کوچنگ تنازع بھی پی سی بی کے در پر دستک دینے لگا
معین کو دوبارہ چیف سلیکٹر بنانے کی تجویز، آئندہ چند روز میں صورتحال واضح ہوگی۔
سلیکشن کمیٹی کے بعد اب کوچنگ پر بھی تنازع بورڈ کے دروازوں پر دستک دینے لگا، وقار یونس کو ذمہ داری سونپے جانے سے معاملات مزید خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 کے بعد معین خان کا بطور کوچ معاہدہ ختم ہو چکا، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے حالیہ انٹرویوز سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اب سابق وکٹ کیپر سے مزید یہ کام لینے کا ارادہ نہیں رکھتے، ایک تجویز معین کو دوبارہ چیف سلیکٹر بنانے کی بھی ہے، آئی سی سی میٹنگز میں شرکت کیلیے دبئی روانگی سے قبل ہی بورڈ حکام کو اندازہ ہو گیا تھا کہ شائد راشد لطیف ذمہ داری قبول نہ کریں، اس لیے معین کے نام پر بات ہوئی، نجم سیٹھی نے اپنے پہلے دور میں انھیں یہ عہدہ سونپا تھا مگر عدالتی حکم کے سبب وہ کام نہیں کر سکے تھے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل بھی یہ باتیں سامنے آئیں کہ سلیکشن کا اصل کام معین خان نے ہی کیا تھا۔
کوچنگ میں انکی جگہ وقار یونس کو واپس لانے کی باتیں زیر گردش ہیں، انھیں چند ماہ قبل اس ذمہ داری کے ملنے کا یقین تھا اور وہ آسٹریلیا سے اہل خانہ کیساتھ دبئی منتقل ہونے کا ذہن بھی بنا چکے تھے، مگر ذکا اشرف کی جگہ نجم سیٹھی نے جب عہدہ سنبھالا تو حیران کن طور پر معین خان کوچ بنے اور وقار ہاتھ ملتے رہ گئے،گذشتہ دنوں انھوں نے کولکتہ میں نوجوان بولرز کی رہنمائی بھی کی، ذرائع کے مطابق نئے کپتان کیلیے آفریدی کا نام زیرغور ہے، ماضی میں بطور کوچ وقار کے ان سے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے تھے، اب ساتھ کام کرنے پر دوبارہ مسائل ہو سکتے ہیں،اسی طرح وقار نے گذشتہ دنوں بورڈ سے کہا تھا کہ وہ کئی سینئرز کو نکال کر ٹیم میں جونیئرز کو لانا چاہتے ہیں،اس کی بھنک پڑنے سے سینئر کرکٹرز بھی ان کے حق میں نہیں ہیں،اس حوالے سے آئندہ چند روز میں پیش رفت متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 کے بعد معین خان کا بطور کوچ معاہدہ ختم ہو چکا، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے حالیہ انٹرویوز سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اب سابق وکٹ کیپر سے مزید یہ کام لینے کا ارادہ نہیں رکھتے، ایک تجویز معین کو دوبارہ چیف سلیکٹر بنانے کی بھی ہے، آئی سی سی میٹنگز میں شرکت کیلیے دبئی روانگی سے قبل ہی بورڈ حکام کو اندازہ ہو گیا تھا کہ شائد راشد لطیف ذمہ داری قبول نہ کریں، اس لیے معین کے نام پر بات ہوئی، نجم سیٹھی نے اپنے پہلے دور میں انھیں یہ عہدہ سونپا تھا مگر عدالتی حکم کے سبب وہ کام نہیں کر سکے تھے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل بھی یہ باتیں سامنے آئیں کہ سلیکشن کا اصل کام معین خان نے ہی کیا تھا۔
کوچنگ میں انکی جگہ وقار یونس کو واپس لانے کی باتیں زیر گردش ہیں، انھیں چند ماہ قبل اس ذمہ داری کے ملنے کا یقین تھا اور وہ آسٹریلیا سے اہل خانہ کیساتھ دبئی منتقل ہونے کا ذہن بھی بنا چکے تھے، مگر ذکا اشرف کی جگہ نجم سیٹھی نے جب عہدہ سنبھالا تو حیران کن طور پر معین خان کوچ بنے اور وقار ہاتھ ملتے رہ گئے،گذشتہ دنوں انھوں نے کولکتہ میں نوجوان بولرز کی رہنمائی بھی کی، ذرائع کے مطابق نئے کپتان کیلیے آفریدی کا نام زیرغور ہے، ماضی میں بطور کوچ وقار کے ان سے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے تھے، اب ساتھ کام کرنے پر دوبارہ مسائل ہو سکتے ہیں،اسی طرح وقار نے گذشتہ دنوں بورڈ سے کہا تھا کہ وہ کئی سینئرز کو نکال کر ٹیم میں جونیئرز کو لانا چاہتے ہیں،اس کی بھنک پڑنے سے سینئر کرکٹرز بھی ان کے حق میں نہیں ہیں،اس حوالے سے آئندہ چند روز میں پیش رفت متوقع ہے۔