نازیبا ویڈیو کیس عامر لیاقت کی بیٹی نے عدالت میں بیان قلمبند کرادیا
عدالت نے دعا عامر کے بیان کے بعد مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے مقدمے میں مدعی مقدمہ دعا عامر نے اپنا بیان قلمبند کرادیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت کے روبرو معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں مدعی مقدمہ دعا عامر نے عدالت کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرایا ہے۔
دعا عامر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ جنوری 2022 میں میرے والد کی دانیہ سے شادی ہوئی۔ دانیہ نے میرے والد کی بیڈ روم میں نازیبا ویڈیوز بنائیں۔ ویڈیوز سے نا صرف شادی جیسے بندھن پر قدغن آئی بلکہ میرے والد بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ ہائیکورٹ نے دانیہ شاہ کی گرفتاری کیخلاف درخواست مسترد کردی
مدعی مقدمہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان ویڈیوز کے اثر کے باعث میرے والد کا انتقال ہوا، والد کے موت کے بعد میں نے ایف آئی اے سے رجوع کیا اور تمام شواہد بھی فراہم کر دیئے۔ میں اپنے والد کی دوسری شادی کے بعد سے نا صرف ان سے ناراض تھی بلکہ علیحدہ رہتی تھی۔ مجھ سے منسوب ٹویٹر اکاونٹ میرا نہیں ہے۔
جرح کے دوران دعا عامر نے بیان میں کہا کہ یہ بات غلط ہے کے ہمارے والد ہم سے بلکل الگ ہوگئے تھے وہ ہمارے ساتھ بھی رہا کرتے تھے۔ یہ بات درست ہے کہ میرے والد نے جیتے جی ان ویڈیوز پر کوئی بات نہیں کی، یہ بات غلط ہے کہ میں نے پوسٹ مارٹم کے خوف سے ایف آئی اے رجوع کیا۔
یہ بھی پڑھیں : نازیبا ویڈیو کیس: دانیہ شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
دعا عامر نے مزید کہا کہ دانیہ کا میرے والد کو بلیک میل کرنے سے متعلق میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، مجھے نہیں پتہ میرے والد اپنی شادی سے خوش تھے یا نہیں، میرے والد کے ذہنی دباؤ کے باعث انتقال سے متعلق کوئی میڈیکل دستاویز موجود نہیں۔
انہوں نے مزید بیان دیا کہ پوسٹ مارٹم روکنے سے متعلق ہماری درخواست کیخلاف دانیہ ہائیکورٹ گئی، ہائیکورٹ سے فیصلہ ہمارے حق میں آنے پر دانیہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، ہمارے پاس والد کی مکمل نہیں بلکہ کچھ پراپرٹی ہے، ان وڈیوز کی وجہ سے میرے والد فضائی سفر سے گریز کرتے تھے، جائیداد سے محروم رکھنے کے لئے مقدمے کا بیانیہ درست نہیں۔
عدالت نے دعا عامر کے بیان کے بعد مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت کے روبرو معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں مدعی مقدمہ دعا عامر نے عدالت کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرایا ہے۔
دعا عامر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ جنوری 2022 میں میرے والد کی دانیہ سے شادی ہوئی۔ دانیہ نے میرے والد کی بیڈ روم میں نازیبا ویڈیوز بنائیں۔ ویڈیوز سے نا صرف شادی جیسے بندھن پر قدغن آئی بلکہ میرے والد بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ ہائیکورٹ نے دانیہ شاہ کی گرفتاری کیخلاف درخواست مسترد کردی
مدعی مقدمہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان ویڈیوز کے اثر کے باعث میرے والد کا انتقال ہوا، والد کے موت کے بعد میں نے ایف آئی اے سے رجوع کیا اور تمام شواہد بھی فراہم کر دیئے۔ میں اپنے والد کی دوسری شادی کے بعد سے نا صرف ان سے ناراض تھی بلکہ علیحدہ رہتی تھی۔ مجھ سے منسوب ٹویٹر اکاونٹ میرا نہیں ہے۔
جرح کے دوران دعا عامر نے بیان میں کہا کہ یہ بات غلط ہے کے ہمارے والد ہم سے بلکل الگ ہوگئے تھے وہ ہمارے ساتھ بھی رہا کرتے تھے۔ یہ بات درست ہے کہ میرے والد نے جیتے جی ان ویڈیوز پر کوئی بات نہیں کی، یہ بات غلط ہے کہ میں نے پوسٹ مارٹم کے خوف سے ایف آئی اے رجوع کیا۔
یہ بھی پڑھیں : نازیبا ویڈیو کیس: دانیہ شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
دعا عامر نے مزید کہا کہ دانیہ کا میرے والد کو بلیک میل کرنے سے متعلق میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، مجھے نہیں پتہ میرے والد اپنی شادی سے خوش تھے یا نہیں، میرے والد کے ذہنی دباؤ کے باعث انتقال سے متعلق کوئی میڈیکل دستاویز موجود نہیں۔
انہوں نے مزید بیان دیا کہ پوسٹ مارٹم روکنے سے متعلق ہماری درخواست کیخلاف دانیہ ہائیکورٹ گئی، ہائیکورٹ سے فیصلہ ہمارے حق میں آنے پر دانیہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، ہمارے پاس والد کی مکمل نہیں بلکہ کچھ پراپرٹی ہے، ان وڈیوز کی وجہ سے میرے والد فضائی سفر سے گریز کرتے تھے، جائیداد سے محروم رکھنے کے لئے مقدمے کا بیانیہ درست نہیں۔
عدالت نے دعا عامر کے بیان کے بعد مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