کراچی میں ’تھانیدار‘ اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلا
عہدے سے ہٹائے جانے والا ایس ایچ او یوسف پلازہ عمران محمود گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگیا، پولیس ذرائع
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل پولیس نے شہر قائد کے تھانہ یوسف پلازہ تھانے پر چھاپہ مار کر مغوی کو بازیاب کرلیا جبکہ مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان میں ملوث تھایندار روپوش ہوگیا۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایس ایچ او یوسف پلازہ سب انسپکٹر عمران محمود کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس کا نام مقدمہ میں بھی شامل کیا جائے گا، مغوی ضیا الحق یوسف پلازہ تھانے سے بازیاب ہوا ہے اور اس کی تمام ذمہ داری ایس ایچ او پرعائد ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مغوی ضیاالحق کو 6 فروری 5/6 افراد نے گھر سے اغوا کیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق مغوی کو چھوڑنے کے لیے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مدعی مقدمہ رحیم اللہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بھائی کی پرچون کی دکان ہے اور اسے گھر سے لیجانے کے بعد یوسف پلازہ تھانے میں رکھا گیا تھا جبکہ گھر پر آنے والے 6 افراد میں سے 3 پولیس کی وردی میں جبکہ دیگر 3 افراد سادہ لباس میں ملبوس تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے مغوی بھائی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ متعدد ایسے افراد بھی وہاں پر موجود تھے جنھیں پولیس نے مبینہ طور تاوان کی وصولی کے لیے اغوا کر کے رکھا ہوا تھا اور متعدد کو پیسے وصول کر کے چھوڑ دیا گیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں ںے بتایا کہ پولیس نے حاجی عبدالطیف افغانی کو حراست میں لیا ہوا ہے جبکہ پیسوں کی وصولی کے لیے آنے والا عبدالہادی افغانی پیسے وصولی کے لیے فون کر رہا تھا اور اس نے یوسف پلازہ تھانے کے قریب پیسے لیکر آنے کو کہا تھا تاہم جب اے وی سی سی پولیس نے اس کے فون کی لوکیشن چیک کی تو وہ یوسف پلازہ تھانے کی آئی تاہم وہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جبکہ اے وی سی سی پولیس نے یوسف پلازہ تھانے میں چھاپہ مار کر میرے مغوی بھائی کو بازیاب کرالیا۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایس ایچ او یوسف پلازہ سب انسپکٹر عمران محمود کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس کا نام مقدمہ میں بھی شامل کیا جائے گا، مغوی ضیا الحق یوسف پلازہ تھانے سے بازیاب ہوا ہے اور اس کی تمام ذمہ داری ایس ایچ او پرعائد ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مغوی ضیاالحق کو 6 فروری 5/6 افراد نے گھر سے اغوا کیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق مغوی کو چھوڑنے کے لیے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مدعی مقدمہ رحیم اللہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بھائی کی پرچون کی دکان ہے اور اسے گھر سے لیجانے کے بعد یوسف پلازہ تھانے میں رکھا گیا تھا جبکہ گھر پر آنے والے 6 افراد میں سے 3 پولیس کی وردی میں جبکہ دیگر 3 افراد سادہ لباس میں ملبوس تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے مغوی بھائی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ متعدد ایسے افراد بھی وہاں پر موجود تھے جنھیں پولیس نے مبینہ طور تاوان کی وصولی کے لیے اغوا کر کے رکھا ہوا تھا اور متعدد کو پیسے وصول کر کے چھوڑ دیا گیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں ںے بتایا کہ پولیس نے حاجی عبدالطیف افغانی کو حراست میں لیا ہوا ہے جبکہ پیسوں کی وصولی کے لیے آنے والا عبدالہادی افغانی پیسے وصولی کے لیے فون کر رہا تھا اور اس نے یوسف پلازہ تھانے کے قریب پیسے لیکر آنے کو کہا تھا تاہم جب اے وی سی سی پولیس نے اس کے فون کی لوکیشن چیک کی تو وہ یوسف پلازہ تھانے کی آئی تاہم وہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جبکہ اے وی سی سی پولیس نے یوسف پلازہ تھانے میں چھاپہ مار کر میرے مغوی بھائی کو بازیاب کرالیا۔