تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول 17 فروری سے شروع ہوگا

رواں برس پہلی بار دو بکر انعام یافتہ مصنفین ڈیمن گالگٹ (2021) اور شیہان کروناتیلاکا (2022) بھی شامل ہوں گے


Staff Reporter February 10, 2023
آرٹس کونسل میں 14 ویں کراچی ادبی میلے کے انعقاد کے حوالے سے پریس کانفرنس سے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے منیجنگ ڈائریکٹر خطاب کررہے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تحت 17 سے 19 فروری تک کراچی لٹریچر فیسٹیول منعقد کیا جائے گا جس میں پینل ڈسکشن،کتاب رونمائی اور تصویری نمائش سمیت دیگر ادبی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آرٹس کونسل میں 14 ویں کراچی ادبی میلے کے انعقاد کے حوالے سے پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مینیجنگ ڈائریکٹر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس علی ارشد ، مجاہد بریلوی، ماہر معاشیات قیصر بنگالی اور سابق وزیر خزانہ شبر زیدی سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول 17 سے 19 فروری تک کراچی کے مقامی ہوٹل میں سجایا جائے گا اور رواں برس کے ایل ایف کا تھیم 'لوگ، زمین، اور امکانات' ہے جو پاکستان کو درپیش موجودہ اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز اور پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور ترکی اور شام میں حالیہ زلزلوں کے نتیجے میں آنے والے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

رواں برس کراچی ادبی میلے میں 200 سے زائد مقررین ہوں گے جن میں پاکستان، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، جرمنی اور فرانس کے 10 بین الاقوامی مقررین شامل ہیں، 60 سے زائد سیشنز ہوں گے جن میں اردو اور انگریزی دونوں کے امتزاج کے ساتھ 24 کتابوں کی رونمائی بھی شامل ہے۔ تمام سیشنز آکسفوڈر یونیورسٹی کے سوشل میڈیا چینلز پر پوری دنیا میں براہ راست نشر کیے جائیں گے۔

اس سال پہلی بار دو بکر انعام یافتہ مصنفین، ڈیمن گالگٹ(2021) اور شیہان کروناتیلاکا (2022) بھی شامل ہوں گے،افتتاحی تقریب میں پاکستانی مصنفین کے لیے کل 7 ادبی ایوارڈز کا اعلان کیا جائے گا۔ یہ انعامات اردو نثر اور شاعری اور انگریزی فکشن میں نمایاں کام کو تسلیم کریں گے۔

مینیجنگ ڈائریکٹر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس علی ارشد نے کہا کہ آج کل مختلف چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں، ہم نے بہت سے مسائل دیکھ لیے ہیں جو پاکستان کی آبادی کو متاثر کررہے ہیں،ہمارا عنوان پیپل ،پلینٹ اور پاسیبیلیٹی ہے،سیشنز کے ذریعے مسائل کے حل پر بات کی جائے گی،ترکی سمیت دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے مسائل پر بات کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر ادیب رضوی ہوں گے اور اس موقع پر ان کی سروس اور کاوشوں کو سراہا جائے گا،اس تقریب میں کوئی سیاسی شخصیت مہمان خصوصی نہیں ہے۔

مجاہد بریلوی نے کہا کہ ہمارے یہاں بدقسمتی سے شخصیات ادارے بناتی ہیں، یہ میلہ چودہ سال مکمل کرچکے ہے،تربت اور لاہور سمیت اب دیگر شہروں میں بھی ادبی میلے کو فروع دیا جارہا ہے،کراچی ادبی میلے کا شہریوں کو انتظار رہتا ہے۔

ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے اظہار خیال کیا کہ او یو پی روح کی غذا کی فراہم کے لیئے اقدامات کرتا ہے کیوں کہ ادب ،موسیقی اور رقص روح کی غذا ہے،تربت سمیت دیگر شہریوں میں اس کا رجحان بڑھ گیا ہے،میں تربت جارہا ہوں،اس میلے میں بچوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے،جس سے انسان نہ چاہتے ہوئے بھی لطف اندوز ہوتا ہے۔

ماہر معاشیات سابق وزیر خزانہ شبر زیدی نے کہا کہ کراچی میں بہت غیر ادبی ماحول پیدا ہوگیا تھا لیکن کے ایل ایف ایک امید کی مانند دکھ رہی موجود ہے،اس میلے کے کچھ روز لطف کے لمحات دے جاتے ہیں،میری بچے بھی اس کو پسند کرتے ہیں،ان کی خواہش ہے کہ وہ اس فیسٹیول میں شرکت کریں،کے ایل ایف ایک روایت بن گئی ہے،جو کہ کراچی کے پریشان کن مسائل کو حل کرنے میں مدد گار ثابت ہورہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں