ڈائریکٹر جنرل پر غبن کا الزام لگانے والا خود کرپشن کیس میں ضمانت پر ہے سول ایوی ایشن

ڈائریکٹر جنرل پر بے بنیاد الزامات لگانے والے زین گل کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کیا جارہا ہے، ترجمان

فوٹو فائل

سول ایوی ایشن نے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ اور اُن کی ٹیم پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الزام لگانے والا ملازم زرین گل خود کرپشن کیس میں ضمانت پر رہا ہوا ہے۔

ادارے کی قیادت سے متعلق میڈیا میں زیر گردش کرپشن سے متعلق سول ایوی ایشن کے من گھڑت خط پر ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن میں ملوث اور ضمانت پر رہائی پانے والے زرین گل کے ڈی جی سول ایویشن پر الزمات بے بنیاد ہیں جنہیں مسترد کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو خودساختہ اور آفیسرز ایسوسی ایشن کا چیئرمین کہنے پر ادارہ زرین گل کیخلاف قانونی پہلوؤں پر غور کررہا ہے۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ آفیسرز ایسوسیشن کے صدر کیخلاف بھی نیب میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کررہا ہے، بدنیتی پر مبنی اس قسم کے خط پہلے بھی پھیلائے جاتے رہے ہیں اور ان میں کوئی نئی بات نہیں، خط میں لکھے گیے الزامات حقائق کے منافی اور بے بنیاد ہیں۔ سی اے اے میں میرٹ پالیسوں کی وجہ سے قیادت کے خلاف مہم چلائی گئیں، مفاد پرست عناصر اس قسم کی حرکات سے غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔


مزید پڑھیں: ڈی جی سول ایوی ایشن کی مبینہ 2 ہزار ارب روپے کی کرپشن سامنے آگئی

سول ایوی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ 'الزامات لگانے والے افسران کرپٹ اور بدعنوانی میں ملوث ہیں، بد نیتی پر مبنی اس مہم کے پیچھے کمرشل ڈائریکٹوریٹ کے کچھ افسران شامل ہوسکتے ہیں جنہیں بدعنوانی کے باعث کام کرنے سے روک دیا گیا تھا، زرین گل اور آفیسرز ایسوسی ایشن سمیت ان کرپٹ افسران کیخلاف مقدمات ایف آئی اے میں زیر التواء ہیں اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی افسران کے خلاف تحقیقات کررہی ہے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'ڈی جی سول ایوی ایشن نے ایک انچ زمین کسی کو نہ دی اور نہ دینے کا اختیار ہے، ادارہ کرپٹ افسران کیخلاف کاروائیاں جاری رکھے گا، زرین گل اور دوسروں کیخلاف کرپشن پر اعلی قیادت نے کاروائی کی، سول ایوی ایشن کی اعلی قیادت کرپٹ افسران کو گھر تک چھوڑ کر انے کے لئے پر عزم ہے، اس قسم کی حرکات میرٹ بیسڈ پالیسیز اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس کا ردعمل ہیں، ایسے بے بنیاد خطوط ادارے کی ساکھ کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش ہیں جو کسی کے مفاد میں نہیں ہیں'۔
Load Next Story