نگراإ وزیر اطلاعات اور پاکستان لٹریچر فیسٹول
جگہ الحمرا آرٹ کونسل کی خوبصورت اور منفرد طرزِ تعمیر کی حامل عمارت ہوگی
اطلاعات کے مطابق پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات و ثقافت، جناب عامر میر، لاہور میں ''پاکستان ادبی میلہ''یا ''پاکستان لٹریچر فیسٹول'' (PLF)کا انعقاد کرانے جا رہے ہیں۔
اگلے روز ان سے پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات ،جناب علی نواز ملک، اور کراچی آرٹس کونسل کے سربراہ ، جناب محمد احمد شاہ، اور لاہور الحمرا آرٹ کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جناب ذوالفقار زلفی، نے اُن کے دفتر میں اکٹھے ملاقات کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ لاہور میں تین روزہ ''پاکستان لٹریچر فیسٹول''(10تا 12فروری 2023ء) منعقد ہوگا۔
جگہ الحمرا آرٹ کونسل کی خوبصورت اور منفرد طرزِ تعمیر کی حامل عمارت ہوگی۔ پروگرام کے مطابق مذکورہ PLFمیں پاکستان کے معروف فنکاراپنے فن کاظاہرہ کریں گے، معروف پبلشرز کتابوں کی نمائش کریںگے، کئی نئی کتابوں پر مباحث بھی ہوں گے۔ مشاعرہ بھی ہوگا اور موسیقی و رقص کی مجالس بھی سجیں گی۔
غیر جانبدار اور حرفِ مطبوعہ کے عاشق نگران وزیر اطلاعات سے ہم علم و فن سے محبت کے عملی اظہار ہی کی توقع رکھتے ہیں۔ وہ خود بھی صاحبِ کتاب ہیں ۔Bhutto Murder Trail اورThe Fluttering Flag of Jehad اور Talibanisation Of Pakistan ایسی عالمی شہرت یافتہ کتابوں کے مصنف ہیں ! یوں پنجاب کے سبھی فنکار اُن سے بجا توقعات وابستہ کیے بیٹھے ہیں ۔
مستحق اور ضرورتمند فنکاروں کو پنجاب حکومت کی طرف سے ''آرٹس سپورٹ فنڈ'' کے نام سے امدادی و اعانتی رقوم مل تو رہی ہیں لیکن اِس کی مقدار کم بتائی جاتی ہے ۔
روزنامہ ''ایکسپریس'' کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ نگران وزیر اطلاعات نے فنکارہ، کنول نعمان اور دیگر فنکاروں کو فوری طور پر سپورٹ فنڈ کی ادائیگی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ فنکار ہمارا ملکی اثاثہ ہیں۔
اُن کی اعانت اور دستگیری ہر حکومت کے اوّلین فرائض میں شامل ہونا چاہیے۔ ضرورتمند فنکاروں کو رقم کے لیے انتظار کے عذاب میں مبتلا نہیں کیا جانا چاہیے۔ کمر توڑ مہنگائی اور اعصاب شکن انتہا پسندی نے عوام کو جن ذہنی اذیتوں میں مبتلا کررکھا ہے، ایسے میں ادبی و ثقافتی میلے تازہ اور خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہو تے ہیں۔
ان ثقافتی و ادبی میلوں سے گھٹن سے نجات ملتی ہے۔ مل بیٹھنے کے مواقعے دستیاب ہوتے ہیں ۔ گمبھیر غموں کو وقتی طور پر ہی سہی، کم کرنے کی سبیل بھی نکلتی ہے۔ اب تو ادبی و کتاب میلے دُنیا بھر میں منعقد کیے جاتے ہیں ۔
یہ ورلڈ کلچر کے فروغ کا باعث بھی بن رہے ہیں ۔ اِس سلسلے میں بھارت میں ہر سال منعقد ہونے والے '' جے پور لٹریچر فیسٹول''(JLF) کی بڑی دھوم ہے ۔ اِس ادبی و کتابی میلے میں دُنیا بھر کے نامور مصنفین، اسکالرز اور فنکاروں کو گفتگو اور فن کے اظہار کے لیے مدعو کیا جاتا ہے ۔
پاکستان میں بھی اہلِ علم و فن نے لٹریچر فیسٹولز کے انعقاد کی داغ بیل ڈالی ہے ۔ اب لاہور اور کراچی کے ادبی و کتابی میلے خاص شہرت اورتوجہ کا سبب بن چکے ہیں۔ لاہور لٹریچر فیسٹول (LLF) اور کراچی لٹریچر فیسٹول (KLF) کو عالمی شہرت مل چکی ہے ۔
