ہمیشہ ایسا کیوں ہوتا ہے
ایک خوف ہے جو سامراجیت کی قوتوں کے سر پر سوار دکھائی دیتا ہے
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ جب ایٹی سائن اپنا سارا جسم ڈھانپتا ہے تو اسے بڑی عزت دی جاتی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو خدا کے حوالے کردیا ہے، پر جب کوئی مسلمان عورت ایسا کرتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ وہ ظلم کا شکار ہے۔
جب ایک یہودی یا سکھ داڑھی رکھتا ہے تو وہ اپنے دھرم کی پیروی کر رہا ہے، لیکن جب مسلمان داڑھی رکھتا ہے تو وہ بنیاد پرست کہلاتا ہے۔ فرانسیسی یا امریکی بیوی سارا دن گھر پر گزارتی ہے اور اپنے بچوں کا خیال رکھتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ بڑی قربانی دے رہی ہے اور جب ایک مسلمان عورت ایسا کرتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ وہ چار دیواری میں قید ہے اور اسے آزادی ملنی چاہیے۔
ایک طالب علم اپنے سبجیکٹ میں آگے رہتا ہے تو وہ کامیاب طالب علم کہلاتا ہے اور جب کوئی مسلمان لڑکا اپنی اسلامی تعلیم میں آگے رہتا ہے تو اس کی تعلیم کو بیکار سمجھا جاتا ہے۔ عیسائی یا یہودی کسی کا خون کرتا ہے تو اس کا دھرم نہیں بتایا جاتا اور جب کوئی مسلمان کسی جرم میں پکڑا جاتا ہے تو اسلام کو بدنام کیا جاتا ہے۔
کوئی بھی لڑکی کسی بھی طرح کے کپڑے پہن کر کالج جاسکتی ہے اور جب کوئی مسلمان لڑکی حجاب پہن کر کالج جاتی ہے تو اسے گیٹ پر ہی روک دیا جاتا ہے۔
جب کوئی فوجی اپنی جان پر کھیل کر لوگوں کی جان بچاتا ہے تو اسے بہادر ویر کہاجاتا ہے پر جب کوئی فلسطینی حریت پسند اپنی جان پر کھیل کر اپنے بچے کو گولی لگنے سے بچاتا ہے اور اپنے بھائی کا ہاتھ دشمنوں کے ہاتھوں توڑے جانے سے بچاتا ہے اور اپنی ماں اور بہن کی عزت بچانے کے لیے دشمن سے لڑتا ہے اور اپنے گھر کو آگ لگائے جانے سے بچاتا ہے اور اپنی مسجد کی حفاظت کرتا ہے تو اسے دہشت گرد کہا جاتا ہے۔
ہم کسی بھی قسم کی رازداری کے لیے کسی بھی عہدے کے لیے عہد لے لیتے ہیں اور جب اس کا ثبوت اور مثال اسلام سے ملتی ہے تو ہم انکار کردیتے ہیں۔ جب کوئی ڈرائیور بے ہودہ انداز سے کار چلاتا ہے تو کوئی ڈرائیور کو قصور وار نہیں ٹھہراتا، مگر جب کوئی مسلمان غلطی کرتا ہے تو اسلام کو قصور وار ٹھہراتے ہیں۔لوگ اخبار اور میڈیا میں بتائی گئی ہر چیز پر یقین کرلیتے ہیں مگر قرآن میں لکھی گئی باتوں پر سوالات اٹھا لیتے ہیں۔
لیکن ان ساری چیزوں کے باوجود آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلنے والا مذہب دین اسلام ہی ہے۔ دنیا میں عیسائیت دو ارب 20 کروڑ پیروکاروں کے ساتھ سب سے بڑا مذہب ہے جب کہ اسلام دوسرے نمبر پر آتا ہے جس کے ماننے والوں کی تعداد ایک ارب 60 کروڑ افراد ہے، امریکی ادارے پیوفورم کی طرف سے جاری کیے جانے والے جائزے کے مطابق عیسائی دنیا کی آبادی کا قریباً 32 فیصد ہیں۔
ہندو تقریباً ایک ارب آبادی کے ساتھ دنیا کا تیسرا بڑا مذہب ، یعنی کل عالمی آبادی کا 15 فیصد ہیں۔ اس کے بعد بدھ ہیں جن کی تعداد 50 کروڑ یعنی دنیا کا 7 فیصد ہے جب کہ یہودیوں کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ یعنی عالمی آبادی کا صرف 0.2 فیصد ہے۔
