پی ایس او کی واجب الوصول رقم 717 ارب روپے سے تجاوز کرگئی

تیل سپلائی کا نظام متاثر ہونے کا خدشہ، اس ماہ صرف 2ایل سیز کھولنے کی اجازت

ایل این جی کی مد میں گردشی قرضوں کا حجم بھی بڑھ کر 449 ارب روپے ہوگیا ۔ فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیٹ آئل کی واجب الوصول رقم خطرناک حد تک بڑھ کر 717 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور اس بات کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے ترسیلی نظام رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔

ملک میں تیل کا حالیہ بحران اس وقت مزید شدت اختیار کرگیا جب گزشتہ دنوں پی ایس او کو تیل کی درآمد کے لیے صرف دو ایل سیز کھولنے کی اجازت مل سکی جبکہ اس سے قبل پی ایس او ہر ماہ تین سے چار بار تیل کی درآمد کے لیے ایل سیز کھولتا تھا۔

تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب نئی ایل سیز کھولنے پر پابندی کے بعد تیل کی درآمد کے لیے بھی مزید ایل سیز نہیں کھولی جارہی اور آئل ایڈوائزری کونسل پہلے ہی اس معاملے کو پیٹرولیم ڈویڑن میں پیش کرچکی ہے۔


تیل کے جاری بحران کے باعث پی ایس او کو اس ماہ محدود تعداد میں ایل سیز کھولنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم ادارے کی اپنی مالی حالات دگرگوں ہے جس کے باعث ملک بھر میں سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ ہوچلا ہے۔

آئل انڈسٹری کے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کے بحران میں ایل سیز کا نہ کھلنا ایک مسئلہ تو ہے ہی تاہم چھ بڑی کمپنیاں تو اپنی مصنوعات کی سپلائی کررہی ہیں تاہم دیگر چھوٹی کمپنیوں کے پاس سپلائی کرنے کے لیے مصنوعات کی مہیا نہیں ہیں۔

پی ایس او ملک بھر میں تیل فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایل این جی بھی سپلائی کرتا ہے اور ایل این جی کی مد میں گردشی قرضوں کا حجم بھی بڑھ کر 449 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
Load Next Story