ای او بی آئی بورڈ خریدی گئی املاک واپس کرنے یارکھنے کا دوبارہ جائزہ لے سپریم کورٹ

ازخودنوٹس کامطلب کسی سے ناانصافی نہیں،خریداردکاندارکوکوئی چیزواپس کریگاتووہی رقم ملے گی جس پرخریدی تھی،جسٹس جمالی

عدالت فیصلے میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ فراڈہواہے جب تک ٹرائل سے ثابت نہ ہو،جسٹس اعجازچوہدری،مزید سماعت 2ہفتے کیلیے ملتوی فوٹو: فائل

عدالت عظمیٰ نے ای او بی آئی بورڈکوخریدے گئے املاک واپس کرنے یارکھنے کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ از خود نوٹس کامطلب کسی کے ساتھ ناانصافی کرنا ہرگزنہیں۔

ای او بی آئی میگاکرپشن اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی اورجسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل بینچ نے ای اوبی آئی کی طرف سے خریدے گئے اثاثے واپس کرنے کے بدلے میں اصل قیمت کے علاوہ سود اوردیگر اخراجات لوٹانے کامطالبہ مسترد کر دیا۔جسٹس انور طہیر جمالی نے کہا اگر ای او بی آئی کوجائیدادوں میں دلچسپی نہیں توسابقہ مالکان وہ رقم واپس کرسکتے ہیں جس پرسوداطے پایا تھا، فاضل جج نے کہاکہ اگر خریدار دکاندار کو خریدی ہوئی کوئی چیزواپس کرے گاتوانھیں وہی رقم ملے گی جس پرخریدی تھی۔ای اوبی آئی کے وکیل حافظ ایس اے رحمٰن نے مؤقف اختیار کیاکہ سارالین دین غلط تھا،عدالت نے خود ازخود نوٹس لے کررقم واپس کرنے کی ہدایت کی تھی،ایف آئی اے نے بھی اپنی انکوائری رپورٹ میں بے قاعدگیوں کی تصدیق کی ہے۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ازخودنوٹس مفادعامہ میں لیا جاتاہے اورازخود نوٹس لینے کایہ مطلب ہر گزنہیں کہ مخا لف فریق کے ساتھ ناانصافی ہو،فاضل جج نے کہاکہ عدالت نے جائیدادیں واپس کرنے کابالکل نہیں کہا،یہ فیصلہ ادارے کا ا پنا ہے۔


عدالت نے تمام فریقوں کو خوش اسلوبی کے ساتھ معاملہ حل کرنے کا کہا تھا اگرباہمی سمجھوتے سے کوئی حل نہیں نکلتاتوعدالت سب کوسن کراپنا فیصلہ کرے گی۔جسٹس انورظہیرجمالی نے کہاکہ کسی ادارے کے اہلکاراگرکرپشن میں ملوث ہیں تو اس پر ان کااستغاثہ ہوناچاہیے یہ کام عدالت کانہیں بلکہ ادارہ خوداستغاثہ کرے گا،ازخودنوٹس لے کرعدالت غلطی کی نشاندہی کرتی ہے کارروائی متعلقہ اداروں کاکام ہے۔ای او بی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں فراڈثابت ہے اس پرجسٹس اعجازچوہدری نے کہافراڈ ہوا ہوگالیکن عدالت اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ فراڈ ہواہے جب تک ٹرائل کے بعدثابت نہ ہو،سپریم کورٹ محض ایف آئی اے کی رپورٹ پرکسی کے خلاف فیصلہ نہیں کرسکتی۔سیکریٹری ای اوبی آئی نے کہاکہ بورڈ اجلاس میں ہرچیز کا جائزہ لیا گیا تھا اوریہ ثابت ہوا کہ لین دین غیرشفاف تھااوراس میں جائیدادوں کے مالکان اور ای او بی آئی کا انتظامیہ برابر کاشریک تھا،عدالتوں میں زیر التوا متنازع جائیدادیں خریدی گئیں۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے ای او بی آئی اب نیب یا کسی اور ادارے سے رجوع کریں لیکن اگرسودا منسوخ کرکے سابقہ مالکان کو جائیدادیں واپس کرنی ہیں تو پھر وہی رقم ملے گی جس پر سودا ہوا تھا۔فاضل جج نے کہا متنازع جائیدادخریدنے کے لیے کوئی سامنے نہیں آتازیر غور کیس میں فراڈ ثابت کرنے کے لیے یہ پہلوہی کافی ہے لیکن اس کے لیے فورم موجودہے جہاں یہ ثابت کیا جاسکتاہے،عدالت ازخود نوٹس کی حد تک اس معاملے کو دیکھے گی اور چاہے گی کہ ای او بی آئی کابھی نقصان نہ ہواس لیے اگر نقصان میں خریدی گئی زمین آج کے حساب سے زیادہ قیمت کی ہو ای او بی آئی بورڈسابقہ فیصلے پرنظر ثانی کرکے اسے رکھنے کاجائزہ لے سکتاہے،کیس پر مزیدسماعت2ہفتے کیلیے ملتوی کردی گئی۔

 
Load Next Story