ملتان الیکشن کمیشن آفس میں جھگڑے کا مقدمہ خارج
پولیس کی ریمانڈ کی استدعا مسترد،عامر ڈوگر، شیخ طارق سمیت تمام رہنما رہا
جوڈیشل مجسٹریٹ مرضیہ علی نے الیکشن کمیشن دفتر میں جھگڑے کے مقدمے کو خارج کرتے ہوئے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
قبل ازیں پولیس نے تحریک انصاف کے ملک عامر ڈوگر، میاں جاوید، مسلم لیگ ن کے شیخ طارق رشید، ملک انور علی سمیت11 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا، دونوں جماعتوں کے وکلا نے عدالت میں دلائل دئیے کہ یہ دو سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے آپس کے جھگڑے کا معاملہ ہے ۔
پولیس نے اسے زبردستی دہشتگردی کا رنگ دیا۔ پولیس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کارکنان نے ایک دوسرے پر گملے پھینکے اور اسلحہ لہرایا۔ الیکشن کمیشن کے عملے کو ہراساں کیا گیا ۔ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
جج صادق مسعود صابر نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعہ ختم کر دی اور انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کئے، بعدازاں انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کہا گیا۔
دونوں پارٹیوں کی جانب سے مسلم لیگ ن کے بلال بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے اور موقف اپنایا کہ دونوں پارٹی کے رہنما کہتے ہیں انہیں کوئی دھمکی نہیں دی گئی جبکہ اسلحہ کا بھی کوئی ثبوت نہیں، اسی طرح واقعہ میں کوئی زخمی ہوا نہ کوئی میڈیکل ہے۔
کسی بندے نے کسی افسر کو نہیں دھمکایا، مقدمہ میں کسی فریق کو بھی بریت پر اعتراض نہیں۔ دونوں عدالتوں میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے قائدین گلے ملتے رہے ۔
قبل ازیں پولیس نے تحریک انصاف کے ملک عامر ڈوگر، میاں جاوید، مسلم لیگ ن کے شیخ طارق رشید، ملک انور علی سمیت11 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا، دونوں جماعتوں کے وکلا نے عدالت میں دلائل دئیے کہ یہ دو سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے آپس کے جھگڑے کا معاملہ ہے ۔
پولیس نے اسے زبردستی دہشتگردی کا رنگ دیا۔ پولیس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کارکنان نے ایک دوسرے پر گملے پھینکے اور اسلحہ لہرایا۔ الیکشن کمیشن کے عملے کو ہراساں کیا گیا ۔ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
جج صادق مسعود صابر نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعہ ختم کر دی اور انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کئے، بعدازاں انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کہا گیا۔
دونوں پارٹیوں کی جانب سے مسلم لیگ ن کے بلال بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے اور موقف اپنایا کہ دونوں پارٹی کے رہنما کہتے ہیں انہیں کوئی دھمکی نہیں دی گئی جبکہ اسلحہ کا بھی کوئی ثبوت نہیں، اسی طرح واقعہ میں کوئی زخمی ہوا نہ کوئی میڈیکل ہے۔
کسی بندے نے کسی افسر کو نہیں دھمکایا، مقدمہ میں کسی فریق کو بھی بریت پر اعتراض نہیں۔ دونوں عدالتوں میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے قائدین گلے ملتے رہے ۔