دنیا بھر کے 230 سے زائد ممالک اور علاقوں کے ڈیموگرافک سروے کے مطابق ہر 10 میں سے تقریباً8 افراد یعنی 5 ارب 80 کروڑ افراد کسی نہ کسی مذہب کو مانتے ہیں۔ 40 کروڑ افراد جو دنیا کا 6 فیصد ہیں مقامی رسوم اور روایات کو مانتے ہیں، ان میں افریقی روایات ایب اوریجنل اور فوک مذہبی روایات شامل ہیں۔
برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کی ایک چوتھائی آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور ہر 5 میں سے ایک شخص کا تعلق پاکستان سے ہے۔ برطانیہ کے آفس فارنیشنل اسٹیٹ اسٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق ڈسٹرکٹ بریڈ فورڈ میں ایک لاکھ 7 ہزار افراد پاکستانی یا پاکستانی نژاد برطانوی ہیں، یہ تعداد شہرکی مجموعی آبادی کا 20 فیصد ہے۔ ان میں سے 8 فیصد افراد پاکستان میں پیدا ہوئے۔
پچھلے 10 برسوں کے دوران بریڈ فورڈ میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہر 5 میں سے ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ مذہبی رجحانات نہیں رکھتا۔ 6 فیصد افراد نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ ان کا مذہب کیا ہے۔ حیران کن طور پر ایک ہزار افراد ایسے بھی تھے جن کا کہنا ہے کہ وہ اسٹار وار کی فلموں میں دکھائے گئے خیالی مذہب کے پیروکار ہیں۔
امریکا میں 11 ملین مسلمان آباد ہیں آج امریکا میں 2 ہزار مساجد ہیں جب کہ اسلامی اسکولز کی تعداد 400 کے قریب ہیں اور سنڈے اسکولز کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہے۔ ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 13 فیصد ہے تاہم بھارتی جیلوں میں مسلمان قیدی 21 فیصد ہیں۔ یہ انکشاف بھارت کے قومی جرائم بیورو نے کیا ہے۔ بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے قومی جرائم کے بیورو کے ریکارڈ سے معلومات حاصل کرلی ہیں۔
جس کے مطابق ملک بھرکی 30 سے زیادہ جیلوں میں مسلمانوں کو گرفتار کرنے میں اور انھیں جیلوں کی ہوا کھلانے کے معاملے میں ملک کی سیکولر ذہنیت اور ہندو حکومتوں میں کوئی فرق نہیں۔ ایک طویل عرصے تک بائیں بازو کے محاذ کا قلعہ رہنے والے مغربی بنگال میں ہر چوتھا شخص مسلمان ہے مگر وہاں بھی جتنے قیدی ہیں ان کی نصف تعداد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
مذکورہ بالا اعداد و شمار کے علاوہ آپ دنیا کا نقشہ اٹھاکر دیکھیں جہاں کہیں بھی مسلمان بستے ہیں چاہے ان کا اپنا وطن ہو یا دیار وطن وہاں ان پر خدا کی زمین تنگ کی جارہی ہے اور انھیں مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ ایک خوف ہے جو سامراجیت کی قوتوں کے سر پر سوار دکھائی دیتا ہے ان کی ازل سے یہی کوشش رہی ہے کہ دنیا میں اسلام کے نام لیوا صفحہ ہستی سے مٹ جائیں اور کم ازکم ان کے غلام بنے رہیں اس کے باوجود اسلام کے پیروکاروں کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے اور اس کا پیغام بلاتفریق مذہب کے بھائی چارگی ہے۔ جوں جوں اسلام کا پیغام عام ہوتا جارہا ہے توں توں اسلام کے دائرے میں شامل ہونے والے نو مسلم افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہی بات دین اسلام کی سچائی اور کامیابی ہے۔ اللہ ہی دین اسلام کی حفاظت کرنے والا ہے۔
