گرمی نے قحط متاثرین کی مشکلات بڑھا دیں درجنوں بچے اسپتال داخل
ہلاکتوں کا سلسلہ تھم گیا، راشن بیگ من پسند افراد میں تقسیم، خیبرپختونخوا حکومت کے دیے گئے7 واٹر ٹینک نصب نہ کیے جا سکے
لاہور:
تھرپارکر میں قحط کے باعث اموات کا سلسلہ تو کچھ روز سے تھم گیا ہے۔
لیکن متاثرین کی مشکلات ابھی کم نہیں ہوئی ہیں، اسپتالوں میں اب بھی درجنوں بچے زیر علاج ہیں۔سول اسپتال مٹھی میں اب بھی60سے زائد بچے زیر علاج ہیں، ضلع کے دیگر اسپتالوں میں بھی روزانہ درجنوں بچے بیمار ہو کر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔ گرمی نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ خیبرپختونخوا اور پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے دیے گئے راشن بیگ کی تقسیم متاثرین میں بدھ سے شروع کر دی گئی لیکن متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ یہ راشن بھی من پسند لوگوں کو فراہم کیا جا رہا ہے، جب کہ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر جہاں کہتے ہیں۔
اسی علاقے میں راشن بیگ تقسیم کیے جاتے ہیں، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کے دیے گئے7 واٹر ٹینکوں کی تنصیب کا کام تاحال شروع نہیں کیا جا سکا اور یہ اب تک ڈی سی آفس میں پڑے ہیں۔ ادھر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی وفاقی امداد سے پن کوڈ یا اے ٹی ایم کارڈ نہ ہونے کے باعث 25 ہزار خاندان اب تک امداد سے محروم ہیں، ان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ ڈپٹی کمشنر آفس سے ملنے والے ریکارڈ کے مطابق پانچ پانچ کلو چارے کے 51 ہزار پیکٹ تقسیم کیے گئے ہیں جو کہ اس صورتحال میں ناکافی ہے۔ دوسری طرف بحریہ فاؤنڈیشن، الخدمت فاؤنڈیشن، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت دیگر سماجی تنظیموں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
تھرپارکر میں قحط کے باعث اموات کا سلسلہ تو کچھ روز سے تھم گیا ہے۔
لیکن متاثرین کی مشکلات ابھی کم نہیں ہوئی ہیں، اسپتالوں میں اب بھی درجنوں بچے زیر علاج ہیں۔سول اسپتال مٹھی میں اب بھی60سے زائد بچے زیر علاج ہیں، ضلع کے دیگر اسپتالوں میں بھی روزانہ درجنوں بچے بیمار ہو کر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔ گرمی نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ خیبرپختونخوا اور پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے دیے گئے راشن بیگ کی تقسیم متاثرین میں بدھ سے شروع کر دی گئی لیکن متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ یہ راشن بھی من پسند لوگوں کو فراہم کیا جا رہا ہے، جب کہ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر جہاں کہتے ہیں۔
اسی علاقے میں راشن بیگ تقسیم کیے جاتے ہیں، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کے دیے گئے7 واٹر ٹینکوں کی تنصیب کا کام تاحال شروع نہیں کیا جا سکا اور یہ اب تک ڈی سی آفس میں پڑے ہیں۔ ادھر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی وفاقی امداد سے پن کوڈ یا اے ٹی ایم کارڈ نہ ہونے کے باعث 25 ہزار خاندان اب تک امداد سے محروم ہیں، ان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ ڈپٹی کمشنر آفس سے ملنے والے ریکارڈ کے مطابق پانچ پانچ کلو چارے کے 51 ہزار پیکٹ تقسیم کیے گئے ہیں جو کہ اس صورتحال میں ناکافی ہے۔ دوسری طرف بحریہ فاؤنڈیشن، الخدمت فاؤنڈیشن، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت دیگر سماجی تنظیموں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