ننکانہ میں توہین قرآن کے الزام میں ہجوم نے ملزم کو تھانے میں گھس کر قتل کردیا
وارث پر الزام تھا کہ اس نے جادو ٹونے کے لیے قرآن پاک کی آیات پر سابقہ بیوی کی تصاویر لگاکر اوراق گلی میں پھینک دیئے
پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں گرفتار 35 سالہ شخص کو ہلاک کردیا، سیکیورٹی کے ناقص انتظامات پر آئی جی پنجاب نے تھانے کے متعلقہ اہل کاروں کو معطل کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ننکانہ صاحب کی تحصیل واربرٹن کے رہائشی وارث نامی شخص پر الزام تھا کہ اس نے جادو ٹونے کے لیے قرآن پاک کا استعمال کیا ہے اور مبینہ طور پر قرآنی اوراق کی بے حرمتی کی۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ملزم وارث نے قرآن پاک کے اوراق پر اپنی سابقہ بیوی کی تصاویر چسپاں کرکے جادو ٹونہ کیا اور اوراق گلیوں میں پھینک دیئے جس پر مذکورہ شخص کو پولیس کے حوالے کردیا گیا تاہم جب لوگوں کواس واقعہ کی اطلاع ملی تو بڑی تعداد میں ہجوم نے تھانے پر حملہ کردیا اورملزم کو ان کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں مشتعل افراد تھانے میں جمع ہیں اور ملزم کو ان کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مشتعل ہجوم میں چند افراد تھانے کے اندر گھس گئے اور ملزم کو ہلاک کردیا، ملزم کی لاش کو برہنہ کرکے گھسیٹا گیا اور اس پر ڈنڈے برسائے گئے۔
نگران وزیراعلی پنجاب سمیت پولیس کے اعلی حکام نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ دوسری طرف واربرٹن میں حالات کشیدہ ہیں جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے
وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے تھانے میں ملزم کی ہلاکت کے واقعے پر تحقیقات کا حکم دے دیا اور کہا کہ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا؟ قانون کی حاکمیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے تھا، کسی کو قانون پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے، امن و امان کے ذمہ داراداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے امن و امان کو یر صورت مقدم رکھنا چاہیے۔
اطلاعات کے مطابق ننکانہ صاحب کی تحصیل واربرٹن کے رہائشی وارث نامی شخص پر الزام تھا کہ اس نے جادو ٹونے کے لیے قرآن پاک کا استعمال کیا ہے اور مبینہ طور پر قرآنی اوراق کی بے حرمتی کی۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ملزم وارث نے قرآن پاک کے اوراق پر اپنی سابقہ بیوی کی تصاویر چسپاں کرکے جادو ٹونہ کیا اور اوراق گلیوں میں پھینک دیئے جس پر مذکورہ شخص کو پولیس کے حوالے کردیا گیا تاہم جب لوگوں کواس واقعہ کی اطلاع ملی تو بڑی تعداد میں ہجوم نے تھانے پر حملہ کردیا اورملزم کو ان کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں مشتعل افراد تھانے میں جمع ہیں اور ملزم کو ان کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مشتعل ہجوم میں چند افراد تھانے کے اندر گھس گئے اور ملزم کو ہلاک کردیا، ملزم کی لاش کو برہنہ کرکے گھسیٹا گیا اور اس پر ڈنڈے برسائے گئے۔
نگران وزیراعلی پنجاب سمیت پولیس کے اعلی حکام نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ دوسری طرف واربرٹن میں حالات کشیدہ ہیں جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے
وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے تھانے میں ملزم کی ہلاکت کے واقعے پر تحقیقات کا حکم دے دیا اور کہا کہ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا؟ قانون کی حاکمیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے تھا، کسی کو قانون پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے، امن و امان کے ذمہ داراداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے امن و امان کو یر صورت مقدم رکھنا چاہیے۔