جب ایک یہودی یا سکھ داڑھی رکھتا ہے تو وہ اپنے دھرم کی پیروی کر رہا ہے، لیکن جب مسلمان داڑھی رکھتا ہے تو وہ بنیاد پرست کہلاتا ہے۔ فرانسیسی یا امریکی بیوی سارا دن گھر پر گزارتی ہے اور اپنے بچوں کا خیال رکھتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ بڑی قربانی دے رہی ہے اور جب ایک مسلمان عورت ایسا کرتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ وہ چار دیواری میں قید ہے اور اسے آزادی ملنی چاہیے۔
ایک طالب علم اپنے سبجیکٹ میں آگے رہتا ہے تو وہ کامیاب طالب علم کہلاتا ہے اور جب کوئی مسلمان لڑکا اپنی اسلامی تعلیم میں آگے رہتا ہے تو اس کی تعلیم کو بیکار سمجھا جاتا ہے۔ عیسائی یا یہودی کسی کا خون کرتا ہے تو اس کا دھرم نہیں بتایا جاتا اور جب کوئی مسلمان کسی جرم میں پکڑا جاتا ہے تو اسلام کو بدنام کیا جاتا ہے۔
کوئی بھی لڑکی کسی بھی طرح کے کپڑے پہن کر کالج جاسکتی ہے اور جب کوئی مسلمان لڑکی حجاب پہن کر کالج جاتی ہے تو اسے گیٹ پر ہی روک دیا جاتا ہے۔
جب کوئی فوجی اپنی جان پر کھیل کر لوگوں کی جان بچاتا ہے تو اسے بہادر ویر کہاجاتا ہے پر جب کوئی فلسطینی حریت پسند اپنی جان پر کھیل کر اپنے بچے کو گولی لگنے سے بچاتا ہے اور اپنے بھائی کا ہاتھ دشمنوں کے ہاتھوں توڑے جانے سے بچاتا ہے اور اپنی ماں اور بہن کی عزت بچانے کے لیے دشمن سے لڑتا ہے اور اپنے گھر کو آگ لگائے جانے سے بچاتا ہے اور اپنی مسجد کی حفاظت کرتا ہے تو اسے دہشت گرد کہا جاتا ہے۔
ہم کسی بھی قسم کی رازداری کے لیے کسی بھی عہدے کے لیے عہد لے لیتے ہیں اور جب اس کا ثبوت اور مثال اسلام سے ملتی ہے تو ہم انکار کردیتے ہیں۔ جب کوئی ڈرائیور بے ہودہ انداز سے کار چلاتا ہے تو کوئی ڈرائیور کو قصور وار نہیں ٹھہراتا، مگر جب کوئی مسلمان غلطی کرتا ہے تو اسلام کو قصور وار ٹھہراتے ہیں۔لوگ اخبار اور میڈیا میں بتائی گئی ہر چیز پر یقین کرلیتے ہیں مگر قرآن میں لکھی گئی باتوں پر سوالات اٹھا لیتے ہیں۔
لیکن ان ساری چیزوں کے باوجود آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلنے والا مذہب دین اسلام ہی ہے۔ دنیا میں عیسائیت دو ارب 20 کروڑ پیروکاروں کے ساتھ سب سے بڑا مذہب ہے جب کہ اسلام دوسرے نمبر پر آتا ہے جس کے ماننے والوں کی تعداد ایک ارب 60 کروڑ افراد ہے، امریکی ادارے پیوفورم کی طرف سے جاری کیے جانے والے جائزے کے مطابق عیسائی دنیا کی آبادی کا قریباً 32 فیصد ہیں۔
ہندو تقریباً ایک ارب آبادی کے ساتھ دنیا کا تیسرا بڑا مذہب ، یعنی کل عالمی آبادی کا 15 فیصد ہیں۔ اس کے بعد بدھ ہیں جن کی تعداد 50 کروڑ یعنی دنیا کا 7 فیصد ہے جب کہ یہودیوں کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ یعنی عالمی آبادی کا صرف 0.2 فیصد ہے۔
