قلات میں آپریشن کی وجوہات کا علم نہیں صدر ممنون
علیحدگی کی بات کرنیوالے ناراض بلوچوں کو سمجھانا ہوگا، کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت
صدر ممنون حسین نے کہاہے کہ حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اگر یہ سلسلہ ناکام ہواتو حکومت کواپنی ذمے داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
پاکستان کودہشت گردی اورمعاشی بحران کا سامناہے جب تک ان دونوں پرقابو نہیں پایاجاتااس وقت تک غیر ملکی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرینگے،قلات میں کس بنیاد پر آپریشن ہورہا ہے مجھے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں جو لوگ آپریشن کر رہے ہیں وہ بھی پاکستانی ہیں ان کے دل میں بھی دردہے۔گورنراور وزیراعلیٰ بلوچستان سبی اوراسلام آبادمیں دھماکوں کے بعد بلوچ رہنماؤں سے رابطے کررہے ہیں،انھیں چاہیے کہ وہ حکومت کی پیش کش قبول کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آئیں۔یہ بات انھوں نے گورنرہاؤس کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ودیگربھی موجود تھے۔صدرنے مزیدکہا کہ جب حکومتی رٹ کو چیلنج کیاجاتا ہے تو پھر مجبوراً کوئی اقدام اٹھانا پڑتا ہے، موجودہ حکومت کوبنے ہوئے 10ماہ گزر چکے ہیں،وزیراعظم کی کوشش ہے کہ پاکستان کودرپیش اہم چیلنجزسے باہر نکالا جائے،یہ تاثرغلط ہے کہ بلوچستان کونظر انداز کیا جارہا ہے، بلوچستان کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے مگر افسوس کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان پرتوجہ نہیں دی جس کی وجہ سے عوام میں احساس محرومی بڑھ گیا،اگر کچھ لوگ ناراض ہیں توان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں،لڑائی سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا۔
انھوں نے کہاکہ ماضی میں شدید نوعیت کی غلطیاں ہوئی ہیں،سپرطاقت کے افغانستان میں مداخلت کے بعدہم جنگ میں کودپڑے جس کی وجہ سے ملک بدامنی اوردہشت گردی کا شکار ہوگیا، بلوچستان کا مسئلہ مختلف نوعیت کاہے ،احساس محرومی کی وجہ سے جولوگ علیحدگی کی باتیں کرتے ہیں انھیں سمجھاناچاہیے۔ایک سوال کے جو اب میں صدرمملکت نے کہاکہ ہمارے بڑے معیشت دان آئی ایم ایف اورورلڈبینک کوپاکستان کے خلاف اکسانے کیلیے سازشیں کرتے رہے ہیں،ایٹمی دھماکوں کے بعدجب سعودی عرب نے2ارب ڈالر کا مفت تیل فراہم کیاتھاتوہمارے ایک اعلیٰ عہدیدارنے آئی ایم ایف تک یہ بات پہنچائی جس پرآئی ایم ایف نے پاکستان پر میجنگ فگرمیں ملوث ہونے کاالزام لگایا۔
پاکستان کودہشت گردی اورمعاشی بحران کا سامناہے جب تک ان دونوں پرقابو نہیں پایاجاتااس وقت تک غیر ملکی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرینگے،قلات میں کس بنیاد پر آپریشن ہورہا ہے مجھے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں جو لوگ آپریشن کر رہے ہیں وہ بھی پاکستانی ہیں ان کے دل میں بھی دردہے۔گورنراور وزیراعلیٰ بلوچستان سبی اوراسلام آبادمیں دھماکوں کے بعد بلوچ رہنماؤں سے رابطے کررہے ہیں،انھیں چاہیے کہ وہ حکومت کی پیش کش قبول کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آئیں۔یہ بات انھوں نے گورنرہاؤس کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ودیگربھی موجود تھے۔صدرنے مزیدکہا کہ جب حکومتی رٹ کو چیلنج کیاجاتا ہے تو پھر مجبوراً کوئی اقدام اٹھانا پڑتا ہے، موجودہ حکومت کوبنے ہوئے 10ماہ گزر چکے ہیں،وزیراعظم کی کوشش ہے کہ پاکستان کودرپیش اہم چیلنجزسے باہر نکالا جائے،یہ تاثرغلط ہے کہ بلوچستان کونظر انداز کیا جارہا ہے، بلوچستان کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے مگر افسوس کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان پرتوجہ نہیں دی جس کی وجہ سے عوام میں احساس محرومی بڑھ گیا،اگر کچھ لوگ ناراض ہیں توان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں،لڑائی سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا۔
انھوں نے کہاکہ ماضی میں شدید نوعیت کی غلطیاں ہوئی ہیں،سپرطاقت کے افغانستان میں مداخلت کے بعدہم جنگ میں کودپڑے جس کی وجہ سے ملک بدامنی اوردہشت گردی کا شکار ہوگیا، بلوچستان کا مسئلہ مختلف نوعیت کاہے ،احساس محرومی کی وجہ سے جولوگ علیحدگی کی باتیں کرتے ہیں انھیں سمجھاناچاہیے۔ایک سوال کے جو اب میں صدرمملکت نے کہاکہ ہمارے بڑے معیشت دان آئی ایم ایف اورورلڈبینک کوپاکستان کے خلاف اکسانے کیلیے سازشیں کرتے رہے ہیں،ایٹمی دھماکوں کے بعدجب سعودی عرب نے2ارب ڈالر کا مفت تیل فراہم کیاتھاتوہمارے ایک اعلیٰ عہدیدارنے آئی ایم ایف تک یہ بات پہنچائی جس پرآئی ایم ایف نے پاکستان پر میجنگ فگرمیں ملوث ہونے کاالزام لگایا۔