ویئر ہائوس کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے انشورنس پالیسی کی شرط ختم کردی ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے ایس آر او نمبر202(I)/2014 کے ذریعے کسٹمز رولز 2001 میں ترامیم کردی گئی ہیں۔ ترمیمی ایس آراو میں بتایا گیا کہ کسٹمز رولز 2001 کے رول 343 کے ذیلی رول 1 کی شق جے اور کے کو ختم کردیا گیا ہے جس کے تحت کوئی بھی کمپنی یا شخص جامع انشورنس پالیسی کے بغیر ویئر ہائوس کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے کلکٹر کسٹمز کو درخواست دے سکے گا جبکہ اس سے قبل مینوفیکچرنگ بانڈ ویئر ہائوس کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے مقرر کردہ اہلیت کے معیار میں اس بات کو لازمی قراردیا گیا تھا کہ ویئر ہائوس کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کے پاس کم ازکم 4 کروڑ روپے مالیت تک پیڈ اپ کیپٹل رکھنے والی انشورنس کمپنی کی جاری کردہ جامع انشورنس پالیسی ہونی چاہیے جس میں آگ لگنے، چوری، فسادات و ہڑتالوں سمیت دیگر کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی یا ناخوشگوار واقعے میں ہونے والے نقصان کو انشورنس کا تحفظ حاصل ہو۔

جبکہ پالیسی دینے والی انشورنس کمپنی کا کلکٹر آف انشورنس وزارت تجارت کے پاس رجسٹرڈ ہونا ضروری تھا جبکہ ویئر ہاوس میں رکھی جانے والی اشیا پرعائد کسٹمز ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکس واجبات کو تحفظ حاصل ہو۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اب ایف بی آر نے ویئر ہائوس کے لائنسنس کیلئے مذکورہ شرائط کو ختم کردیا ہے۔ایف بی آر حکام کے مطابق ویئر ہائوس لائسنس کے لیے کلکٹر انشورنس اور وزارت تجارت کے منظور شدہ اسٹامپ پیپر پر انشورنس کمپنی کے بیان حلفی سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں