ترکیہ شام زلزلے میں اموات 44 ہزاراور نقصان 84 ارب ڈالر سے زائد 70 لاکھ بچے متاثر
سخت سردی میں 80 لاکھ سے زائد بے گھر افراد کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں
ترکیہ اور شام میں 6 فروری میں آنے والے زلزلے میں جاں بحق افراد کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ دونوں ملکوں میں زلزلے سے 84 ارب ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے 39 ہزار 600 سے زائد جبکہ شام میں 5 ہزار 800 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے اعداد و شمار کے تحت ترکیہ میں 4.6 ملین اور شام میں 2.5 ملین بچے متاثر ہوئے ہیں جن میں کچھ جاں بحق، زیادہ تر یتیم اور کئی بے گھر ہوگئے جب کہ دودھ اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : زلزلے کے دوران اسپتال میں نرسوں نے بچوں کو کیسے بچایا؟ ویڈیو وائرل
تین روز قبل ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے سے متاثر ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ترکیہ میں زیادہ تر ہلاکتیں ناقص تعمیرات کی وجہ سے ہوئیں؛ گرفتاریں
ترکیہ کے نائب صدر نے بیان میں کہا کہ کلیس اور شانلی اورفا صوبوں میں ریسکیو اور تلاش کا کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ دیار بکر، عدنہ اور عثمانیہ کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب مبلے تلے دبے افراد کی زندگی کی امیدیں دم توڑنے لگی ہیں اور محکمہ صحت نے مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ترکیہ میں زلزلے کے بعد لوٹ مار کے الزام میں 48 افراد گرفتار
اُدھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کی تباہی کی تصویر اب تک غیر واضح ہے اور اموات کا درست تعین بھی تاحال نہیں ہوسکا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے 39 ہزار 600 سے زائد جبکہ شام میں 5 ہزار 800 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے اعداد و شمار کے تحت ترکیہ میں 4.6 ملین اور شام میں 2.5 ملین بچے متاثر ہوئے ہیں جن میں کچھ جاں بحق، زیادہ تر یتیم اور کئی بے گھر ہوگئے جب کہ دودھ اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : زلزلے کے دوران اسپتال میں نرسوں نے بچوں کو کیسے بچایا؟ ویڈیو وائرل
تین روز قبل ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے سے متاثر ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ترکیہ میں زیادہ تر ہلاکتیں ناقص تعمیرات کی وجہ سے ہوئیں؛ گرفتاریں
ترکیہ کے نائب صدر نے بیان میں کہا کہ کلیس اور شانلی اورفا صوبوں میں ریسکیو اور تلاش کا کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ دیار بکر، عدنہ اور عثمانیہ کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب مبلے تلے دبے افراد کی زندگی کی امیدیں دم توڑنے لگی ہیں اور محکمہ صحت نے مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ترکیہ میں زلزلے کے بعد لوٹ مار کے الزام میں 48 افراد گرفتار
اُدھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کی تباہی کی تصویر اب تک غیر واضح ہے اور اموات کا درست تعین بھی تاحال نہیں ہوسکا۔