دنیا بھر کے 230 سے زائد ممالک اور علاقوں کے ڈیموگرافک سروے کے مطابق ہر 10 میں سے تقریباً8 افراد یعنی 5 ارب 80 کروڑ افراد کسی نہ کسی مذہب کو مانتے ہیں۔ 40 کروڑ افراد جو دنیا کا 6 فیصد ہیں مقامی رسوم اور روایات کو مانتے ہیں، ان میں افریقی روایات ایب اوریجنل اور فوک مذہبی روایات شامل ہیں۔
برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کی ایک چوتھائی آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور ہر 5 میں سے ایک شخص کا تعلق پاکستان سے ہے۔ برطانیہ کے آفس فارنیشنل اسٹیٹ اسٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق ڈسٹرکٹ بریڈ فورڈ میں ایک لاکھ 7 ہزار افراد پاکستانی یا پاکستانی نژاد برطانوی ہیں، یہ تعداد شہرکی مجموعی آبادی کا 20 فیصد ہے۔ ان میں سے 8 فیصد افراد پاکستان میں پیدا ہوئے۔
پچھلے 10 برسوں کے دوران بریڈ فورڈ میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہر 5 میں سے ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ مذہبی رجحانات نہیں رکھتا۔ 6 فیصد افراد نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ ان کا مذہب کیا ہے۔ حیران کن طور پر ایک ہزار افراد ایسے بھی تھے جن کا کہنا ہے کہ وہ اسٹار وار کی فلموں میں دکھائے گئے خیالی مذہب کے پیروکار ہیں۔
امریکا میں 11 ملین مسلمان آباد ہیں آج امریکا میں 2 ہزار مساجد ہیں جب کہ اسلامی اسکولز کی تعداد 400 کے قریب ہیں اور سنڈے اسکولز کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہے۔ ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 13 فیصد ہے تاہم بھارتی جیلوں میں مسلمان قیدی 21 فیصد ہیں۔ یہ انکشاف بھارت کے قومی جرائم بیورو نے کیا ہے۔ بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے قومی جرائم کے بیورو کے ریکارڈ سے معلومات حاصل کرلی ہیں۔
جس کے مطابق ملک بھرکی 30 سے زیادہ جیلوں میں مسلمانوں کو گرفتار کرنے میں اور انھیں جیلوں کی ہوا کھلانے کے معاملے میں ملک کی سیکولر ذہنیت اور ہندو حکومتوں میں کوئی فرق نہیں۔ ایک طویل عرصے تک بائیں بازو کے محاذ کا قلعہ رہنے والے مغربی بنگال میں ہر چوتھا شخص مسلمان ہے مگر وہاں بھی جتنے قیدی ہیں ان کی نصف تعداد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
مذکورہ بالا اعداد و شمار کے علاوہ آپ دنیا کا نقشہ اٹھاکر دیکھیں جہاں کہیں بھی مسلمان بستے ہیں چاہے ان کا اپنا وطن ہو یا دیار وطن وہاں ان پر خدا کی زمین تنگ کی جارہی ہے اور انھیں مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ ایک خوف ہے جو سامراجیت کی قوتوں کے سر پر سوار دکھائی دیتا ہے ان کی ازل سے یہی کوشش رہی ہے کہ دنیا میں اسلام کے نام لیوا صفحہ ہستی سے مٹ جائیں اور کم ازکم ان کے غلام بنے رہیں اس کے باوجود اسلام کے پیروکاروں کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے اور اس کا پیغام بلاتفریق مذہب کے بھائی چارگی ہے۔ جوں جوں اسلام کا پیغام عام ہوتا جارہا ہے توں توں اسلام کے دائرے میں شامل ہونے والے نو مسلم افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہی بات دین اسلام کی سچائی اور کامیابی ہے۔ اللہ ہی دین اسلام کی حفاظت کرنے والا ہے۔