ہر سال پاکستان بھر کے اہلِ علم و فن بیقراری سے ان میلوں کے انعقاد کا انتظار کرتے ہیں۔کتابوں کے عشاق ان ادبی میلوں سے اپنی اپنی پسند اور ذوق کی تسکین کے لیے نئی اور پرانی کتابیں خریدتے ہیں ، اگرچہ سوشل میڈیا اور پریشان کن مہنگائی نے کتاب کلچر کو خاصا نقصان پہنچایا ہے مگر کتاب میلہ میں محبت سے شریک ہونے والوں اور کتابیں خریدنے والوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ حوصلہ افزا منظر دیکھنے کو ملتا ہے کہ کتاب کلچر اب بھی موجود ہے ۔
یہ منظر وطنِ عزیز میں بک پبلشرز کے حوصلے بڑھانے کا موجب بھی بنتا ہے ۔ نئے نئے لکھنے والے بھی سامنے آتے ہیں ۔
ہر سال ماہِ فروری کے دوران لاہور میں ادبی اور کتاب میلے سجتے ہیں۔ یہ ایک نہایت حسین، دلکشااور مستحسن روایت ہے۔ ابھی چند دن پہلے (6تا9فروری) لاہور ہائیکورٹ میں بھی کتاب میلہ سجا ہے ۔اِس کے انعقاد میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ، سردار اکبر علی ڈوگر، نے مرکزی کردار اداکیا۔وہ خاص شاباش کے مستحق ہیں۔
اِسی دوران گورنمنٹ کالج یونیورسٹی(GCU) میں بھی سہ روزہ (7تا9فروری) کتاب میلہ منعقد ہُوا ہے ۔ ادبی اور کتاب میلہ کے حوالے سے جب میری بات چیت رانا عبدالرحمن ( لاہور میں '' بک ہوم'' نامی مشہور پبلشر اور بک رائٹرز کلب کے صدر) سے ہُوئی تو وہ بولے: ''کتاب میلہ سے کتاب دوستی ، کتاب کلچر اور کتاب کے فروغ میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایک ہی چھت تلے مختلف موضوعات پر مشتمل کتابیں بآسانی میسر آ جاتی ہیں جنہیں ڈھونڈنے کے لیے عمومی طور پر سارے شہر کی بک شاپس میں جانا پڑتا ہے ۔
لٹریچر فیسٹول اور کتاب میلہ سے انسانی روابط، برداشت اور باہمی محبتوں میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔کتاب کے عشاق سے ملنا ایک الگ نعمت ہے۔''اوریوں دیکھا جائے تو پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات، عامر میر صاحب، نے آج سے پاکستان لٹریچر فیسٹول (PLF) کا انعقادو آغاز کروا کر ایک شاندار اقدام کیا ہے ۔
اس ادبی و کتابی اور ثقافتی میلے میں پورے ملک کی خوبصورت نمایندگی ہو گی ۔ صاحبِ کتاب اور کتاب دوست وزیر کا سوسائٹی کو خصوصی فائدہ تو ہوتا ہے ۔مجھے چند پبلشرز نے کہا ہے کہ نگران وزیر اطلاعات کو چاہیے کہ ان ادبی میلوں میں کتابوں کی نمائش کرنے والوں پر ''بھاری لازم فیس'' کم کروانے کی کوئی سبیل بھی نکالیں۔
نگران وزیر اطلاعات پاکستان سطح پر جس لٹریچر فیسٹول کا انعقاد کروانے جارہے ہیں، یہ دراصل لاہور لٹریچر فیسٹول (LLF)ہی کا اضافہ ہے ۔
کوئی 12سال قبل جناب رضی احمدنےLLFکی بنیاد رکھی تھی ۔ اب یہ ادبی میلہ لاہور کا ایک خوبصورت سالانہ شاندار ایونٹ بن چکا ہے ۔'' لاہور لٹریچر فیسٹول'' کا ایک بورڈ آف گورنر بھی ہے جس کے ممبرز میں اقبال زیڈ احمد، حمید ہارون،رضی احمد، نیر علی دادا، نصرت جمیل، ڈاکٹر پرویز حسن، عتیق احمداور سعدیہ احمدسر فہرست ہیں۔ان سب کا تعلق فنونِ لطیفہ سے ہے ۔
پاکستان لٹریچر فیسٹول کے چند دن بعد لاہور ہی میں رنگا رنگ ''ایل ایل ایف'' بھی منعقد ہونے جارہاہے۔ لاہور کے مشہور الحمرا آرٹ سینٹر میں۔ رواں مہینے ہی میں لاہور میں فیض امن میلہ بھی منعقد ہونے جا رہا ہے۔
پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ شاعر، جناب فیض احمد فیض، کے نام سے منعقد ہونے والے اِس ادبی میلے میں صرف فیض صاحب مرحوم کی شخصیت و فن ہی پر بات نہیں ہوتی بلکہ یہ ادبی میلہ ہر سال متنوع علمی و ادبی سرگرمیوں کا باعث بھی بن جاتا ہے ۔
موسمِ بہار میں منعقد ہونے والے یہ ادبی میلے واقعی معنوں میں لاہور سمیت پاکستان بھر میں اپنے دامن میں ادبی رونقیں اور بہاریں لے کر طلوع ہوتے ہیں ۔