الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور

عدالت نے عمران خان کو تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کردی، ضمانت میں 27 فروری تک توسیع


ویب ڈیسک February 10, 2023
(فوٹو فائل)

توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے کیس میں عمران خان کی طبی بنیاد پر حاضری سے استثنا کی درخواست منظور ہوگئی۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی، جس میں عمران خان کی جانب سےوکیل ڈاکٹر بابر اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے جب کہ لیگی رہنما اور مدعی مقدمہ محسن شاہ نواز رانجھا بھی عدالت میں پیش ہو گئے۔

سماعت کے آغاز پر عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی، جس پر عدالت نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ ابھی بھی آپ نے لکھا ہے بیس پچیس روز لگیں گے؟، جس پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ ہے، وہ یہاں اس لیے پیش نہیں ہو رہے ۔ عمران خان کو ڈاکٹرز نے سفر کی اجازت نہیں دی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج؛عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور

مدعی مقدمہ محسن شاہ نواز رانجھا نے عدالت میں کہا کہ عمران خان انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن آج تک پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے ۔ اگر یہ صورت حال ہے تو پمز کا بورڈ بنا دیں۔ مجھے یہ نہیں لگتا یہ پلستر اگلے 6 ماہ بھی اترے گا۔ یہ صرف عدالت کے لیے پلستر ہے، باقی سارے کام تو وہ کر رہے ہوتے ہیں ۔

محسن شاہ نواز رانجھا نے عمران خان کے لیے پمز کا بورڈ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پمز کے ڈاکٹرز عمران خان کو وہاں جا کر چیک کر رپورٹ دے دیں۔ اس موقع پر بابر اعوان نے کہا کہ ''انہوں نے کہا پلستر دنیا کا لمبا ترین پلستر ہے، لیکن ڈیڑھ سال سے پلیٹلٹس سے لمبا نہیں اور نہ ہی 50 روپے کے بیان حلفی پر وہ کہیں گئے ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کافی شاپ یا برگر شاپ پر مے فیئر میں نہیں پھر رہے ۔ عمران خان کی حاضری ویڈیو لنک کے ذریعے بھی ہو سکتی ہے ۔ اگر یہ کہتے ہیں تو عمران خان ویڈیو لنک سے حاضری کے لیے تیار ہیں۔ میشا شفیع کیس میں سپریم کورٹ کا ویڈیو لنک سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ سول سائیڈ کے کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے۔ ہم سول کیسز میں روزانہ بیانات ویڈیو لنک سے لکھتے رہتے ہیں۔ لیکن ضمانت قبل از گرفتاری کے کیس میں ایسا نہیں ہوتا۔

بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کوئی مقدس گائے نہیں۔ کل چیف جسٹس نے کہا ہے چیف الیکشن کمیشن نے کہا تھا نومبر میں الیکشن کے لیے تیار ہیں ۔ صدر مملکت نے بھی لکھا ہے 90 روز میں الیکشن کرائیں۔

عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس عام شہری بھی آتا ہے ہم چاہتے ہیں ہر کسی کے ساتھ ایک طرح برتاؤ کرنا چاہیے ۔ یہاں ایسی مثال نہیں ہونی چاہیے کہ کوئی عام آدمی کہے کہ اس کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی، میری بھی لگائیں۔ عبوری ضمانت کی درخواستوں کی روزانہ شہری ہمارے پاس آتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی طبی بنیادوں پر استثنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے ضمانت میں 27 فروری تک توسیع کردی۔ عدالت نے عمران خان کو تحریری بیان جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں